پیپلز پارٹی ،جمہوری وطن پارٹی ، عوامی نیشنل پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان فاٹا اصلاحات پر فوری طور پر عملدرآمد پر زور

قبائلی عوام کو قومی دھارے میں لانے کیلئے فوری اقدامات اٹھائے جائیں ، سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کا دائرہ اختیار فاٹا تک بڑھایا جائے ، 2018کے انتخابات میں فاٹا کو خیبر پختونخوا کی اسمبلی میں ایک قومی اسمبلی کی نشست کے نیچے تین صوبائی اسمبلی کی نشستیں مختص کر کے نمائندگی دی جائے ، فاٹا کے عوام نے ملک کیلئے بڑی قربانیاں دی ہیں ، پولیٹیکل ایجنٹس نے انصاف نہیں کیا، ایک ایک پولیٹیکل ایجنٹ کی پوسٹ 30،40کروڑ تک جاتی ہے ، سب کا احتساب کیا جائے ، وہ دن دور نہیں جب فاٹا کا رکن خیبرپختونخوا کا وزیراعلیٰ بنے گا، فاٹا سے ایف سی آرکا خاتمہ کیا جائے قومی اسمبلی میں نوید قمر، آفتاب شیرپاؤ ، غلام احمد بلور اور عبدالوسیم کا فاٹا اصلاحات بارے رپورٹ پر بحث میں کے دوران اظہارخیال

پیر 3 اکتوبر 2016 22:57

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 3 اکتوبر- 2016ء ) پاکستان پیپلز پارٹی ،جمہوری وطن پارٹی ، عوامی نیشنل پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے کہا ہے کہ اصلاحات پر فوری طور پر عمل درآمد کیا جائے ، فاٹا کے عوام کو قومی دھارے میں لانے کے لئے فوری اقدامات اٹھائے جائیں اور سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کا دائرہ اختیار فاٹا تک بڑھایا جائے ، 2018کے انتخابات میں فاٹا کو خیبر پختونخوا کی اسمبلی میں ایک قومی اسمبلی کی نشست کے نیچے تین صوبائی اسمبلی کی نشستیں مختص کر کے نمائندگی دی جائے ، فاٹا کے عوام نے ملک کے لئے بڑی قربانیاں دی ہیں ، پولیٹیکل ایجنٹس نے انصاف نہیں کیا ایک ایک پولیٹیکل ایجنٹ کی پوسٹ 30،40کروڑ تک جاتی ہے ، سب کا احتساب کیا جائے ، وہ دن دور نہیں جب فاٹا کا رکن خیبرپختونخوا کا وزیراعلیٰ بنے گا، فاٹا سے ایف سی آرکا خاتمہ کیا جائے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار سید نوید قمر، آفتاب احمد شیرپا? ، غلام احمد بلور ، عبدالوسیم نے پیر کو قومی اسمبلی میں فاٹا کی آئینی اصلاحات کے حوالے سے رپورٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کیا۔ سید نوید قمر نے کہا کہ پاکستان میں دو طرح کے عوام رہتے ہیں ، ایک وہ جو تمام آئینی حقوق رکھتے ہیں دوسرے وہ جو آئینی حقوق سے محروم ہیں جس طرح فاٹا کے عوام ، گلگت بلتستان کے عوام کو بھی پورے آئینی حقوق دستیاب نہیں ہیں۔

آئین کی رو سے سب شہری برابر ہیں لیکن علاقوں کو خصوصی اسٹیٹس دینا درست نہیں۔ پاکستان پیپلزپارٹی فاٹا کے عوام کی مرضی کے مطابق اصلاحات چاہتی ہے۔ فاٹا اصلاحات کے لئے یہ پہلی کاوش نہیں ہے اس سے قبل بھی 13،14رپورٹس آچکی ہیں جس کے تحت فاٹا کو قومی دھارے میں لانے کی کوشش کی گئی۔ جب عمل کا وقت آتا ہے تو اپنے اپنے مفادات سامنے آجاتے ہیں۔ فاٹا اصلاحات نے حکومت کو مجبور کر کے اصلاحات کرانے کی کوشش کی۔

