کراچی پولیس کے معطل ایس ایس پی راو انوار نے اپنی معطلی کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 19 ستمبر 2016 10:53

کراچی پولیس کے معطل ایس ایس پی راو انوار نے اپنی معطلی کو سندھ ہائی ..

کراچی(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 ستمبر۔2016ء) کراچی پولیس کے معطل ایس ایس پی راو انوار نے اپنی معطلی کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔سندھ ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئی درخواست میں ایس ایس پی ملیرراو انوار نے موقف اختیار کیا کہ انھوں نے ایم کیو ایم رہنما خواجہ اظہار الحسن کے گھرپر چھاپہ قانون کے مطابق مارا۔راو انوار کا اپنی درخواست میں مزید کہنا تھا کہ ان کی معطلی کا حکم غیر قانونی ہے، لہذا انھیں بحال کیا جائے۔

یاد رہے کہ ایس ایس پی ملیر راو انوار کو 16 ستمبر کو ا±س وقت معطل کردیا گیا تھا، جب ان کی ہدایت پر پہلے ایم کیو ایم رہنما اور سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن کے گھر پر چھاپہ مارا گیا اور بعدازاں راو انوار نے ایم کیو ایم رہنما کے گھر جاکر انھیں گرفتار کیا۔

(جاری ہے)

خواجہ اظہار الحسن کو ہتھکڑی لگا کر بکتر بند گاڑی میں لے جایا گیا، اس موقع پر ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار بھی موجود تھے، جو پولیس اہلکاروں سے خواجہ اظہار الحسن کی گرفتاری کی وجہ پوچھتے رہے۔

بعد ازاں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے خواجہ اظہار الحسن کو گرفتار کرنے پر ایس ایس پی ملیر راو انوار کو معطل کرنے کے احکامات جاری کردیئے، جبکہ بعدازاں خواجہ اظہار الحسن کو بھی رہا کردیا گیا تھا۔ معطلی کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایس ایس ملیر راو انوار کا کہنا تھا کہ خواجہ اظہار الحسن کو ٹارگٹ کلرز کا چیف کہا جاتا ہے جنہیں قانونی طریقے سے گرفتار کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی کسی کی ہدایت پر گرفتار نہیں کیا جاتا اور نہ ہی کسی رکن پارلیمنٹ کی گرفتاری کے لیے اسپیکر کی اجازت کی ضروری ہوتی ہے بلکہ اسپیکر کو صرف گرفتاری کی اطلاع دی جاتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایک سب انسپکٹر سطح کا افسر ایف آئی آر میں نامزد کسی بھی شخص کو گرفتار کرسکتا ہے، خواجہ اظہار الحسن کے خلاف بھی پہلے سے مقدمات درج ہیں اس لیے انہیں گرفتار کیا گیا۔راو انوار کا کہنا تھا کہ مجھے معطل کرنے میں جلد بازی کی گئی، مجھ سے معاملے سے متعلق پوچھا بھی نہیں اور معطل کردیا گیا۔انہوں نے خدشہ طاہر کیا تھا کہ ان کی معطلی کے 'سائیڈ ایفیکٹس' بھی سامنے آئیں گے اور تفتیش رکنے سے یہ کیس کافی متاثر ہوگا۔

متعلقہ عنوان :