Live Updates

وزیراعظم کو بچانا جرم کی بات نہیں‘ بڑھک نہیں مارتے لیکن کسی کے باپ کو بھی جمہوریت غیر مستحکم نہیں کرنے دینگے ‘ مولانا فضل الرحمن

اسلام آباد بند نہیں ہو سکتا‘ ہر سیاسی جماعت کو اپنا فیصلہ کرنے کا حق ہے’ تاہم پاناما لیکس کا معاملہ عدالت جانے کے بعد دھرنے کا اخلاقی اور سیاسی جواز نہیں رہا ‘پاناما معاملے کا فیصلہ جلسوں اور سڑکوں پر نہیں بلکہ سپریم کورٹ میں ہوگا‘ پاکستان میں مارشل لا لگے گا٬ نہ تصادم ہوگا٬ خنجر اٹھے گا اور نہ ہی تلوار٬ یہ سارے بازو میرے آزمائے ہوئے ہیں’ عمران خان کا سپریم کورٹ پر دبائو ڈال کر اپنی مرضی کافیصلہ لینا چاہتا ہے ٬ عمران خان کو سمجھا جائے وہ یہ کہنا چاہتا ہے کہ مارشل لاء آیا تو اسے خوش آمدید کہوں گا‘حکومت ڈری ہوئی نہیں ہے امن وامان قائم رکھنا ان کی ذمہ داری ہے‘ حکومت کی کیا حکمت عملی ہوگی یہ میرا موضوع نہیں ہے حکومت کو احساس ہے کہ املاک کو کیسے بچانا ہے‘ وزیراعظم نواز شریف آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 پر پورا اترتے ہیں یا نہیں٬ یہ میرا مسئلہ نہیں بلکہ عدالتوں کا کام ہے’ ملک کے سپہ سالار ہیں ٬ ان کی مدت ملازمت میںتوسیع کرنا یا نہ کرنا وزیر اعظم کا صوابدیدی اختیار ہے ٬ ان کی توسیع ہونے یا نہ ہونے کے معاملات کو زیر بحث نہیں لانا چاہیے‘میڈیا سے گفتگو

اتوار 23 اکتوبر 2016 19:30

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 اکتوبر2016ء) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ وزیراعظم کو بچانا جرم کی بات نہیں‘ بڑھک نہیں مارتے لیکن کسی کے باپ کو بھی جمہوریت کو غیر مستحکم نہیں کرنے دیں گے‘ اسلام آباد بند نہیں ہو سکتا‘ ہر سیاسی جماعت کو اپنا فیصلہ کرنے کا حق ہے’ تاہم پاناما لیکس کا معاملہ عدالت جانے کے بعد دھرنے کا اخلاقی اور سیاسی جواز نہیں رہا ‘پاناما معاملے کا فیصلہ جلسوں اور سڑکوں پر نہیں بلکہ سپریم کورٹ میں ہوگا‘ پاکستان میں مارشل لا لگے گا٬ نہ تصادم ہوگا٬ خنجر اٹھے گا اور نہ ہی تلوار٬ یہ سارے بازو میرے آزمائے ہوئے ہیں’ عمران خان کا سپریم کورٹ پر دبائو ڈال کر اپنی مرضی کافیصلہ لینا چاہتا ہے ٬ عمران خان کو سمجھا جائے وہ یہ کہنا چاہتا ہے کہ مارشل لاء آیا تو اسے خوش آمدید کہوں گا‘حکومت ڈری ہوئی نہیں ہے امن وامان قائم رکھنا ان کی ذمہ داری ہے‘ حکومت کی کیا حکمت عملی ہوگی یہ میرا موضوع نہیں ہے حکومت کو احساس ہے کہ املاک کو کیسے بچانا ہے‘ وزیراعظم نواز شریف آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 پر پورا اترتے ہیں یا نہیں٬ یہ میرا مسئلہ نہیں بلکہ عدالتوں کا کام ہے’ ملک کے سپہ سالار ہیں ٬ ان کی مدت ملازمت میںتوسیع کرنا یا نہ کرنا وزیر اعظم کا صوابدیدی اختیار ہے ٬ ان کی توسیع ہونے یا نہ ہونے کے معاملات کو زیر بحث نہیں لانا چاہیے۔

