پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں کشمیر سے متعلق قرارداد متفقہ طور پر منظور

ایوان مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور جارحیت کی مذمت کرتا ہے۔ عالمی برداری کو چاہئیے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا نوٹس لے اور ان مظالم کو رکوائے۔بھارت کی جانب سے سرجیکل اسٹرائیک کے مضحکہ خیز دعوے کو مسترد کرتے ہیں۔ بھارت کی جانب سے ایل او سی کی خلاف ورزی قابل مذمت ہے۔ قرارداد کا متن

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 7 اکتوبر 2016 14:12

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں کشمیر سے متعلق قرارداد متفقہ طور پر منظور

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔07 اکتوبر 2016ء) : کشمیر کی صورتحال پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا آج تیسرا روز ہے۔ اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت اس اجلاس میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کشمیر کی موجودہ صورتحال پر ایک مذمتی قرارداد ایوان کے سامنے پیش کر دی جسے ایوان نے متفقہ طور پر منظور کر لیا۔ قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ ایوان مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور جارحیت کی مذمت کرتا ہے۔

عالمی برداری کو چاہئیے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا نوٹس لے اور ان مظالم کو رکوائے۔ قرارداد میں پارلیمنٹ کی جانب سے بھارت کے جھوٹے سرجیکل اسٹرائیک کے دعوےکی بھی مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ ہم بھارت کی جانب سے سرجیکل اسٹرائیک کے مضحکہ خیز دعوے کو مسترد کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

پارلیمنٹ میں متفقہ طور پر منظور کی گئی قرارداد کے مطابق پاکستان مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے بھارت سے بات چیت پر تیار ہیں۔

قرارداد میں پارلیمنٹ کی جانب سے بھارتی افسر کلبھوشن یادیو کی بلوچستان میں دہشتگردی میں ملوث ہونے کی بھی مذمت کی گئی۔ قرادرداد میں مطالبہ کیا گیا کہ عالمی برداری کلبھوشن یادیو کے معاملے پر بھی کا بھی نوٹس لے۔کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداروں اور کشمیری عوام کے استصواب رائےسے حل ہونا چاہئیے۔ عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں بھارتی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے۔

قرارداد کے متن میں یہ بات شامل کی گئی کہ پاکستان عالمی قوانین کے مطابق کشمیریوں کے حقوق کو تسلیم کرتا ہے۔ پاکستانی قوم کشمیر کے معاملے پر یکجان ہے۔ مشیر خارجہ کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد میں نہتے کشمیریوں پر ممنوعہ ہتھیاروں کے استعمال کی بھی مذمت کی گئی۔ اور کہا گیا کہ مقبوضہ کشمیر میں پیلٹ گن کے استعمال سے 150 سے زائد شہریوں کو بینائی سے محروم کیا گیا۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کو چاہئیں کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا نوٹس لیں۔ قرارداد میں بھارت سے حریت رہنماؤں کا رہا کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا،قرارداد میں بھارت کی ایل او سی پر سیز فائر کی خلاف ورزیوں کی بھی مذمت کی گئی۔

متعلقہ عنوان :