طالبان وفد کا دورہ پاکستان٬قطر میں افغان حکومت سے مذاکرات پر بریفنگ

پاکستان جانیوالے وفد میں ملا سلام حنیفی ٬ ملا جان محمداور مولوی شہاب الدین دلاور شامل٬افغان سفیر کی تصدیق اسلام آباد میں طالبان وفد نے ملاقاتیں کی ہیں٬افغانستان میں قیام امن کو یقینی بنانے کیلئے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں٬پاکستان

ہفتہ 22 اکتوبر 2016 16:22

کابل/اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اکتوبر2016ء) طالبان کی قطر میں افغان حکومت کے نمائندوں سے حالیہ بات چیت کے بعد طالبان کے ایک وفد نے پاکستانی حکام کو اس بارے میں بریفنگ دی ہے٬میڈیارپورٹس کے مطابق ایک افغان سفارت کار اور ایک پاکستانی اہلکار کے علاوہ خود افغان طالبان کے ذرائع نے بتایاکہ طالبان کی قطر میں کابل حکومت کے نمائندوں سے حالیہ بات چیت کے بعد طالبان کے ایک وفد نے پاکستانی حکام کو اس بارے میں بریفنگ دی٬حال ہی میں قطر میں ہونے والی اس بات چیت کے بعد افغان طالبان کے ایک وفد کے پاکستان کے اس مبینہ دورے کی خود طالبان کے ایک سینیئر عہدیدار اور ایک افغان سفارت کار کے علاوہ ایک اعلیٰ پاکستانی اہلکار نے بھی تصدیق کر دی ٬پاکستان میں افغانستان کے سفیر حضرت عمر ذخیل وال نے بتایا کہ وہ افغان طالبان کی مزاحمتی تحریک کے تین سرکردہ ارکان کے حالیہ دورہ پاکستان اور اس دوران ان کی پاکستانی حکام کے ساتھ ملاقاتوں سے آگاہ ہیں تاہم ذخیل وال نے ان ملاقاتوں کی تفصیلات بتانے سے انکار کر دیا٬اسی دوران افغان طالبان کے ایک سینیئر رہنما نے بھی بتایا کہ قطر میں طالبان کے ایک وفد نے کابل حکومت کے نمائندوں کے ساتھ حال ہی میں مذاکرات کیے٬ جن کے بعد طالبان کی طرف سے ان مذاکرات سے متعلق پاکستانی حکام کو بریفنگ دینے کے لیے طالبان کے جس وفد نے پاکستان کا دورہ کیا٬ اس میں تین شخصیات شامل تھیں۔

(جاری ہے)

طالبان کے اس رہنما کے بقول پاکستان جانے والے اس وفد میں ملا سلام حنیفی اور ملا جان محمد کے علاوہ٬ جو دونوں طالبان دور حکومت میں وزیر رہ چکے ہیں٬ مولوی شہاب الدین دلاور بھی شامل تھے٬ جو کابل میں طالبان حکومت کے دور میں سعودی عرب اور پاکستان میں افغان سفیر کے فرائض انجام دے چکے ہیں۔اس کے علاوہ پاکستانی سکیورٹی اداروں میں سے ایک کے ایک اعلیٰ اہلکار نے بھی تصدیق کی کہ پاکستانی حکام اور افغان طالبان کے مابین حال ہی میں ملاقاتیں ہوئی ہیں اور پاکستان اس سلسلے میں ہمسایہ ملک افغانستان میں قیام امن کو یقینی بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔

اس پاکستانی سکیورٹی اہلکار نے٬ جسے افغانستان میں قیام امن کی کوششوں کے حوالے سے میڈیا کو کچھ بھی بتانے کا اختیار نہیں ہے٬ اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایاکہ جیسا کہ ہم نے 2015ء میں بھی کیا تھا٬ ہم کابل حکومت اور افغان طالبان کے مابین مذاکرات کو ممکن بنانے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔ دنیا جانتی ہے کہ پچھلی مرتبہ افغانستان میں امن عمل کو کس نے نقصان پہنچایا تھا۔

اب ہم یہ سب تلخ باتیں دوہرانا نہیں چاہتے لیکن قیام امن کو یقینی بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔قطر میں کابل حکومت اور افغان طالبان کے مابین حالیہ مذاکرات کی چند حلقوں نے اب تک اگر تصدیق کی ہے تو چند حلقے ان کی تردید بھی کر چکے ہیں۔ تاہم یہ پہلا موقع ہے کہ اب طالبان کے ایک سینیئر رہنما٬ افغان حکومت کے ایک سفیر اور ایک پاکستانی سکیورٹی اہلکار٬ تینوں نے تقریبابیک وقت قطر میں اس مکالمت کی تصدیق کی ہے۔