(جاری ہے)

لاہورمیں جمعیت علماء پاکستان کے صدر پیر اعجاز ہا شمی ٬ سیکرٹری جنرل صاحبزادہ شاہ محمد اویس نورانی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم عوام کے ووٹوں سے منتخب وزیر اعظم کے ساتھ کھڑے ہیں اور ایک جمہوری منتخب وزیر اعظم کو بچانا کو ئی جرم نہیں ہے ٬کسی کے باپ کو بھی اجازت نہیں دیں گے کہ وہ جمہوریت کو غیر مستحکم کرے اور یہاں بیرونی ایجنڈا نافذ کر ے ۔

پانامہ لیکس کے بعد وزیر اعظم آئین کی شک 62اور 63پر پو را اترتے ہیں یا نہیں اس بات کا فیصلہ سپریم کو رٹ کر ے گی اور عدالت کا جو بھی فیصلہ ہوا ہم وہ قبول کریں گے ٬ اس وقت موجودہ مسئلے کے حل کیلئے ملک میں سپریم کو رٹ سے بڑا کوئی فورم نہیں لیکن عمران خان سپریم کو رٹ پر بھی خدشات اور عدم اعتماد کا اظہار کررہا ہے ٬ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ سپریم کو رٹ پر دبائو ڈال کر اپنی مرضی کا فیصلہ لینا چاہتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد 2نومبر تو کیا ساری زندگی بند نہیںہوسکتا ٬حکومت اس حوالے سے ہر گز خوفزدہ نہیں ٬لیکن اسے اپنی ذمہ داری کا احساس ضرور ہے کہ اسے عام عوام کے جان ومال کا تحفظ کیسے کرنا ہے ٬حکومت پی ٹی آئی کے کارکنوں سے کس طرح نمٹے گی اس حکمت عملی بارے میری ساتھ کوئی بات نہیں ہوئی ۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت کیس عدالت میں ہے اور عمران خان بھی یہی چاہتے تھے تو اب عدالت کے فیصلے کاانتظار کریں ٬ اس دوران دھرنوں کا کوئی اخلاقی جواز نہیں بنتا ۔

عمران خان جو بھی بڑا بول بولتے ہیں اسے خود ہی واپس لے لیتے ہیں ۔انہوں نے استعفے دئیے اور واپس لیے ٬ سول نافرمانی کی تحریک چلائی اسے واپس لے لیا اسی لیے میں کہتا ہوں کہ جہاں یو ٹرن ہو وہاں بورڈ لگانے کی بجائے ’’ انکی ‘‘تصویر لگا دی جائے لوگ خود ہی سمجھ جائیں۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف اس ملک کے سپہ سالار ہیں ٬ ان کی مدت ملازمت میںتوسیع کرنا یا نہ کرنا وزیر اعظم کا صوابدیدی اختیار ہے ٬ ان کی توسیع ہونے یا نہ ہونے کے معاملات کو زیر بحث نہیں لانا چاہیے ۔

جنرل راحیل شریف نے بطور فوج کے سپہ سالا نیک نامی کمائی ہے٬دہشتگردوں کے خلاف کامیاب آپریشن کیا اس طرح کی باتیں ان کی شخصیت کو متنازعہ بنانے کا سبب ہو سکتی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہمارامذہبی جماعتوںکا آپسی اتحاد کبھی نہیں ٹوٹا ٬ ہم آج بھی متحد ہیں ۔مسئلہ کشمیرکے حل کیلئے بہت جلد پاکستان اور کشمیر کی تمام جماعتوں کی اے پی سی بلارہے ہیں ٬جب تک بھارت میں ظلم کرنے کی ہمت موجود رہے گی تب تک کشمیریوں میں آزادی کی جنگ لڑنے کی ہمت موجود رہے گی بالآخر کشمیر آزاد ہو کر رہے گا۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات