سندھ اسمبلی اجلاس میں 22 اگست کو پاکستان مخالف نعروں‘ میڈیا ہا?سز پر حملوں‘بانی ایم کیوایم کی متنازع اور اشتعال انگیز تقریر کیخلاف مذمتی قرار داد متفقہ طور پر منظور کرلی،متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی بھی حمایت

ایوان الطاف حسین کی متنازع اور اشتعال انگیز تقریر اور پاکستان کی اساس اور سالمیت پر حملے اورمیڈیا ہاؤسز پر حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے ،کسی بھی جانب سے ہر قسم کے جرائم ، تشدد ، دہشت گردی اور پاکستان مخالف نعروں اور کارروائیوں کی مذمت کرتے ہیں ، متعلقہ افراد کے خلاف قانون اور آئین کے آرٹیکل 6 کے مطابق سخت سے سخت کارروائی فوری طور پر عمل میں لائی جائے ، ایوان پاکستان کی پارلیمنٹ اور مسلح افواج ، میڈیا ، عدلیہ اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے تحت کام کرنے والے تمام جمہوری اداروں کے ساتھ اپنی مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے، قرارداد کا متن

بدھ 21 ستمبر 2016 22:11

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔21ستمبر ۔2016ء) سندھ اسمبلی کے اجلاس میں ایک قرار داد متفقہ طور پر منظور کرلی،متحدہ قومی موومنٹ نے نہ صرف اس قرار داد کی حمایت کی بلکہ سب سے پہلے ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر سید سردار احمد نے یہ قرار داد پیش کی ، قرار داد کے دیگر محرکین میں پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل ) کی خاتون رکن نصرت سحر عباسی ، پاکستان تحریک انصا ف کے رکن خرم شیر زمان ، پاکستان پیپلز پارٹی کی خاتون رکن خیرالنساء مغل اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی خاتون رکن سورٹھ تھیبو شامل تھیں۔

قرار داد پر تقریروں کے دوران اسمبلی کی گیلریز میں پاکستان زندہ باد کے نعرے لگتے رہے ،قرار داد میں کہا گیا کہ ’’ یہ ایوان کراچی میں ایم کیو ایم کی بھوک ہڑتال کے نتیجے میں پیر 22 اگست 2016 کو پاکستان مخالف نعرے لگائے جانے اور لندن سے ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین کی متنازع اور اشتعال انگیز تقریر اور پاکستان کی اساس اور سالمیت پر حملہ اور نتیجتاً میڈیا ہاؤسز پر حملوں کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔

(جاری ہے)

یہ ایوان کسی بھی جانب سے ہر قسم کے جرائم ، تشدد ، دہشت گردی اور پاکستان مخالف نعروں اور کارروائیوں کی مذمت کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ ان متعلقہ افراد کے خلاف قانون اور آئین کے آرٹیکل 6 کے مطابق سخت سے سخت کارروائی فوری طور پر عمل میں لائی جائے۔ یہ ایوان پاکستان کی پارلیمنٹ اور مسلح افواج ، میڈیا ، عدلیہ اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے تحت کام کرنے والے تمام جمہوری اداروں کے ساتھ اپنی مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے۔

‘‘ قرار داد پر خطاب کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رکن رؤف صدیقی نے کہا کہ اسلام اور پاکستان پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔ جن لوگوں کے آباؤ اجداد کا لہو اس ملک کی بنیادوں میں ہو ، وہ پاکستان کے خلاف کیسے باتیں سن سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی پریس کلب سے پاکستان کے خلاف جو آوازیں آئیں ، اس پر میں نے اس شخص سے رشتہ توڑ دیا ، جس سے میں سب سے زیادہ محبت اور عقیدت رکھتا تھا۔

جب عقیدت ٹوٹتی ہے تو انسان پر کیا بیتتی ہے۔ ایم کیو ایم والوں نے اسی پریس کلب پر پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگایا۔ اب اس آواز کو اتنا توانا بنایا جائے کہ پوری دنیا میں پاکستان زندہ باد کی آواز گونجنے لگے۔ پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) کی مہتاب اکبر راشدی نے کہا کہ آسان بات نہیں کہ کوئی سیاسی جماعت اپنے قائد کے خلاف قرار داد پیش کرے لیکن دیکھنا یہ ہے کہ ایم کیو ایم سمیت تمام سیاسی جماعتوں نے یہ قرار داد کیوں پیش کی۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان سے پاکستان آنے والے اپنے آپ کو مہاجر نہ کہیں۔ وہ پاکستانی باشندے ہیں۔ ایم کیو ایم پاکستان کے لوگوں نے صحیح فیصلہ کیا ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ ان کا جینا مرنا پاکستان کے ساتھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کی کوئی اور جماعت پاکستان کے خلاف نعرہ لگاتی تو ان کی نسلیں تباہ کر دی جاتیں۔ ایم کیو ایم والوں کو بہت سے لوگو ں کی حمایت حاصل ہے۔

دوسرے لوگ اس قدر خوش قسمت نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ پر تمام حکمران جماعتوں نے کوتاہی کی۔ آج ہم سب اپنے حقوق کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ہمارے بچوں کو اپنی زبان نہیں پڑھائی جاتی۔ انہوں نے کہا کہ جب صولت مرزا کو پھانسی دی گئی تھی تو دونوں ایم کیو ایم دھڑوں نے لاتعلقی کا اظہار کیا تھا۔ میں نے کہا تھا کہ اس وقت کا انتظار کرو ، جب یہ لوگ اپنے قائد سے لاتعلقی کریں گے۔

ایم کیو ایم کے فیصل علی سبزواری نے کہا کہ ایم کیو ایم نے اپنے جائز مطالبات پر حکومتی اداروں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے بھوک ہڑتال کی تھی۔ یہ بھوک ہڑتال پاکستان مخالف نعروں کے لیے نہیں تھی لیکن بدقسمتی سے وہاں ناپسندیدہ واقعہ پیش آیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم لوگوں نے ایک ہی نام پر اپنی جوانیاں اور زندگیاں قربان کر دیں اور ساری زندگی سیاست کی۔

آج اسی نام سے لاتعلقی کا اظہار کر رہے ہیں۔ ہم نے اپنے وطن کا قرض چکانے کے لیے یہ مشکل فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ مہاجر غدار نہیں تھے ، غدار نہیں ہیں اور غدار نہیں ہو ں گے اور ہم مہاجروں کے غدار نہیں تھے ، نہیں ہیں اور نہیں ہوں گے۔ سینئر وزیر خوراک و پارلیمانی امور نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ بھٹو کو شہید کیا گیا تو محترمہ بے نظیر بھٹو نے کہا کہ وہ پاکستان کی زنجیر بنیں گی۔

محترمہ کو شہید کیا گیا تو ہم نے کہا کہ ہمیں پاکستان چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے جن لوگوں کو دل میں جگہ دی ، وہ دور ہوتے گئے۔ لسانی بنیاد پر سیاست شروع کی۔ پارٹی کا نام بدل دیا لیکن سیاست کی بنیاد وہی رہی۔ چیزیں ہاتھ سے نکلنے لگیں تو پاکستان کے خلاف نعرہ لگا دیا۔ اچھی بات یہ ہے کہ ایم کیو ایم نے اس پر شرمندگی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان زبان کی بنیاد پر نہیں بنا۔

اگر مذہب کی بنیاد پر انتہا پسندی بری بات ہے تو زبان کی بنیاد پر انتہا پسندی بھی بری بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے پاکستانی پرچم جلائے گئے تو درگزر کیا گیا اور کہا گیا کہ ان کو سمجھ آ جائے گی۔ 22 اگست کو بات چیت کے ذریعہ معاملہ نمٹا رہے تھے کہ پاکستان مردہ باد کا نعرہ لگا دیا گیا۔ کسی ایک شخص کی بدزبانی پر پوری قوم کو برا نہیں کہنا چاہئے۔

پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے والے کو اس کی قوم نے ہی مسترد کر دیا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے خرم شیر زمان نے کہا کہ ایم کیو ایم کو قرار داد پیش کرنے پر سلام پیش کرتا ہوں۔ ہم تو زمانے سے کہتے آ رہے ہیں کہ الطاف حسین پاکستان کا غدار اور را کا یار ہے۔ الطاف حسین کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ چلنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست سے غلطیاں ہوئی ہیں۔

جب الطاف حسین نے مزار قائد پر قومی پرچم جلایا تو ایکشن کیوں نہیں لیا گیا۔ دہلی میں پاکستان کے خلاف الطاف حسین کی تقریر پر ریاست کو کارروائی کرنی چاہئے تھی۔ انہوں نے کہا کہ اب کراچی میں بوری بند لاشوں ، ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ خوری کی سیاست قبول نہیں کریں گے۔ ملک میں عسکری ونگ رکھنے والی کسی بھی سیاسی جماعت کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔

پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) کی نصرت سحر عباسی نے کہا کہ 14 اگست کی طرح 22 اگست کی تاریخ بھی اب ہمیں یاد رہے گی۔ ہم الطاف حسین کی تقریر کو کبھی نہیں بھول سکتے۔ الطاف حسین کو غدار قرار دیا جا چکا ہے۔ ہم صرف قرار دادوں تک محدود نہ رہیں۔ اب ہمیں قانون سازی کرنی چاہئے تاکہ الطاف حسین جیسے لوگوں کو سزا دی جا سکے۔ الطاف حسین اب قابل نفرت شخص بن چکا ہے۔

امید ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان ، ایم کیو ایم پاکستان ہی رہے گی۔ پیپلز پارٹی کی شمیم ممتاز نے کہا کہ ایم کیو ایم نے یہ قرار داد پیش کرکے اچھا کام کیا ہے۔ اب وہ سندھ کو تقسیم کرنے والے پرانے نعرے ’’ آدھا تمہارا ، آدھا ہمارا ‘‘ سے دستبردار ہوں اور اب یہ نعرہ لگائیں کہ ’’ سارا ہمارا ، سارا تمہارا ‘‘۔ ہم ایم کیو ایم کی غلطیاں معاف کرتے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کی سورٹھ تھیبو نے کہا کہ الطاف حسین نے اس ملک کے خلاف گندی زبان استعمال کی ، جس ملک نے انہیں عزت اور شہرت دی۔ الطاف حسین کی گستاخیوں کو ہمیشہ نظرانداز کیا گیا کہ وہ سدھر جائیں گے لیکن ایسا نہیں ہوا۔ مہاجروں سے کہوں گی کہ اب وہ مہاجر بن کر نہیں پاکستانی بن کر رہیں۔ ڈپٹی اسپیکر سیدہ شہلا رضا نے کہا کہ سندھ کو یہ فخر حاصل ہے کہ ہندوستان سے ہجرت کرکے آنے والے یہیں رچ بس گئے۔

ایم کیو ایم پاکستان نے متفقہ قرار داد پیش کرکے اپنے آباؤ اجداد کی قربانیوں کو ضائع ہونے سے بچا لیا۔ ہمیں اس ملک میں جینا مرنا ہے اور یہیں سے آگے بڑھنا ہے۔ سندھ میں ہو گا کیسے گزارا ، سارے ہمارے ، آپ بھی ہمارے ، سندھ بھی ہمارا۔ اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ اس وقت ہم پر جو گذر رہی ہے ، اس کا اندازہ کسی کو بھی زدہ بھر نہیں ہے۔

22 اگست کی صبح یہ بات طے چکی تھی کہ شام تک بھوک ہڑتال ختم کر دی جائے گی۔ تقریباً تمام سیاسی جماعتوں کے رہنما ہمارے بھوک ہڑتالی کیمپ پر آئے اور ہمارے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا لیکن 22 اگست کو جو واقعہ رونما ہوا ، بہت افسوس ناک تھا۔ پتہ نہیں اﷲ پاک نے ہمیں کس آزمائش سے گزارنا تھا۔ 22 اگست کی رات قیامت سے کم نہیں تھی۔ ہم اسی رات ہی لندن سے قطع تعلق کا اعلان کرنا چاہتے تھے اور مذمت ، معذرت اور شرمندگی کا اظہار کرنے کا فیصلہ کر چکے تھے۔

انہوں نے کہاکہ ہم آج بھی کراچی آپریشن کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ جب وزیر اعلیٰ کے فون سے مجھے یہ اطلاع ملی تو میں نے یہی کہا کہ سر سخت ایکشن لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ملک سے باہر جانے اور پارٹی بدلنے کے آپشن بھی تھے۔ سب سے زیادہ رسکی کام یہ ذمہ داری قبول کرنا تھا کہ ایم کیو ایم سے وابستہ کروڑوں لوگوں کو اس دباؤ سے نکالا جائے۔

اپنے ضمیر کے تحت کسی خوف یا دباو کے بغیر فیصلہ کیا۔ پارٹی بدلنے کا آپشن آج بھی ہے لیکن ہم نے نیک نیتی کے ساتھ انگاروں پر چلنے کا فیصلہ کیا ہے۔ لا تعلق ہو چکے ہیں، لیکن یقین کرانے کا فارمولا میرے پاس نہیں ہے۔ پارٹی بدل لوں تو پاکستانیت کا سرٹیفکٹ عزت رتبہ سب مل جائے گا۔ خواجہ اظہار الحسن اپنے خطاب کے دوران آبدیدہ ہو گئے اور کہا کہ مجھے میری والدہ نے بچپن میں ہاتھ پکڑ کر پارٹی میں بھیجا تھا۔

مانتا ہوں کہ 22 اگست کے بعد پارٹی کا دفاع سراسر گھاٹے کا سودا ہے لیکن جو کام ہم کر رہے ہیں ، وہ کوئی دوسرا نہیں کر سکتا۔ ہم اس قوم اس پارٹی کی نس نس سے واقف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کارکنان مشتعل ہو جاتے ہیں کیونکہ لیڈروں سے ان کا برسوں کا ساتھ ہوتا ہے۔ میری قوم سے بار بار ’’ وش لسٹ ‘‘ کیوں مانگی جا رہی ہے۔ ہم نے پارٹی کا منشور تبدیل کرکے پارٹی کے بانی کا نام نکال دیا۔

ان کے خلاف قرار دادیں پیش کیں۔ یہ کوئی آسان کام نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ان لوگوں پر بھی نظر رکھنی چاہئے ، جو پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگا کر پاکستان کو لوٹتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر احساس محرومی بڑھ کر احساس بے گانگی میں تبدیل ہو جائے تو گالی دینے کی بجائے گلے لگا کر احساس بے گانگی کو ختم کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں وزیر اعلیٰ سندھ کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے میری رہائی کے لیے بروقت اقدام کیا۔

مجھے جس طرح اغواء کیا گیا ، ایم کیو ایم کے ہر کارکن کو ایسے گرفتار کیا جاتا ہے لیکن کسی کی عزت نفس مجروح نہ کی جائے تو اچھا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس زمین اور مٹی کے ساتھ دشمنی کا سوچ بھی نہیں سکتے اور نہ اس زمین کے ساتھ کبھی غداری کریں گے۔ اس شہر میں ’’ را ‘‘ سمیت کسی بھی ایجنسی کو امن خراب کرنے نہیں دیں گے۔ ہم سب اس شہر کی حفاظت کریں گے۔ ہر گھر میں ملک دشمنوں کے خلاف محاذ ہو گا۔ میں قانون نافذ کرنے والے اداروں سے کہوں گا کہ وہ ہمارے ادارے ہیں۔ قرار داد کی متفقہ منظوری کے بعد اسپیکر نے اجلاس جمعرات کی صبح 10 بجے تک ملتوی کر دیا۔