برطانوی وزیراعظم ٹریسامے نے بھارت کا ویزے میں نرمی دینے کے مطالبے کا مسترد کردیا-برطانیہ دولت مند بھارتی تاجروں کی برطانیہ آمد کو آسان بنائے گا۔ ہزاروں بھارتی شہری ورک ویزا کے ذریعے رجسٹرڈ ٹریولرز سکیم کا حصہ بن سکیں گے - برطانیہ دولت مند بھارتی تاجروں کی برطانیہ آمد کو آسان بنائے گا۔برطانوی وزیراعظم

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 7 نومبر 2016 15:17

برطانوی وزیراعظم ٹریسامے نے بھارت کا ویزے میں نرمی دینے کے مطالبے کا ..

لندن(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔07 نومبر۔2016ء) برطانوی وزیراعظم ٹریسامے نے بھارت کے ویزے میں نرمی دینے کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ برطانیہ میں ویزے کا اچھا نظام پہلے سے ہی موجود ہے۔برطانوی وزیراعظم بھارت کے دورے پر دہلی میں موجود ہیں۔ ان کے دورے کا مقصد تجارتی معاہدے کرنا ہے۔یورپی یونین سے نکلنے کے فیصلے کے بعد یہ ان کا کسی بھی ملک کا پہلا تجارتی دورہ ہے۔

ٹریسا مے پہلے ہی یہ کہہ چکی ہیں کہ برطانیہ یورپی یونین سے باہر موجود ممالک میں سے روشن اور بہترین کو متوجہ کرنے کی اہلیت رکھتا ہے۔اپنے بیان میں انھوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے موصول ہونے والی دس میں سے نو ویزا درخواستوں کو پہلے سے ہی منظور کیا جاتا رہا ہے۔تاہم مسز ٹریسا مے نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ برطانیہ دولت مند بھارتی تاجروں کی برطانیہ آمد کو آسان بنائے گا۔

(جاری ہے)

اب ہزاروں بھارتی شہری ورک ویزا کے ذریعے رجسٹرڈ ٹریولرز سکیم کا حصہ بن سکیں گے جس کا مطلب یہ ہے کہ انھیں برطانیہ کی سرحدوں کے اندر تیزی سے سفر کرنے کی سہولت حاصل ہوگی۔اس سے قبل کوبرا بیئر کے بانی لارڈ بلیموریا نے کہا تھا کہ برطانیہ میں رہائش سے متعلق پابندیوں کے باعث گذشتہ پانچ سال سے برطانیہ کی یونیورسٹیوں میں بھارتی طالبعلموں کی تعداد آدھی رہ گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کی نقل وحرکت کا کسی تجارتی مذاکرات میں کلیدی حصہ ہوگا۔برطانیہ کے سرکاری اعدادوشمار کے مطابق جون 2010 سے گذشتہ برس تک بھارتی شہریوں کو دیے جانے والے ویزوں میں 68 ہزار 238 سے 11 ہزار 864 تک کمی آئی۔کرن بلیموریا کا کہنا ہے کہ برطانیہ آنے والے طلبہ کو برطانیہ میں مجموعی طور پر آنے والے لوگوں کے اعداد و شمار سے علیحدہ کرنا اس کا حل ہے۔

اور ٹریسا مے نے عہد کیا ہے کہ تارکین وطن کی برطانیہ آمد کو ایک لاکھ سالانہ تک محدود کر دیا جائے گا جو کہ جون 2015 تک تین لاکھ 36 ہزار تھی۔انھوں نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس دورے کے درمیان ٹریزا مے اور حکومت کو جلد ہی یہ اعلان کرنا ہوگا کہ ہم بین الاقوامی طلبہ کو اب تارکین وطن کی فہرست میں شامل نہیں کریں گے۔انھوں نے مزید کہا کہ سچائی تو یہ ہے کہ جب ٹریسا مے وزیر داخلہ تھیں تو انھوں نے امیگریشن سے متعلق بہت ہی منفی پیغامات دیے تھے۔

اور جب وہ بھارت میں ہوں گی تو انھیں خلیج کو پار کرنے کے لیے پل بنانے کا بہت سا کام کرنا ہوگا۔ٹریسا مے کے ساتھ اس دورے پر ٹریڈ سیکریٹری لیام فوکس اور وزیر تجارت گریگ ہینڈز کے علاوہ 33 برطانوی کمپنی کے نمائندے بھی ہوں گے۔امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ اس دورے پر برطانوی کمپنی پینڈرول گروپ اور انڈین کمپنی راہی گروپ کے درمیان ریلویز کے پروجیکٹس میں 12 لاکھ پاونڈ کا سمجھوتہ ہوگا۔برطانوی کمپنی لائکا ہیلتھ انڈی کے شہر چینئی میں ڈائگنوسٹک اور ایمیجنگ کے شعبے میں ڈیڑھ کرور پاونڈ کا معاہدہ کرے گی۔جبکہ کوچی میں برطانیہ 35 کروڑ پاونڈ کی سرمایہ کاری اعلی اور جدید ترین الیکٹروانکس کی مصنوعات بنانے میں کرے گا۔

متعلقہ عنوان :