پنجاب اسمبلی ‘صرف30حکومتی اور 5اپوزیشن اراکین کی شر کت

جما عت اسلامی کے پار لیمانی لیڈر ڈاکٹر وسیم اختر کی پنجاب کے ہر ضلعی میں یونیورسٹی بنانے کی قرارداد بھی متفقہ طور پر منظور محکمہ امداد باہمی کے تحت چلنے والی کوآپریٹو سوسائٹیوں میں اربوں روپے کے فراڈ پکڑے جانے اور ان میں ملوث افسران کے خلاف کارروائی نہ کرنے سے متعلق الگ الگ دو تحریکیں پیش کی گئیں‘ سپیکر نے سردار شہاب الدین کی تحریک موخر ‘فائزہ احمد ملک کی تحریک پر آئندہ ہفتے جواب طلب کرلیا

منگل 18 اکتوبر 2016 17:42

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 اکتوبر2016ء) پنجاب اسمبلی میں صو بائی وزراء حکومتی اور اپوزیشن اراکین کی عدم دلچسپی ‘اجلا س کی کاروائی صڑف49منٹ ہی چل سکی جبکہ اجلاس میں جما عت اسلامی کے پار لیمانی لیڈر ڈاکٹر وسیم اختر کی پنجاب کے ہر ضلعی میں یونیورسٹی بنانے کی قرارداد بھی متفقہ طور پر منظور کر لی گئی ‘صرف 35اراکین کی ایوان میں موجودگی کہ وجہ سے اجلاس میں کسی قسم کی سر کاری کاروائی بھی نہ ہوسکی ۔

منگل کے روزپنجاب اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت سے ایک گھنٹہ 35منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا جبکہ زیروآور کے دوران سپیکر نے اجلاس کی کارروائی آج سہ پہر3بجے تک کے لئے ملتوی کردی ڈپٹی سپیکر سردار شیر علی گورچانی کی صدارت میں ہونے والے پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں تلاوت قرآن پاک اور نعت خوانی کے بعد وقفہ سوالات کے دوران غیر سرکاری ارکان کی کارروائی کے تحت پیش کی گئیں مفاد عامہ سے متعلق قراردادوں میں سے اپوزیشن رکن اسمبلی ڈاکٹر سید وسیم اختر کی اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے لئے ہر ضلع میں کم ازکم ایک یونیورسٹی کیمپس قیام عمل میں لائے جانے سے متعلق قرارداد متفقہ طو رپر منظور کرلی گئی جبکہ رکن اسمبلی احمد خان بھچر کی قرارداد جوصوبہ بھر میں ایل پی جی سلنڈر کے حادثات کی روک تھام اور گلی محلوں میں ایل پی جی کی غیرقانونی فروخت پر پابندی سے متعلق تھی موخر کردی گئی جبکہ ارکان اسمبلی محترمہ گلناز شہزادی٬ ملک تیمورسعود اور چوہدری عامر سلطان چیمہ کی قراردادیں ان کی ایوان میں عدم موجودگی کی وجہ سے موخوکردی گئیں۔

(جاری ہے)

اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران قانون اور پارلیمانی امورسے متعلق احسن ریاض فتیانہ کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری نذر محمد گوندل نے جواب دیتے ہوئے بتایا کہ ایڈووکیٹ جنرل کی سیٹ کااضافی چارج کسی کے پاس نہ تھا البتہ مصطفی رمدے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کو وقتی طور معاملات چلانے کے لئے تعینات کیا گیا اور انہوںنے حکومت سے اپنی خدمات عوض کوئی معاوضوہ وصول نہ کیا۔

انہوں نے واضح کیا کہ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کو حکومت کی جانب سے کوئی سکیورٹی فراہم نہیں کی جاتی البتہ ایک نائب کورٹ کی ڈیوٹی ان کے ساتھ لگائی جاتی ہے جو مقدمات کی پیروی میں ان کی مدد کرتا ہے اجلاس میں وہ ارکان اسمبلی جنہیں معطل کیا جاچکا ہے انکی معطلی کے باعث بقیہ سوالات موخرکردئیے گئے اس موقع پر مختلف ارکان اسمبلی نے اپنے اپنے انتخابی حلقوں سے متعلق قراردادوں کی شکل میں مسائل کی نشاندہی کی اجلاس کے اختتام سے قبل ارکان اسمبلی سردار شہاب الدین خان اور فائزہ احمد ملک نے رحیم یار خان کے غیر سرکاری سکولوں سے متعلق اور لاہور میں محکمہ امداد باہمی کے تحت چلنے والی کوآپریٹو سوسائٹیوں میں اربوں روپے کے فراڈ پکڑے جانے اور ان میں ملوث افسران کے خلاف کارروائی نہ کرنے سے متعلق الگ الگ دو تحریکیں پیش کی گئیں جس پر سپیکر نے سردار شہاب الدین کی تحریک موخر کرتے ہوئے فائزہ احمد ملک کی تحریک پر آئندہ ہفتے جواب طلب کرلیا ہے۔

۔ واضح رہے کہ پنجاب اسمبلی کی137ارکان کو الیکشن کمیشن نے معطل کیا جن میں سے 13معطل ارکان اسمبلی کی جانب سے اثاثے کے گوشوارے جمع کروائے جانے کے بعد ان کی رکنیت بحال کردی گئی ہے جبکہ 124ارکان اسمبلی تاحال معطل ہے۔