اس پر عمل درآمد آج سے شروع کیا جائے۔ اصلاحات کا آغاز آج ختم کئے جائیں۔ ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کا دائرہ اختیار فاٹا تک بڑھایا جائے اور بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے تیاری آج سے ہی شروع کی جائے۔ آفتاب شیرپا? نے کہا کہ فاٹا آئینی اصلاحات رپورٹ سے فوائد سامنے آئیں گے۔ رپورٹ حقیقت پر مبنی ہے۔ فاٹا پاکستان کا حصہ ہے متنازع علاقہ نہیں ہے۔

فاٹا کو الگ صوبہ بنانے کا طریقہ کار موجود نہیں۔ فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم کرنے کے ھوالے سے فاٹا ارکان نے ایک بل بھی پیش کیا تھا۔ فاٹا کے عوام کے ساتھ زیادتیاں ہوئیں ان کو حقوق سے محروم رکھا گیا۔ فاٹا کے معاملے پر سیاسی جماعتوں کو سیاست نہیں کرنی چاہیے۔ فاٹا کے عوام کے مفاد میں کام کرنا چاہیے۔ فاٹا کے عوام کے مفادات کے تحفظ کا وقت آگیا ہے۔

پولیٹیکل ایجنٹ کی کی پوسٹ 30،40کروڑ تک جاتی ہے۔انہوں نے کرپشن کی ہے عوام کو لوٹا ہے اور انصاف نہیں دیا۔ ان کا احتساب ہونا چاہیے۔ ایف سی آر جیسے کالے قوانین کو ختم ہونا چاہیے۔آئی ڈی پیز کی بحالی کا کام مکمل کرنے کی ضرورت ہے۔ رپورٹ میں مردم شماری کا ذکر نہیں ہے۔ مردم شماری ہونی چاہیے۔ فاٹا کی آبادی 1کروڑ سے زیادہ ہیں جبکہ 48لاکھ کے اعدادوشمار بیان کئے گئے ہیں۔

مردم شماری تک انتظار کرنا بھی درست نہیں۔ بلدیاتی الیکشن کے لئے خیبرپختونخوا والے قوانین لاگو کئے جائیں۔ ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کا دائرہ اختیار فاٹا تک فوری طور پر بڑھایا جائے تا کہ لوگوں کو بنیادی حقوق مل سکیں۔ فاٹا کے عوامی قومی دھارے میں آنا چاہتے ہیں۔ فاٹا اصلاحات کے حوالے سے پہلی دفعہ رپورٹ اسمبلی میں پیش کی گئی ہے۔ 2018کے الیکشن میں فاٹا کے عوام کے صوبائی اسمبلی میں نمائندگی دی جائے۔

ایم این اے کی ایک نشست کے نیچے تین صوبائی اسمبلی کی نشستیں قائم کی جائیں۔ مردم شماری تک انتظار نہ کیا جائے۔ وہ دن دور نہیں جب فاٹا کا ایک نمائندہ خیبرپختونخوا کا وزیراعلیٰ بنے گا۔ وقت آگیا ہے کہ اس پر عمل درآمد کیا جائے۔ غلام احمد بلور نے کہا کہ فاٹا کے عوام نے ملک کے لئے بہت قربانیاں دی ہیں۔ ان کو تمام بنیادی حقوق دیے جائیں۔ عبدالوسیم نے کہا کہ ملک میں بڑے صوبے موجود ہیں وہاں پر مسائل حل نہیں ہو رہے ہیں۔ مزید صوبے بنانے کی باتیں ہو رہی ہیں۔ بڑے سوبے چلانا مشکل ہے۔فاٹا اصلاحات کے لئے لوگوں سے مشاورت کی جائے۔ صرف الیکشن کو سامنے رکھ کر اقدمات کرنا خطے کے ساتھ زیادتی ہو گی۔ فاٹا کو علیحدہ صوبے کا درجہ دیا جائے۔