امریکی کانگریس کی طرف سے نائن الیون میں ہلاک افراد کے لواحقین کو سعودی عرب پر مقدمہ کرنے کا حق دینا ناانصافی ہے، ساجد میر

امریکہ باری باری تمام اسلامی ممالک کو نشانہ بنانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، اس اقدام سے عالم اسلام سے امریکہ کو شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے اور یہ ایک طرح سے مسلم دشمنی کا مظاہرہ ہے، جو عالمی امن کے نقصان دہ ہو گا، ردعمل

جمعرات 29 ستمبر 2016 20:45

لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 29 ستمبر - 2016ء) امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا ہے کہ امریکی کانگریس کی طرف سے نائن الیون میں ہلاک افراد کے لواحقین کو سعودی عرب پر مقدمہ کرنے کا حق دینا ناانصافی ہے۔ اگر بالفرض سعودی باشندے اس حادثہ میں ملوث بھی تھے تو اس میں سعودی عرب کوبحثیت ریاست کیسے ذمہ دار ٹھرایا جاسکتا ہے۔

(جاری ہے)

اپنے ردعمل میں ان کا کہنا تھا کہ امریکہ نے افغانستان اور پاکستان میں سینکڑوں بے گناہ شہریوں کو ڈرون کا نشانہ بنایا تو اس اعتبار سے ان شہریوں کو امریکہ کے خلاف مقدمہ کرنے کا حق ملنا چاہیے۔ نائن الیون حادثہ ا مشکوک ہے، مقصد اسلامی ممالک کو زیر عتاب لانا تھا۔اب ایک سعودی عرب بچا تھا اسے بھی نشانہ بنایا جارہا ہے۔ پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ امریکہ باری باری تمام اسلامی ممالک کو نشانہ بنانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔

اب ایک مشکوک حادثہ کی بنیاد پر سعودی عرب کو لپیٹنے کی کو شش انتہائی نامناسب اور ناانصافی پر مبنی ہے۔ہم اس ااقدام کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ اس اقدام سے عالم اسلام سے امریکہ کو شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔اور یہ ایک طرح سے مسلم دشمنی کا مظاہرہ ہے، جو عالمی امن کے نقصان دہ ہو گا