ایم کیوایم نے اردو بولنے والوں کے ساتھ قتل وغارت کاسلسلہ شروع کیا اس کو بھی اس کا حصہ سمجھا جائے ٬ ڈاکٹر عارف علوی

�ئی پر جو قتل و غارت ہوئی وہ سب نے دیکھی اسے بھی اس کا حصہ سمجھا جائے اس واقعے کے وقت گورنر عشرت العباد ہی تھے وہ زیادہ جانتے ہونگے صرف تعین کرنے یا چوکوں پر لٹکانے کا کہہ کر جان نہیں چھڑائی جاسکتی اصل ملزمان کو سامنے لایا جائے گورنر سے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہیں اور ان سب کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالا جائے تاکہ یہ بھاگ نہ سکیں٬ پریس کانفرنس سے خطاب

جمعرات 20 اکتوبر 2016 21:59

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اکتوبر2016ء) پی ٹی آئی سندھ کے صدر ایم این اے ڈاکٹر عارف علوی نے انصاف ہاوس کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ گورنر سندھ عشرت العباد نے مصطفی کمال پر الزامات لگانے کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا ہے کہ ایم کیوایم نے کراچی میں لوگوں کو لسانی بنیادوں پر قتل کیا گیا ایم کیوایم نے اردو بولنے والوں کے ساتھ قتل وغارت کاسلسلہ شروع کیا اس کو بھی اس کا حصہ سمجھا جائے 12مئی پر جو قتل و غارت ہوئی وہ سب نے دیکھی اسے بھی اس کا حصہ سمجھا جائے اس واقعے کے وقت گورنر عشرت العباد ہی تھے وہ زیادہ جانتے ہونگے صرف تعین کرنے یا چوکوں پر لٹکانے کا کہہ کر جان نہیں چھڑائی جاسکتی اصل ملزمان کو سامنے لایا جائے گورنر سے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہیں اور ان سب کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالا جائے تاکہ یہ بھاگ نہ سکیں پہلے ہی بہت سے لوگ بہاگ چکے ہیں جن جن کے نام سامنے آئیں ہیں ٬ پی ٹی آئی کراچی ریجن کے صدر فردوس شمیم نقوی ٬ دعا زبیر ٬ جاوید اعوان ٬ شیخ اقبال کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ گورنر نے مصطفی کمال پر کرپشن کے الزامات لگائے ہیں اور کہا ہے کہ انہوں نے ٹھیکے اپنے دوستوں کو دیئے اس بات کے ہم سب بھی واقف ہیں ٬ بے انتہا کرپشن کی گئی اور ملائیشیا کے اندر جائیدادیں بنائی گئی ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ان الزامات پر تحقیقات ہونی چاہیے اور مصطفی کمال نے بھی گورنر پر الزامات لگائے ہیں جن میں ان کہنا ہے کہ گورنر ابھی بھی الطاف حسین سے رابطے میں ہیں اس بات کا گورنر جواب دیں ٬فاروق ستار کی گورنر مدد کررہے ہیں جبکہ فاروق ستار خود کو الطاف حسین سے علیحدہ کرنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں ٬تینوں پارٹیوں کی اندرونی کہانی کیا ہے اہ ہمیں نہیں پتہ یہ چالاکی ہے ٬ سارا ملبہ اوپر الطاف حسین اور نیچے ٹارگٹ کلرز پر ڈال دیا گیا ہے بیچ میں کیا ہوا وہ کوئی نہیں بتا رہا بالکل پردہ ڈال دیا گیا ہے کیوں کہ بیچ میں وہ لوگ ہیں جن کی میں بات کررہا ہوں ٬ان کی تحقیقات کے اعتبار سے شہر کراچی کو آج تک کچھ حاصل نہیں ہوا دعوے توکیے گئے مگرکوئی بڑاآدمی نہیں پکڑا گیا ٬بلدیہ فیکٹری کے حوالے سے جی آئی ٹی کی رپورٹ موجود ہے کہ فیکٹری کو بھتے کے لیے آگ لگائی گئی اور گورنر صاحب کا کہنا ہے کہ اس کہ بعد جو مالکان سے رقوم موصول کی گئی وہ ایم کیوایم کہا گئی ٬تحریک انصاف سندھ ہائی کورٹ کے اندر ایک پٹیشن دائر کرنے جارہی ہے اور اس میں ہم مطالبہ کریں گے کہ ایک خصوصی بینچ تشکیل دیا جائے جس کہ اندر یہ تحقیقات ہوں اور ملوث افراد کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے ورنہ کراچی میں امن دیرپا نہیں رہے گا ٬گورنر صاحب اپنے اوتھ کی خلاف ورزی کی انہوں نے ڈیٹا غائب کیا ٬ شرجیل انعام میمن کے پاس سے 2ارب روپے نکلے ان کی تحقیقات کے حوالے سے کیا ہوا بس اسی طرح سے معاملے دبائے جاتے ہیں ساری سندھ میں رشوت عروج پر ہے وزیراعلی مرادعلی شاہ اتنے عرصے سے فنانس منسٹر ہیں ساری سندھ کا برا حال ہے ٬کراچی کو ان لوگوں نے تھرپارکر بنادیا ہے لوگ پانی کی قلت کی وجہ سے پریشان ہیں اور تھرپارکر کو ان لوگوں نے موئن جودڑو بنا دیا ہے٬ مراد علی شاہ کے پاس اتنی فرصت توہے کہ وہ عمران خان پر تنقید کریں مگر اپنے صوبے کی حالت انہیں نظر نہیں آتی ٬صرف خالی بھاگ دوڑ دکھائی جارہی ہے کام کچھ بھی نہیں ہورہا رشوت میں اضافہ تو ہوا ہے کمی کہیں نظرنہیں آرہی ہے ۔

