وفاقی دارالحکومت میں محرم الحرام کے دوران دیوبند، بریلوی اور شیعہ مسلک کے 16علماء کے داخلے پر پابندی عائد

مولانا عبدالعزیز ،ناصر عباس اور امین شہیدیسمیت مذکورہ تینوں مسالک کے 11علماء کی تقریروں پر پابندی لگا دی گئی اہل سنت و الجماعت کے خادم حسین ڈھلوں ، اورنگزیب فاروقی اور مولانا معاویہ اعظم سمیت دیگر اسلام آباد میں داخل نہیں ہو سکیں گے ن

پیر 26 ستمبر 2016 20:41

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 26 ستمبر - 2016ء) وفاقی دارالحکومت میں محرم الحرام کے دوران امن وامان کو برقرار رکھنے کیلئے دیوبند، بریلوی اور شیعہ مسلک کے 16علماء کے داخلے پر دو ماہ کے لئے پابندی عائد کر دی گئی ہے جبکہ لال مسجد کے سابق خطیب مولانا عبدالعزیز سمیت مذکورہ تینوں مسالک کے 11علماء کی تقریروں پر پابندی لگا گئی ہے ، وحدت المسلمین کے سربراہ علامہ ناصر عباس اور امین شہیدی سمیت دیگر رہنماؤں کی تقاریر پر پابندی ہو گی جبکہ اہل سنت و الجماعت کے خادم حسین ڈھلوں ، اورنگزیب فاروقی اور مولانا معاویہ اعظم سمیت دیگر اسلام آباد میں داخل نہیں ہو سکیں گے ۔

تفصیلات کے مطابق ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کی طرف سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق جن علماء کی تقریروں پر دو ماہ کے لئے پابندی عائد کی گئی ہے ان میں دیو بند مسلک کے مولانا عبدالرازاق حیدری، قاری احسان اللہ، مولانا عبدالعزیز اور مولانا عبدالرحمان معاویہ شامل ہیں ۔

(جاری ہے)

بریلوی مسلک کے مولانا ڈاکٹر ظفر اقبال جلالی، مولانا لیاقت علی رضوی اور مولانا امتیاز حسین کاظمی کی تقریر پر پابندی عائد کی گئی ہے ۔

شیعہ مسلک کے شیخ محسن علی نجفی ، آغا شفا نجفی، علامہ امین شیہدی اور علامہ ناصر عباس جعفری کی تقریر پر پابندی عائد کی گئی ہے ۔ جن علماء کے اسلام آباد کے داخلے پر پابندی عائد کی گئی ان میں دیو بند مسلک کے حافظ محمد صدیق ، علامہ طاہر اشرف ، مولانا محمد الیاس گھمن ، مولانا محمد معاویہ اعظم ، مولانا عبد الخالق رحمانی ، مولانا خادم حسین ڈھلوں اور مولانا اورنگزیب فاروقی ہیں جبکہ بریلوی مسلک کے مولانا محمد یوسف رضوی عرف ٹوکے والی سرکار ، پیر عرفان المشہدی ، مولانا خادم حسین رضوی اور ڈاکٹر آصف اشرف جلالی کے داخلے پر پابندی لگائی گئی ہے ۔

شیعہ مسلک علامہ غضنفر تونسوی ، علامہ جعفر جتوئی ، ذاکر سید مقبول حسین ، حافظ تصدق حسین اور مولانا محمد اقبال اسلام آباد میں داخل نہیں ہو سکیں گے ۔ ضلعی انتظامیہ کی طرف سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق مذکورہ علماء کی تقاریر اور داخلے پر پابندی دو ماہ کے لئے ہو گی ۔ اس کی خلاف ورزی کرنے والے علماء کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے گی ۔ ڈپٹی کمشنر کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کے فیصلے سے تمام متعلقہ تھانوں اور اداروں کا آگاہ کردیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ خلاف ورزی کرنے والے علماء کی گرفتاریاں عمل میں لائی جائیں ۔