قانون توہین رسالت اور قادیانیوں کے متعلق آئینی ترامیم کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائیگا٬لا دین عناصر اور قادیانی این جی اوز کے زہریلے پروپیگنڈے کی بنیاد پر کسی گستاخ رسول کو تخت دار پر نہ لٹکانا ملکی آئین کے نفاذ سے انحراف اور غداری کے مترادف ہے ٬قادیانی اقلیت کے گستاخانہ لٹریچر٬ توہین آمیز کتابوں اور شر انگیز رسائل کو کھلی چھٹی دینا اور امتناع قادیانیت آرڈنینس کی خلاف ورزی پر قادیانیوں کی اسلام دشمن سرگرمیوں کو نیشنل ایکشن پلان کا حصہ نہ بنانا بدترین قادیانیت نوازی ہے٬حکومت قادیانیوںکی اسلام دشمن سرگرمیوں کو کنڑول کرے

آل پاکستان سالانہ ختم نبوت کانفرنس سے صاحبزادہ مولانا خواجہ عزیز احمد٬ پیر حافظ ناصر خاکوانی ٬ صاحبزادہ خلیل ٬عزیز جالندھری٬ مولانا امجد خان اور دیگر کا خطاب

جمعرات 27 اکتوبر 2016 20:28

چنیوٹ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 27 اکتوبر2016ء) آل پاکستان سالانہ ختم نبوت کانفرنس کے شرکاء اور مقررین نے کہا ہے کہ قادیانی اقلیت کے گستاخانہ لٹریچر٬ توہین آمیز کتابوں اور شر انگیز رسائل کو کھلی چھٹی دینا اور امتناع قادیانیت آرڈنینس کی خلاف ورزی پر قادیانیوں کی اسلام دشمن سرگرمیوں کو نیشنل ایکشن پلان کا حصہ نہ بنانا بدترین قادیانیت نوازی ہے۔

لا دین عناصر اور قادیانی این جی اوز کے زہریلے پروپیگنڈے کی بنیاد پر کسی گستاخ رسول کو تخت دار پر نہ لٹکانا ملکی آئین کے نفاذ سے انحراف اور غداری کے مترادف ہے۔ قانون توہین رسالت اور قادیانیوں کے متعلق آئینی ترامیم کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائے گا۔ دینی مدارس٬ علماء کرام اور اسلامی تحریکوں کے خلاف ارباب اقتدار کا نفرت انگیز رویہ اور امتیازی سلوک پر مبنی اقدامات٬ انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور قادیانی ایجنڈے کو پروان چڑھانا ہے۔

(جاری ہے)

اسلامی ممالک میں شیعہ سنی اختلاف کو فسادات کی شکل دے کر اسلامی ملکوں کے قدرتی و معدنی وسائل پر غاصبانہ قبضے کی سامراجی سازشوں کا ادراک کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ وہ جمعرات کو عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیر اہتمام مرکز ختم نبوت مسلم کالونی چناب نگر میں منعقدہ آل پاکستان سالانہ ختم نبوت کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔انہوں نے کہاکہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کا ۳۷۹۱ء کا آئین اور ملک بھر کی مذہبی جماعتیں ملک کو سیکولر سٹیٹ بنانے کے ایجنڈے کے خلاف مزاحمتی کردار اجاگر کرتی رہیں گی۔

بیرون ممالک میں عقیدہ ختم نبوت کے فروغ اور فتنہ قادیانیت کے منفی پروپیگنڈا کے خاتمہ کے لئے سرکاری سطح پر انتظامات کئے جائیں۔ کانفرنس کی افتتاحی نشست کی صدارت صاحبزادہ مولانا خواجہ عزیز احمد٬ مولانا پیر حافظ ناصر الدین خاکوانی ٬ صاحبزادہ خواجہ خلیل احمد نے کی جبکہ کانفرنس سے مفکر ختم نبوت مولانا عزیز الرحمن جالندھری٬ مولانا مفتی محمد حسن لاہور٬ مولانا اللہ وسایا٬ جمعیت علماء اسلام کے رہنما مولانا محمد امجد خان٬ مولانا عبدالقیوم حقانی٬ مولانا عظمت الله بنوں٬ مولانا محمد اسماعیل شجاع آبادی٬ مولانا قاضی احسان احمد٬مولانا غلام حسین٬ مولانا عزیز الرحمان ثانی٬ مولانا عبدالحکیم نعمانی٬ مولانا محمد وسیم اسلم٬ مولانا محمد اسحاق ساقی٬ مولانا محمد قاسم رحمانی٬ مولانا محمد اقبال٬ مولانا محمد یونس آزاد٬ مولانا محمد خبیب٬ مولانا عبدلنعیم رحمانی٬ مولانا مختار احمد٬مولانا ضیاء الدین آزاد٬ مولانا غلام حسین٬ مولانا حافظ محمد انس ٬ مولانا قاضٰی عبدالخالق٬ مولانا عبدالرشید غازی٬ مولانا محمد رضوان قاسمی٬مولانا محمد ایوب خان ڈسکہ٬ مولانا جمیل احمد بندھانی٬ ڈاکٹر سیف الرحمن٬ مولانا عبدالسلام قریشی٬ قاری عبدالرشید٬ قاری محمد انور انصر٬ مولانا عبداللطیف اشرفی٬ حافظ مبشر محمود فیصل آباد٬ مولانا راشد مدنی ٹنڈو آدم٬ حافظ محمد مہتاب ٬ فیصل بلال گیلانی٬ حافظ محمد شریف منچن آبادی سمیت متعدد مقتدر شخصیات نے شرکت و خطاب کیا٬ مقررین نے کہا کہ آزاد کشمیر٬اور گلگت بلتستان کے علاقہ جات میں قادیانی گروہ فلاحی کاموں کی آڑ میں ارتداد پھیلا کر نوجوان نسل کو اسلام سے برگشتہ کرنے کی مذموم سازشوں میں مصروف ہے۔

حکومت قادیانیوںکی اسلام دشمن سرگرمیوں کو کنڑول کرے۔ مولانا عزیزالرحمن جالندھری نے کہا کہ تحفظ ختم نبوت اور ناموس رسالت کا دفاع کرنے والے قدرت کی طرف سے حضور اکرمﷺ کی ذاتی خدمت پر مامور ہیں۔ اور قیامت کے دن سب سے زیادہ قربت اور بلندی درجات انہیں نصیب ہوں گے۔علماء کرام اور تمام مسلمانوں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ قادیانیوں کی اسلام و ملک دشمن سرگرمیوں کو طشت از بام کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔

مولانا پیر حافظ ناصر الدین خاکوانی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی وحدانیت٬ صحابہ کرامؓ اور اہلبیتؓ کی عظمت اور امت مسلمہ کی وحدت عقیدہ ختم نبوت میں مضمرہے۔تحفظ ختم نبوت اور دفاع ناموس رسالت کا مقدس مشن قیامت تک جاری و ساری رہے گا۔ مولانا محمدامجد خان نے کہا کہ قادیانی ملک و ملت کے غدار اور صیہونی وسامراجی طاقتوں کے گماشتے اور اسرائیل کے ایجنٹ ہیں۔

ڈاکٹر عبدالسلام قادیانی نے پاکستان میں رہتے ہوئے بھی وطن عزیز کے ایٹمی راز چوری کر کے مغربی آقاؤں کی نمک حلالی اور انگریز سے وفا داری کا حق ادا کیا۔ مولانا اللہ وسایا نے کہا کہ سکہ بند قادیانی عناصر خود کو آئین کا پابند اور اقلیت تسلیم کرنے کی بجائے اب بھی چناب نگر پریس سے گستاخانہ لٹریچر اور فولڈر پرنٹ کر رہے ہیں۔ قادیانی جرائد اور رسائل میںغیر قانونی طور اسلامی شعائر اور مسلمانوں کی مذہبی اصطلاحات استعمال کر کے آئین پاکستان کی واضح خلاف روزی کر رہے ہیں۔

جس سے مسلمانوں کے مذہبی جذبات مجروح ہو رہے ہیں۔ مولانا عبدالقیوم حقانی نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت پر ایمان لانے کی طرح حضرت عیسی علیہ السلام کی حیات و نزول پر ایمان لانا بھی ضروری ہے۔ مرزا قادیانی کا مسیح موعود ہونے کا دعوی٬ شعبدہ بازی اور جھوٹ کا پلندہ ہے۔ جس کو حقیقت اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ مولانا قاضی احسان احمد نے کہا کہ علامہ اقبال نے سب سے پہلے قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا دینے کا مطالبہ کیا اور ان کو ملک و ملت کے غدار اور مرزا قادیانی کی فرضی نبوت کو اپنی شاعری میں برگ حشیش سے تعبیر کیا۔

مولانا عبدالحکیم نعمانی نے کہا کہ قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے کا فیصلہ صرف مولویوں کا نہیں دنیا بھر کے تمام مسلمان٬ قادیانیوں کو غیر مسلم یقین کرتے ہیں۔ دنیا کی کسی ایک عدالت فیصلہ قادیانی گروہ تا حال اپنے حق میں پیش نہیں کر سکتا۔مولانا محمداسماعیل شجاع آبادی نے کہا کہ امت کے اجماعی مسائل کو پرنٹ اور الیکڑونک میڈیا پر بازیچہ اطفال بنا کر اپنی حوس کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

بیورو کریسی اور اسٹیبلشمنٹ میں گھسے ہوئے قادیانی اور سیکولر لابیاں٬ عقیدہ ختم نبوت کو فرقہ وار یت سے تعبیر کرنے کے گھناؤنے عمل میں مصروف ہیں۔ مولانا غلام حسین نے کہا کہ ناموس رسالت اور عقیدہ ختم نبوت امت مسلمہ کا مشترکہ پلیٹ فارم ہے اسے متنازعہ بنانے والوں کی سازشوں کو نا کام بنانا ہوگا۔ مولانا محمد ایوب ڈسکہ نے کہا کہ گستاخان رسول کو سپورٹ کرنے والے دنیا و آخرت میں ذلیل ہوں گے۔

قادیانیت نوازی ان کے لئے وبال جان ثابت ہوگی۔ مولانا عزیز الرحمن ثانی نے کہا کہ مسئلہ ختم نبوت کو متنازعہ بنانے والے اور فرقہ واریت سے تعبیر کرنے والے منکرین ختم نبوت کو کندھا فراہم کر رہے ہیں۔ مولانا محمد اسحاق ساقی نے کہا کہ ہم اکابرین کے نقشے قدم پر چلتے ہوئے عدم تشدد کی پالیسیوں کو اپناتے ہوئے شب و روز قادیانیوں کی ہدایت کے لئے دعا$ں کا اہتمام کرتے ہیں۔

مولانا راشد مدنی نے کہا کہ نامساعد حالات اور محدود وسائل کے باوجود بھی عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت نے اندرون و بیرون ملک میں ہر فورم پر قادیانیوں کو ذلت امیز شکست سے دو چار کیا۔ مولانا محمد وسیم اسلم نے کہا سول اور فوج کے تمام عہدوں سے قادیانیوں کو ہٹائے بغیر ملک کو امن کا گہوارہ نہیں بنایا جا سکتا۔ کیونکہ اسلامیان پاکستان کو قادیانیوں کی حب الوطنی پر شدید تحفظات ہیں۔

مولانا عبدالنعیم رحمانی نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت میں واحدت امت کا راز پنہاں ہے۔ علماء لدھیانہ نے مرزا قادیانی کی اسلام کش تحریروں کی بنا پر سب سے پہلے مرزا قادیانی پر کفر کا فتوی صادر کیا۔ کانفرنس میں سانحہ کوئٹہ کے شہدا اور زخمیوں سے اظہار افسوس کیا گیا اور شہداء کے لئے دعا مغفرت بھی کی گئی۔ کانفرنس میںعقیدہ ختم نبوت کی اہمیت و فضیلت٬ حیات و نزول عیسیٰ علیہ السلام٬ ملکی استحقام اور عقیدہ ظہور مہدی سمیت مختلف موضوعات پر بیانات ہوئے۔

کانفرنس آج بھی جاری رہے گی۔ دینی اور سیاسی جماعتوں کے رہنما اور وفاق المدارس العربیہ کے قائدین خطاب کریں گے۔کانفرنس کا باقاعدہ آغاز ساڑھے نو بجے قرآن کریم کی تلاوت٬ نعت رسول مقبول ﷺ اور نغمات ختم نبوت سے ہوا۔ خانقاہ سراجیہ کندیاں کے سجادہ نشین مولانا صاحبزادہ خواجہ خلیل احمد نے اپنی دعا سے کانفرنس کا آغاز کیا۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی ناظم تبلیغ مولانا محمد اسماعیل شجاع آبادی نے اپنے افتتاحی خطاب میں کانفرنس کے اغراض و مقاصد بیان کیے اور ملک کے طول و عرض سے آئے ہوئے کارکنوں کی آمد پر خیر مقدمی کلمات ارشاد فرمائے۔

کانفرنس شروع ہونے سے ایک یوم قبل کارکنوں کے قافلوں کی آمد شروع ہو گئی جو رات گئے تک جاری رہی۔عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی جنرل سیکرٹری٬ مفکر ختم نبوت مولانا عزیز الرحمن جالندھری اپنی پیرانہ سالی کے باوجود بالغ نظری اور خدا داد قائدانہ صلاحیتوں سے کانفرنس کے داخلی اور خارجی معاملات و انتظامات کی سر پرستی و نگرانی فرماتے رہے۔

کانفرنس کاپنڈال میں رنگ برنگے خوبصورت بینروں سے روح پرور منظر پیش کر رہا ہے بینروں پر عقیدہ ختم نبوت کی اہمیت ٬ ناموس رسالت کے تحفظ پر مبنی عبارات اور پیغامات درج ہیں۔ حکومت سے قادیانی گروہ کے متعلق مطالبات بھی بینروں پر درج ہیں۔کانفرنس کا وسیع و عریض پنڈال تکبیر اور ختم نبوت زندہ باد کے فلک شگاف نعروں سے گونجتا رہا۔ کانفرنس کے داخلی راستوں پر خوش آمدید کے بینرز آویزاں کئے گئے تھے۔

استقبالیہ کمیٹی اور ان کے رفقاء علماء کرام اور مشائخ عظام کو مکمل عقیدت و احترام کے ساتھ اسٹیج پر لاتے رہے۔سابقہ روایات کے پیش نظر امسال بھی کالعدم تنظیموں ٬ فورتھ شیڈول اور ضلع بندی کے تمام افراد اس کانفرنس میں شریک نہیں ہیں۔ شاہین ختم نبوت مولانا الله وسایا اپنی استقبالیہ ٹیم کے ساتھ مندوبین مدعوین اور خطباء و شرکاء کے لئے پلکیں بچھائے ہوئے تھے جب کہ فوڈ اینڈ واٹر سپلائی کے شعبہ جات کی نگرانی مولانا محمد اسحاق ساقی کر رہے تھے۔

کانفرنس کی نقابت و نظامت کے امور مولانا قاضی احسان احمد٬مولانا محمد قاسم رحمانی اور مولانا محمد علی صدیقی کے سپرد تھے۔ جو دل نشین اندازمیں اسٹیج سے مقر رین کو دعوت خطاب دیتے رہے۔ملک کے مختلف گوشوں سے آئے ہوئے لاکھوں شرکاء پنڈال میں ’’فرما گئے یہ ہادی…لا نبی بعدی ٬ خاتم الانبیاء… مصطفی مصطفی اور بخاری تیرا قافلہ … رواں دواں رواں دواں‘‘ کے نعرے بلند کرتے رہے۔

مولانا عبدالنعیم رحمانی مقررین کی تقاریر کے اقتباسات میڈیا روم پہنچاتے رہے اور مولانا عبدالحکیم نعمانی میڈیا سیکشن سے صحافیوں کو کانفرنس کی لمحہ بہ لمحہ کاروائی پر بریفنگ دیتے رہے۔کانفرنس میں پولیس ٹرینگ سنٹر کوئٹہ پر دہشت گردوں کے بزدلانہ حملے کی شدید مذمت ہوتی رہی۔ شہداء اور لواحقین کے ساتھ ہمدردی کا اظہار بھی ہوتا رہا۔

چنیوٹ٬ سرگودھا٬ جھنگ٬ فیصل آباداور چناب نگر کے قرب و جوار سے مجاہدین ختم نبوت موٹر سائیکل ریلیوں اور قافلوں کی صورت میں شریک ہوئے۔کانفرس کے اسٹیج پر تمام مکاتب فکر کے علماء کرام اور دینی جماعتوں کے قائدین ایک دوسرے سے بغل گیر ہوتے رہے۔ جس سے اسٹیج اتحاد امت کا مثالی منظر پیش کر رہاتھا۔کانفرنس کی کوریج اور صحافیوں کی معاونت کے لئے میڈیا گیلری میں مولانا محمد وسیم اسلم ٬ مولانا عبدالنعیم رحمانی اپنے رفقاء کے ہمراہ تفویض کردہ امور پر مامور تھے۔

کانفرنس میں ختم نبوت خط و کتابت کورس اسلام آباد کا بھاری بھرکم وفد بھی شامل ہوا۔کانفرنس کی سیکورٹی پر مامور رضا کاران ختم نبوت نے کانفرنس کے شرکاء کے لئے دید و دل فرش راہ کی عملی تصویر بنے رہے۔کانفرنس میں استقبالیہ ٬ میڈیا روم ٬ فری ڈسپنری ٬ سا$نڈ اور لائٹنگ سسٹم ٬ پارکنگ ٬ انفارمیشن سینٹر ٬ کنٹرول روم٬ گیسٹ ہا$س٬ فوڈ اینڈ واٹر سپلائی اور ٹریفک پلان جیسے بیسیوں شعبوں کا قیام عمل میں لایا گیا تھا۔

کانفرنس کے پنڈال کے شرکاء میں دیوبندی٬ بریلوی٬ اہل حدیث مکاتب فکر کے لوگ اور ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد شریک ہیں۔ کانفرنس میں سیکورٹی کے خوبصورت انتظامات دیکھنے میں آئے۔ کانفرنس انتظامیہ اور ضلعی حکومتی سیکیورٹی کے ذمہ داران اپنے اپنے مقرر کردہ پوائنٹس پر چاک و چوبند نظر آئے۔عصر کی نماز کے بعد سوال و جواب کی نشست ہوئی مہمان خصوصی شاہین ختم نبوت مولانا اللہ وسایا تھے جو شرکاء کے تحریری سوالات کے جوابات دیتے رہے۔بعد نماز مغرب مولانا میاں محمد اجمل قادری٬ مولانا قاضی زاہدالحسینی نے مجلس ذکر اور بیان کیا۔مولانا عبدالرؤف چشتی نے ختم نبوت کے موضع پر مسحور کن خطاب کیا۔