(جاری ہے)

الیکشن سے پہلے خوب ناچ ناچ کر کام دکھانے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا ٬2نومبر کو کراچی سے بہت سے لوگ اسلام آباد جارہے ہیں جب تک نواز شریف اپنے آپ کو احتساب کے لیے پیش نہیں کریں گے تب تک یہ تحریک چلتی رہے گی قائد اعظم نے اپنے 11اگست کی کراچی کی تقریر میں کہا تھا کہ سب سے بڑا مسئلہ جو پاکستان کو ہوگا وہ ہے کرپشن میں امید کرتا ہوں اس اسمبلی سے وہ کرپشن کو دور کریں گے یہ امید اتنے سالوں تک پوری نہیں ہوئی ٬کراچی شہر کے حوالے سے ہم ذمیواری اٹھاتے ہیں کہ جو کام تحریک انصاف وہاں کررہی ہے ہم یہاں بھی کریں گیکرکرپشن کا خاتمہ کریں گے کراچی میں جو خون کی ہولی کھیلے گئی ہے کراچی کو جو لوٹ کر مسمار کردیا گیا ہے کراچی کے اندرپانی کا نہ ہونا کراچی پورا کوڑے کرکٹ کا ڈھیر بنا ہوا ہے اس حوالے سے تبدیلی آنے چاہیے ٬ پانامہ لیکس یونین آف جرنلسٹ انٹرنیشنل نے کروڑوں کاغذات کو دیکھ کر انہوں نے اس کے اعتبار سے ایک سال کے بعد ایک تحقیقاتی رپورٹ بنائی ان کاغذات کا یہ حال ہے کہ ڈچ فارین منسٹر نے 18ملین کے اندر مزید کاغذات ثبوت کے طور پر خریدے تاکہ انہیں پتہ چل سکے کہ ھالینڈ کے جو 6سو افراد اس پانامہ میں شامل ہیں ان کے خلاف انہیں مزید ثبوت مل سکیں یہاں یہ المیہ ہے کہ اس حوالے سے ایک خط بھی نہیں لکھا گیا ٬آئس لینڈ کا وزیراعظم الزام لگنے پر مستعفی ہوجاتا ہے یہاں تو ایک خط بھی انہوں نے نہیں لکھا کہیں کوئی پیش رفت نہیں کی ٬خواجہ آصف نے صحیح کہا تھا کہ یہ دو مہینے کی گیم ہے لوگ بھی بھول جائیں گے اور میڈیا بھی بھول جائے گا٬ اور عمران خان بھولنے نہیں دیگا ہم مرجائیں گے مگرکرپشن کا خاتمہ ضرور ہوکر رہے گا ٬ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ہم سب کی کرپشن کی بات کرتے ہیں جب آصف زرداری صدر بن رہے تھے تو تحریک انصاف واحد جماعت تھی جو روڈوں پر تھی جو اس ملک کا لٹیرہ ہے اس کے لیے رسی ہونی چاہیے جو اس سے نمٹے ٬ہمیں صرف اللہ میان کی انگلی کا انتظار رہے گا جب قوم اٹھ کھڑی ہوگی تو تمام امپائرز کی انگلیان کھڑی ہوجائیں گی ٬آج سپریم کورٹ نے جو نوٹسز جاری کیے ہیں وہ اچھا قدم ہے ہم خیرمقدم کرتے ہیں ایک ہی ادارہ ہے جس پر ہمیں اعتبار ہے یہ ادارہ تحقیقات کرنہیں سکتا صرف آرڈر دے سکتا ہے ٬ہم نے جو دھاندلی کا اشو اٹھایا تھا تو سپریم کورٹ کو چاہیے تھا کہ اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم تھی وہاں ہم ثابت کررہے تھے کہ دھاندلی ہوئی حالنکہ ایجنسیز کو تحقیقات کرنی چاہیئی تھی اس کہ اندر بھی ہم سمجھتے ہیں کہ صرف لوکل ایجنسیز نہین نیب ٬ ایف آئی اے ان کے علاوہ انٹرنیشنل آڈٹ ایجنسیز بھی ہونی چاہیے جو کہ سراغ لگائیں کہ پئسا کہاں سے آیا اور کہاں گیا ۔

اس موقع پر پی ٹی آئی کراچی ریجن کے صدر فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف واضع کہہ چکی ہے کہ نواز شریف مجرم ہے اس کے فیملی کے بیانات اور دیگر ثبوت جو انہوں نے اپنی بچا کے لیے فراہم کیے اس سے صاف ظاہر ہے کہ یہ مجرم ہیں ٬سپریم کورٹ کو جانچ پڑتال کرنی ہے اور فیصلہ کرنا ہے کہ کون مجرم ہے کون نہیں ٬ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ نیب کہ قانون کی شک نمبر 9.5یہ کہتی ہے کہ کوئی آدمی بے نامی ہولڈر ہو ٬جائیداد کا ہولڈر ہو کسی کے جائیداد کے نام کا ہولڈر ہو وہ ثابت کرے کہ اس کی آمدنی اور اس کے اثاثے ملتے ہیں یا نہیں ملتے ٬بس یو دو نکات ہیں جن پر پرائم منسٹر کو رہنے کا کوئی اختیار نہیں ۔