روابط کو بہتر بنائے بغیر ادارے مضبوط نہیں ہوتے، سائلین کو جلد انصاف کی فراہمی اولین مقصد ہے جو ہر صورت پورا ہوگا‘سید منصور علی

عدالت عالیہ کی ایک سو پچاس سالہ تقریبات میں بنچ اور بار شانہ بشانہ ہونگے،چیف جسٹس لاہو رہائیکورٹ کا جسٹس محمود مقبول باجوہ کے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب

جمعرات 22 ستمبر 2016 23:07

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔22ستمبر ۔2016ء ) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا ہے کہہماری کوشش ہے کہ اس ادارے کومضبوط سے مضبوط تر کریں، ادارے سے مراد عدالت عالیہ اور ضلعی عدلیہ دونوں ہیں، لوگوں کی خدمت کرنے نکلے ہیں اور اس میں کامیاب ہوناہر صورت ضروری ہے، میں ہر وقت تمام جوڈیشل افسران کیلئے دستیاب ہوں، اداوں میں مضبوطی روابط کو جدید خطوط پر استوار کرنے سے آتی ہے۔

آپ ہر طرح کے مسائل ہمیں بتائیں۔ انہوں نے کہا کہ ضلعی عدلیہ عدالتی نظام کی ریڑھ کی ہڈی ہے اور نہایت اہمیت کی حامل ہے۔فاضل چیف جسٹس صوبہ کی ضلعی عدلیہ کی جانب سے مسٹر جسٹس محمود مقبول باجوہ کے اعزاز میں مقامی ہوٹل میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر عدالت عالیہ کے سینئر ترین جج مسٹرجسٹس شاہد حمید ڈار، مسٹر جسٹس یاور علی، رجسٹرار سید خورشید انور رضوی اور صوبہ بھر کے سیشن ججز بھی موجود تھے۔

چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا کہ جسٹس محمود مقبول باجوہ کے ویژن اور قابلیت کا معترف ہوں،ضلعی عدلیہ کے بارے میں ہمیں آگاہ کیا، انکی مشکلات اور مسائل بارے بتایا، ضلعی عدلیہ کے صوبائی عدلیہ میں کردار کے حوالے ہمیں آگاہ کرنے کا سہرہ بھی جسٹس باجوہ کو جاتا ہے۔فاضل چیف جسٹس نے جوڈیشل افسران سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ہم نے روابط کو بہتر بنانے کیلئے ضلعی عدلیہ کی ایڈوائزری کمیٹی بنائی، جس میں ہر سطح کا جوڈیشل آفیسر اور خواتین ججز موجود ہیں، جو اس ادارے کیلئے کام کرتا ہے وہ میرا ہر دل عزیز ہے۔

فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ تمام سیشن ججز میرے ساتھ واٹس ایپ گروپ میں موجود ہیں، ہر ضلع کی ہر پل کی انفارمیشن ہم تک پہنچتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایکس کیڈر عدالتوں کو بھی مرکزی دھارے میں لارہے ہیں، انہیں اب نظر انداز نہیں کیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ ہم تمام ایکس کیڈر عدالتوں کے ججز کی مشکلات کو بھی دیکھ رہے ہیں اور انہیں حل کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔

فاضل چیف جسٹس نے عدالت عالیہ میں نئے جج صاحبان کیلئے ضلعی عدلیہ سے بھی ججز لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ضلعی عدلیہ کے تمام مالی اور دیگر انتظامی معاملات کو حکومت کی اعلیٰ سطحی کمیٹی کے ساتھ زیر بحث ہیں اور بہت جلد ان معاملات کو حل کر لیا جائے گا۔ فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ اگر ہم ضلعی عدلیہ کیلئے ہر وقت کوشاں ہیں تو صرف اس لئے کہ ضلعی عدلیہ کے تمام جوڈیشل افسران انصاف کی فراہمی میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں، بغیر کسی خوف و خطرفیصلے کریں، ہم نے عہد کیا ہے کہ اس نظام کو ہر صورت بہتر کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اے سی آرز لکھتے وقت پسند نا پسند کا معاملہ ختم کر دیں، میرٹ کو ہر صورت یقینی بنائیں۔ فاضل چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ضلعی عدلیہ کے تعاون سے ہم عدالت عالیہ کے ایک سو پچاس سالہ تقریبات کو کامیاب بنائیں گے۔ یکم نومبر سے شروع ہونے والی تقریبات میں پورے مہینے کے ہر ہفتے نو سے دس اضلاع میں عدلیہ کے کردار اور قانون کی عملداری سے متعلق پروگرام ہوں گے، جس میں سول سوسائٹی خصوصاََ سکولوں اور کالجز کے طلبہ و طالبات کو بھی مدعو کیا جائے گا اور انہیں عدلیہ کے کردار سے متعلق بتایا جائے گا، یہ تمام پروگرام بارز کے تعاون سے منعقد کئے جائیں گے ، عدلیہ کے ساتھ ساتھ بارز کے بھی ایک سو پچاس سال پورے ہوئے ہیں۔

چھبیس نومبر اور تین دسمبر کو لاء سمٹ منعقد ہونگے ، سپورٹس فیسٹول کا انعقاد ہوگا اور دس دسمبر کو ایک سو پچاس سالہ تقریبات کا فائنل پروگرام ہوگا جس میں صوبہ بھر کی عدلیہ ایک جگہ اکٹھی ہوگی اور عوام کو بتانا ہے کہ ہم انصاف کی عملداری ہر صورت ممکن بنائیں گے۔صوبہ بھر کی بار ایسو سی ایشن ہمارے شانہ بشانہ ہوگی اور صوبے کے عوام کو پیغام دیں گے فراہمی انصاف کیلئے ہم یکجا ہیں۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر جسٹس محمود مقبول باجوہ نے پرتکلف عشائیہ کے انعقاد پر ضلعی عدلیہ کا شکریہ ادا کیا اور بطور سول جج سے لیکر عدالت عالیہ کے جج بننے تک کے تجربات سے آگاہ کیا۔ تقریب کی نظامت کے فرائض سیشن جج لاہور نذیر احمد گجانہ نے سر انجام دیئے جبکہ سیشن جج گجرات طارق افتخار احمد اور سیشن جج فیصل آباد عابد قریشی نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ تقریب کے اختتام پر ضلعی عدلیہ کی جانب سے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے شیلڈ اور گلدستہ پیش کیا۔

متعلقہ عنوان :