قومی سلامتی سے متعلق خبر کی اشاعت٬پرویز رشید سے وزارت واپس٬پی آئی او کو ہٹانے کا فیصلہ

پرویز رشید ٬ پی آئی او رائو تحسین ٬وزیراعظم کے معاون خصوصی محی الدین وانی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنیکا فیصلہ٬ سرل المیڈا کو وطن واپس لا کر تحقیقات میں شاملکیا جائیگا تمام کرداروں کیخلاف آفیشل سیکرٹریٹ ایکٹ کے تحت کارروائی کا فیصلہ٬وزیر دفاع خواجہ آصف اہل خانہ کے ہمراہ دوبئی جا پہنچے٬میڈیا سیل کے ذمہ داروں کیخلاف ایکشن لیا جائے گا٬وزیراعظم

ہفتہ 29 اکتوبر 2016 18:52

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 اکتوبر2016ء) وزیراعظم میاں نواز شریف نے قومی سلامتی سے متعلق خبر شائع کروانے والے کرداروں کو فارغ کرنا شروع کر دیا ہے۔ وزیراعظم نے وزیر اطلاعات ونشریات پرویز رشید سے وزارت اطلاعات واپس لے لی ہے جبکہ پرنسپل انفارمیشن آفیسر رائو تحسین کو بھی ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ سابق وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید ٬ پی آئی او رائو تحسین اور وزیراعظم کے معاون خصوصی محی الدین وانی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں بھی شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور حکومت دو روز پہلے بیرون ملک چلے جانے والے صحافی سرل المیڈا کو وطن واپس لا کر متنازعہ خبر کے حوالے سے تحقیقات میں شامل کرے گی۔

(جاری ہے)

وزیر دفاع خواجہ آصف اپنے اہل خانہ کے ہمراہ وطن چھوڑ کر دوبئی جا پہنچے ہیں٬ انگریزی اخبار میں شائع کرائی گئی خبر کے حوالے سے عسکری قیادت نے شدید تشویش کا اظہار کیا تھا اور گزشتہ روز وزیر خزانہ اسحاق ڈار٬ وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات کی تھی اور انہیں بتایا گیا تھا کہ اس خبر کو لیک کرنے والے تمام کرداروں کیخلاف حکومت ایکشن لینے جارہی ہے برطرف وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات گزشتہ دو دن سے حکومت کے دفاع میں کسی بھی جگہ نمایاں نہیں تھے جو کہ انکا خاصہ رہا ہے٬ اس حوالے سے مزید بھی وزیراعظم ایکشن لیں گے٬ ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ ان تمام کرداروں کیخلاف آفیشل سیکرٹریٹ ایکٹ کے تحت کارروائی شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے کیونکہ یہ معلومات بھی سامنے آئی تھیں٬ وزیراعظم کا میڈیا سیل اس خبر کو لیک کرنے میں ملوث تھا ہفتہ کو جس وقت وزیراعظم کی طرف سے پرویز رشید کی فراغت کا اعلان کیا اس وقت وزیر دفاع خواجہ آصف اپنے خاندان کے ہمراہ دبئی پہنچ چکے تھے٬ ہفتہ کی دوپہر خواجہ آصف فلائٹ نمبر211کے ذریعے اپنے اہل خانہ کو لیکر دبئی روانہ ہو گئے٬ وزیر دفاع کی دبئی روانگی کے حوالے سے سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ ایک ایسے وقت میں وزیر دفاع کا ملک چھوڑ کر چلے جانا کہ جب حکومت بری طرح بحران میں گھری ہوئی بہت معنی رکھتا ہے٬ کیونکہ وزیر دفاع خواجہ آصف بھی اس اجلاس میں شریک تھے جس سے اس متنازعہ خبر کے نوٹسز سرل المیڈا تک پہنچائے گئے تھے٬ آئینی و قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ سرل المیڈا دو روز پہلے ہی ملک چھوڑ کر جا چکے ہیں عسکری قیادت سے سیاسی قیادت کی ملاقات کے بعد ذمہ داروں کے خلاف کریک ڈا$ن کا آغاز اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ وزیراعظم بہر حال عسکری قیادت کے دبا$ پر ملکی سلامتی کو دا$ پر لگانے والوں کو بے نقاب کرنے پر آمادہ ہوئے٬ میڈیا رپورٹس میں یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ وزیراعظم کی طرف سے عسکری قیادت کو یقین دہانی کروائی گئی تھی خبر لیک کرنے کے معاملے میں وزیراعظم سیکریٹریٹ میں کام کرنے والے میڈیا سیل کے تمام ذمہ داروں کے خلاف ایکشن لیا جائے گا٬ اور یہ بات اب آگے بڑھ کر وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز شریف تک بھی جائے گی٬ اور وزیراعظم سیکریٹریٹ کے طاقتور اور وزیراعظم کے معاون خصوصی محی الدین وانی بھی ہاٹ واٹر میں ہیں٬ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے گزشتہ روز پرویز رشید کے ساتھ کام کرنیوالے تمام افسران کو بھی فارغ کرنے کا فیصلہ کیا ہے واضح رہے کہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے اپنے ٹوئیٹ میں کہا ہے کہ میں ایک شادی میں شرکت کیلئے دوبئی آیا تھا آج اتوار کو وطن واپس آجائوں گا دوسری طرف وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے آج اتوار کو اس حوالے سے ایک اہم پریس کانفرنس کرنے کا بھی اعلان کیا ہے ۔

متعلقہ عنوان :