بھکی پاور پلانٹ کے لئے فرانس سے درآمد کی جانے والی دوسری گیس ٹربائن بھی پاکستان پہنچ گئی

دونوں ٹربائنز سے 716میگا واٹ بجلی پیدا کر کے 2017ء کے موسم گرما سے پہلے نیشنل گرڈ میں شامل کر دی جائے گی

اتوار 2 اکتوبر 2016 22:49

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔2اکتوبر۔2016ء) حکومت پنجاب کی طرف سے ضلع شیخوپورہ میں لگائے جانے والے بھکی پاور پلانٹ میں بجلی کی تیاری کے لئے استعمال کی جانے والی دوسری گیس ٹربائن بھی فرانس سے درآمد کر کے پاکستان پہنچا دی گئی ہے - پورٹ قاسم کراچی سے اس 400 ٹن وزنی اس ٹربائن کوبھکی ضلع شیخوپورہ پہنچانے کے لئے ٹرانسپورٹ کاخصوصی انتظام کیا گیا ہے اور توقع ہے کہ اگلے 20دنوں میں موقع پر اس کی تنصیب کا کام شروع ہو جائے گا - اس ٹربائن کی پیداوری استعداد358میگا واٹ ہے-ڈیڑھ ماہ قبل پہلی نائن ایچ اے گیس ٹربائن فرانس سے درآمد کر کے سائٹ پر پہنچا دی گئی تھی - ان دونوں ٹربائنز کے ذریعے716میگا واٹ بجلی پیدا کر کے 2017ء کے موسم گرما سے پہلے نیشنل گرڈ میں شامل کر دی جائے گی جس سے لوڈ شیڈنگ کے خاتمے میں خاطر خواہ مدد ملے گی-ان گیس ٹربائنز کو بہتر کارکردگی کی بنا پر گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل کیا گیا ہے - جنرل الیکٹرک(جی ای ) کی تیار کردہ یہی نائن ایچ اے ٹربائن فرانس کے بوشین پاورپلانٹ میں بھی استعمال کی گئی ہے جسے 62.22فی صد ایفی شینسی ریٹ کی بناپر دنیا کا سب سے بہتر کام کرنے والا پاور پلانٹ قرار دیا گیا ہے -بھکی پاور پلانٹ سے 1180میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کے لئے یہا ں تین جنریٹر اور تین ٹربائنز نصب کی جائیں گی - پلانٹ میں نصب کیا جانے والا پہلا جنریٹر بھی سائٹ پر پہنچا دیا گیا جہاں اس کی تنصیب کا کام جلد شروع کیا جا رہا ہے -جنرل الیکٹرک (جی ای )نیو یارک کا تیار کردہ یہ جنریٹر 330ٹن وزنی ہے - بھکی پاور پلانٹ کی تعمیراتی کام بھی تیزی سے جاری ہے اور اب تک نصف سے زائد تعمیراتی کام مکمل کیا جا چکا ہے - یہ پلانٹ 2017ء کے اوائل میں پیداور شروع کر دے گا اور آئندہ موسم گرما کے دوران760میگا واٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کر ے گا جبکہ اگلے سال کے آخر تک یہ پلانٹ اپنی مکمل استعداد کے مطابق بجلی پیدا کرے گا -توقع ہے کہ 1180میگا واٹ بجلی کی پیداور کے لئے بکھی ضلع شیخوپورہ میں نصب کیا جانے والا یہ پاورپلانٹ کام شروع کرنے کے بعد اس خطے میں سب سے بہتر استعدادِ کار والا پاور پلانٹ ہوگا اور پاکستان میں پاور سیکٹر کے لئے ایک اہم سنگِ میل ثابت ہوگا جہاں بہتر استعدادِ کار کا مطلب بجلی کی پیداواری لاگت میں کمی اور صارفین کو اس کا فائدہ منتقل کرنا ہے�

(جاری ہے)