نائن الیون کے بعد پاکستان تنہا افغانستان پر حملے کی مخالفت نہیں کر سکتا تھا، نائن الیون کے بعد بھارت امریکہ کو ایئربیس دینے کو تیار تھا، نائن الیون حملوں کے بعد صورتحال کے مطابق درست فیصلے کئے۔ پرویز مشرف

اپنے دور میں واجپائی اور منموہن سنگھ کے سامنے مسئلہ کشمیر اٹھایا تھا، اس وقت ہم مسئلہ کشمیر کے حل کی طرف بڑھ رہے تھے ، موجودہ دور میں معیشت تباہ ہو رہی ہے جبکہ میرے دور میں بہت ترقی ہوئی تھی، پہلے تین سال میں کالا باغ ڈیم کا فیصلہ کر سکتا تھا ،کالا باغ ڈیم کی پروموشن کے لئے کراچی، سکھر اور حیدر آباد بھی گیا تھا مگر بعد کے پانچ سالوں میں یہ مسئلہ گورنمنٹ بن جانے کی وجہ سے حل نہ ہو سکا،12مئی کے واقعات سے میرا کوئی تعلق نہیں، الطاف حسین کو پارٹی چھوڑ دینی چاہیے اور اب ان کا پاکستان کی سیاست میں کوئی مستقبل نہیں آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ سابق صدر جنرل(ر) پرویز مشرف کا نجی ٹی وی کو انٹرویو

اتوار 11 ستمبر 2016 22:30

نائن الیون کے بعد پاکستان تنہا افغانستان پر حملے کی مخالفت نہیں کر ..

لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔11ستمبر۔2016ء) آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ سابق صدر جنرل(ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ میں نے اپنے دور میں واجپائی اور منموہن سنگھ کے سامنے مسئلہ کشمیر اٹھایا تھا، اس وقت ہم مسئلہ کشمیر کے حل کی طرف بڑھ رہے تھے ، نائن الیون کے بعد پاکستان تنہا افغانستان پر حملے کی مخالفت نہیں کر سکتا تھا، نائن الیون کے بعد بھارت امریکہ کو ایئربیس دینے کو تیار تھا، نائن الیون حملوں کے بعد صورتحال کے مطابق درست فیصلے کئے،موجودہ دور میں معیشت تباہ ہو رہی ہے جبکہ میرے دور میں بہت ترقی ہوئی تھی، پہلے تین سال میں کالا باغ ڈیم کا فیصلہ کر سکتا تھا ،کالا باغ ڈیم کی پروموشن کے لئے کراچی، سکھر اور حیدر آباد بھی گیا تھا مگر بعد کے پانچ سالوں میں یہ مسئلہ گورنمنٹ بن جانے کی وجہ سے حل نہ ہو سکا،12مئی کے واقعات سے میرا کوئی تعلق نہیں، الطاف حسین کو پارٹی چھوڑ دینی چاہیے اور اب ان کا پاکستان کی سیاست میں کوئی مستقبل نہیں ۔

(جاری ہے)

وہ اتوار کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ میرے پانچ سالہ دور میں خوشحالی آئی جبکہ موجودہ دور میں معیشت تباہ ہو رہی ہے ، میں نے تین بار لوکل گورنمنٹ الیکشن کرائے ہیں لیکن نئی آنے والی حکومت نے بلدیاتی نظام ختم کرادیا۔ پرویز مشرف نے کہا کہ میں نے کولن پاول کو دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ساتھ دینے کا کہا تھا،نائن الیون کے بعد بھارت امریکہ کو ایئربیس دینے کو تیار تھا اور امریکہ نے بھارت سے افغانستان پر حملہ کرنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے نائن الیون حملوں کے بعد صورتحال کے مطابق درست فیصلے کئے ،افغانستان پر حملے کی پوری دنیا نے حمایت کی تھی اس لئے پاکستان تنہا رہ سکتا تھا۔ سابق صدر نے کہا کہ ہم نے واجپائی اور منموہن سنگھ کے سامنے مسئلہ کشمیر اٹھایا اور مسئلہ کشمیر کے حل کی طرف بڑھ رہے تھے اور اس مسئلے کے بارے میں امریکہ کو زیادہ علم نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ میں پہلے تین سال میں کالا باغ ڈیم کا فیصلہ کر سکتا تھا اور کالا باغ ڈیم کی پروموشن کے لئے کراچی، سکھر اور حیدر آباد بھی گیا تھا مگر بعد کے پانچ سالوں میں یہ مسئلہ گورنمنٹ بن جانے کی وجہ سے حل نہ ہو سکا،12مئی کے واقعات سے میرا کوئی تعلق نہیں اور بے نظیر بھٹو معاہدے کی خلاف ورزی کر کے پہلے آگئی تھی اور ان کے آنے پر نوازشریف کی واپسی کا بھی دباؤ بڑھا۔

پرویز مشرف نے کہا کہ امریکہ ہر کام میں مداخلت نہیں کرتا اور این آر او پر بھی امریکہ کا کوئی دباؤ نہیں تھا۔ پیپلز پارٹی کے سابق وزیرداخلہ نے اپنے دور میں لائسنس جاری کئے ، سیاسی جماعتوں کے مسلح ونگز کے خلاف کاروائی ہونی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ کے بانی الطاف حسین کا اب پارٹی سے کوئی تعلق نہیں اور بانی متحدہ کو پارٹی چھوڑ دینی چاہیے اور اب ان کا پاکستان کی سیاست میں کوئی مستقبل نہیں ہے ۔