صوبائی حکومت کے اقدامات اور پرکشش مراعات کی وجہ سے بیرونی سرمایہ کاروں کا صوبے میں اعتماد بڑھ رہا ہے ‘وہ یہاں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری میں دلچسپی لے رہے ہیں‘ نئی صنعتی پالیسی کے تحت سرمایہ کاروں کو بینک سود میں 5 فیصد جبکہ مشینری کی ترسیل میں 25 فیصد رعایت دی گئی ہے‘وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کا ٹی وی انٹرویو

اتوار 18 ستمبر 2016 22:54

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔18ستمبر۔2016ء) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کے اقدامات اور پرکشش مراعات کی وجہ سے بیرونی سرمایہ کاروں کا صوبے میں اعتماد بڑھ رہا ہے اور وہ یہاں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری میں دلچسپی لے رہے ہیں۔ نئی صنعتی پالیسی کے تحت سرمایہ کاروں کو بینک سود میں 5 فیصد جبکہ مشینری کی ترسیل میں 25 فیصد رعایت دی گئی ہے۔

علاوہ ازیں صنعتکاروں کو ون ونڈ آپریشن کی سہولت کیلئے ایک با اختیار آزاد کمپنی ازدمک بنائی گئی ہے کیونکہ بیوروکریسی صنعتی اور دیگر اداروں کو ٹھیک نہیں کر سکتی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی اسد قیصر کی موجودگی میں اتحادی جماعتوں، وزراء ، سینئر صوبائی وزیر برائے بلدیات عنایت الله خان ، سینئر صوبائی وزیر برائے آبپاشی سکندر حیات خان شیر پاؤ،ممبران صوبائی اسمبلی سے ملاقات کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ نے دو ٹیلی ویژن چینلز کو انٹرویو بھی دیا۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبائی حکومت دوسرے ممالک کے ساتھ باہمی تجارت کو فروغ دینے کیلئے کوشاں ہے۔ انہوں نے واضح کیاکہ پنجاب میں صنعت اور سرمایہ کاری میں وفاق معاونت کرتا ہے اور اس کی ضمانت پر سب کچھ ہوتا ہے جبکہ خیبرپختونخوا میں ان کی کوئی دلچسپی نہیں ہے کیونکہ میرا بھائی وفاق میں نہیں ہے ہمارے کئی اہم منصوبوں کے بعض معاملات وفاق پر منحصر ہیں جنکی منظوری کیلئے طویل جدوجہد اور انتظار کرنا پڑتا ہے۔

مزید یہ کہ ہمیں اپنے پہلے سے طے شدہ حقوق جو وفاق تسلیم بھی کرتا ہے اور اُصولی طور پر انکار بھی نہیں کرسکتا ،ان کے حصول کیلئے بھی احتجاج کا راستہ اختیار کرنا پڑتا ہے۔ ان کی حکومت نے صوبے کے حقوق کیلئے طویل جدوجہد کی جس کے نتیجے میں وفاق کو صوبے کے 100 ارب روپے اداکرنے پر رضامند کیا جس میں سے 20 ارب روپے قرضہ اُتارا جبکہ بقایا رقم تین مساوی اقساط میں ادا کی جائے گی جس کی پہلی قسط وصول کر چکے ہیں ۔

علاوہ ازیں گزشتہ کئی دہائیوں سے زیر التوا چشمہ لفٹ کینال منصوبے کو CCI سے منظور کرایا جس کے اخراجات کا 35 فیصد صوبائی حکومت جبکہ 65 فیصد وفاقی حکومت برداشت کرے گی۔احتساب کمیشن کے بارے میں بات کر تے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ ان کی حکومت بلا امتیاز احتساب پر یقین رکھتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے سب سے پہلے خود کو احتساب کیلئے پیش کیا اور ایک آزاد و خود مختار ادارہ احتساب کمیشن بنایا ۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے بعض ضروری ترامیم کے ذریعے کمیشن کو مزید مضبوط اور موثر بنایا ہے سابقہ ڈی جی اور کمشنر کے آپس میں کچھ مسئلے تھے جس کی بنیاد پر ڈی جی نے خود استعفیٰ دیا حکومت نے کوئی مداخلت نہیں کی ۔ انہوں نے واضح کیا کہ ترامیم اسمبلی میں کابینہ اور اپوزیشن کی اتفاق رائے سے منظور کرائی گئی ہیں۔ پہلے سے موجود کمزوریوں کو دور کردیا گیا ۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ احتساب کمیشن ایک آزاد ادارہ ہے جس سے ان کا دور دور سے بھی کوئی واسطہ نہیں ۔ انفراسٹرکچر سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ انہوں نے حیات آباد فلائی اوور انتہائی قلیل مد ت اور معقول لاگت میں مکمل کیا۔ تقریباً40 ارب روپے کی لاگت سے سوات موٹر وے کی تعمیر کاکام شروع ہے۔85 کلومیٹر کے اس منصوبے میں دو ٹنل بھی ہیں پھر بھی پنجاب کے مقابلے میں 20 فیصد کم لاگت میں مکمل کیا جائے گا۔

کوہاٹ بائی پاس روڈ ، ہری پور بائی پاس روڈ پر بھی کام جاری ہے۔ علاوہ ازیں پشاور میں ٹریفک کے مسئلے کے مستقل حل کیلئے شہر بھر میں سڑکوں کی تعمیر و توسیع اور پلوں کی تعمیر جاری ہے جبکہ بس ریپڈ ٹرانزٹ منصوبہ، سرکلر ریلوے پراجیکٹ جیسے اہم منصوبے بھی اس سال کے آخر تک شروع کردیئے جائیں گے۔وزیراعلیٰ نے صوبائی حکومت کی ترقیاتی حکمت عملی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ صوبے کے تین مختلف زونز کیلئے مختلف ترقیاتی پیکج تشکیل دیئے ہیں جن میں ریل، روڈ کمیونیکشن، انفراسٹرکچر، پن بجلی، ہاؤسنگ، اری گیشن ، آئل ریفائنری ، سمینٹ انڈسٹری اور ضلعی یونٹس حاصل ہیں وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ ہمارے پاس منصوبوں کیلئے وسائل موجود ہیں تاہم میگا منصوبوں کیلئے بیرونی سرمایہ کاروں کو بھی آمادہ کیا جائے گا۔

ان کی حکومت نے صوبے کے وسائل کو عوامی مفاد میں بروئے کار لانے کیلئے جامع منصوبہ بندی کی ہے جو صوبے کی مجموعی ترقی کا موجب ہو گی۔ سیاحت سے متعلق ایک سوال کے جواب میں پرویز خٹک نے کہاکہ صوبائی حکومت کے اقدامات اور امن و امان کی بہتر صورتحال کی وجہ سے صوبے میں سیاحت پھر سے لوٹ آئی ہے۔ انہوں نے سیاحتی مقامات کی ترقی اور سیاحوں کو معیاری سہولیات دینے کیلئے با اختیار ترقیاتی ادارے بنائے ہیں جو تیز رفتاری کے ساتھ کام کر رہے ہیں صوبے میں سیاحت کو بطور صنعت ترقی دینے کیلئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :