اٹھارویں ترمیم کے بعد شعبہ زراعت صوبائی حکومتوں کے پاس ہے۔سینیٹرپرویزرشید

احتجاج کرنیوالوں نے سندھ میں کسانوں کیلئے کونسی دودھ اور شہد کی نہریں بہا دی گئی ہیں،کسان پیکج کے تحت سندھ حکومت نے کسانوں کو پیسے نہیں دیے۔وفاقی وزیراطلاعات ونشریات کا پیپلزپارٹی کی کسان ریلی پر ردعمل

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ بدھ 28 ستمبر 2016 17:36

اٹھارویں ترمیم کے بعد شعبہ زراعت صوبائی حکومتوں کے پاس ہے۔سینیٹرپرویزرشید

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔آئی پی اے۔28ستمبر2016ء) :وفاقی وزیراطلاعات ونشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ 18ویں ترمیم کے بعد زراعت کا شعبہ صوبائی حکومتوں کے پاس ہے،احتجاج کرنیوالوں نے سندھ میں کسانوں کیلئے کونسی دودھ اور شہد کی نہریں بہا دی گئی ہیں،کسان پیکج کے تحت سندھ حکومت نے کسانوں کو پیسے نہیں دیے۔انہوں نے پیپلزپارٹی کی کسان ریلی کے ردعمل میں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ احتجاج کرنیوالوں کی 2013ء تک ان کی اپنی حکومت تھی۔

چاول اور کپاس دو فصلیں پنجاب اور سندھ میں پیدا ہوتی ہیں۔ان فصلوں کی قیمتوں میں کمی دنیا بھر میں ہوگئی ہے۔جس کاکاشتکار نقصان میں جانا شروع ہوا۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف نے اعلان کی کہ جتنے بھی کسان جن کی زمین ساڑھے بارہ یا کم ہے ان کو 5ہزار فی کس ادا کیے جائینگے۔

(جاری ہے)

وفاقی بھی کوے گی جبکہ صوبائی حکومتیں بھی ادا کرینگے گی۔انہوں نے کہا کہ وفاقی اور پنجاب حکومت نے اپنے حصے کے پیسے دے دیے ہیں۔

کسی بھی جگہ پر بدعنوانی کی شکایت نہیں آئی۔لیکن جو رہنماء آج قومی اسمبلی کا اجلاس چھوڑ کر اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے کی بجائے احتجاج کیا۔پرویزرشید نے کہا کہ میں ان سے پوچھتا ہوں کہ سندھ حکومت نے کسانوں کو اپنے حصے کے پیسے کیوں ادا نہیں کیے گئے۔بجلی،ڈیزل اور کھاد کی قیمتوں کو وفاقی حکومت عملدرآمد کررہی ہے۔جبکہ باقی تمام ذمہ داری صوبوں کے پاس ہے۔احتجا ج کرنے والوں کی حکومت میں 2013ء میں یوریا کھاد کی بوری کی قیمت 2050روپے تھی۔جبکہ جس کے خلاف احتجاج کیا جارہاہے وہ نوازشریف 1400روپے میں دے رہے ہیں۔کیا احتجاج اس لیے کیا جارہاہے۔

متعلقہ عنوان :