امریکی صدارتی انتخابات کیلئے ووٹنگ جاری، ہیلری کلنٹن اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان سخت مقابلہ،سٹے بازوں نے ہیلری کو فیورٹ قرار دیدیا،امریکی خلاباز نے خلاء سے ووٹ کاسٹ کیا

نیویارک میں صبح سے ہی پولنگ مراکز پر طویل قطاریں ، ہیلری اور ٹرمپ نے نیویارک میں اپنے اپنے ووٹ کاسٹ کیے،15لاکھ مسلمانوں نے بھی حق رائے دہی استعمال کیا

منگل 8 نومبر 2016 21:26

امریکی صدارتی انتخابات کیلئے ووٹنگ جاری، ہیلری کلنٹن اور ڈونلڈ ٹرمپ ..

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 08 نومبر2016ء) دنیا کے مہنگے ترین اور سب سے زیادہ توجہ کے حامل امریکی صدارتی انتخابات کیلئے ووٹنگ کا سلسلہ جاری ہے ،ڈیموکریٹ رہنما ہیلری کلنٹن اور ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان سخت مقابلہ ہے،نیویارک میں صبح سے ہی پولنگ مراکز پر طویل قطاریں دیکھنے میں نظر آئیں ، ہیلری کلنٹن اور ڈونلڈ ٹرمپ دونوں ہی نے ریاست نیویارک میں اپنے اپنے ووٹ کاسٹ کیے،،15لاکھ مسلمانوں نے بھی حق رائے دہی استعمال کیا،دوسری جانب امریکی صدارتی انتخابات میں سٹے بازوں نے ہیلری کلنٹن کو فیورٹ قرار دیدیا ،تاریخ میں پہلی بار صدارتی امیدواروں پر اتنے بڑے پیمانے پر سٹا کھیلا جا رہا ہے جس نے سٹے بازی کے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں اب تک کے اعداد شمار کے مطابق 3 ارب روپے کا سٹا لگایا چکا ہے ۔

(جاری ہے)

غیر ملکی میڈیاکے مطابق امریکہ میں 19 ماہ جاری رہنے والی صدارتی مہم کے بعد منگل کی صبح ملک کے 45ویں صدر کے انتخاب کے لیے پولنگ شروع ہوگئی جو بغیر کسی وقفے کے مقامی وقت کے مطابق شام 6 بجے تک جاری رہے گی، ڈیموکریٹ رہنما ہیلری کلنٹن اور ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان سخت مقابلہ متوقع ہے۔نیویارک میں صبح سے ہی پولنگ مراکز پر طویل قطاریں دیکھنے میں نظر آئیں ۔

ڈیموکریٹ رہنما ہیلری کلنٹن اور ڈونلڈ ٹرمپ دونوں ہی نے ریاست نیویارک میں اپنے اپنے ووٹ کاسٹ کیے۔ ہیلری اپنے شوہر سابق صدر بل کلنٹن کے ہمراہ پولنگ بوتھ پہنچیں اور اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔ ہیلری کلنٹن نے اپنا ووٹ نیو یارک شہر سے 30 کلومیٹر دور جے پاکوا نامی گاوں میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا ہے۔ڈیموکریٹ پارٹی کے نائب صدر کے امیدوار اور ہلیری کلنٹن کے ساتھی ٹم کین نے ورجینیا میں اپنا ووٹ ڈالا ہے۔

پولنگ کا آغاز روایتی طور پر ریاست نیوہیمشائر کے چھوٹے سے قصبے سے ہوا جہاں رجسٹرڈ ووٹر کی تعداد مجموعی طور پر آٹھ تھی قصبے سے ہلیری کو چار جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کو دو ووٹ ملے۔پیر تک قبل از انتخاب ہونے والی ووٹنگ میں تقریبا چار کروڑ 32 لاکھ رائے دہندگان اپنا ووٹ ڈال چکے تھے اور توقع یہی ہے کہ یہ تعداد پانچ کروڑ تک پہنچ جائے گی۔ان اعداد و شمار کو سامنے رکھا جائے تو یہ کہا جا سکتا ہے کہ 40 فیصد امریکی رائے دہندگان انتخابات کے دن سے پہلے ہی اپنا ووٹ ڈال چکے ہیں۔

قبل از انتخاب ووٹوں کی زیادہ شرح 23 ریاستوں اور ڈسٹرکٹ آف کولمبیا میں ریکارڈ کی گئی۔صدارتی انتخابات میں امریکی خلا باز نے خلا ء سے ووٹ کاسٹ کیا۔ ناسا کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق 2 امریکی خلابازوں نے زمین سے دور 17000 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرتے ہوئے خلا سے اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔نا سا کا کہنا ہے کہ خلا نورد شین کم بروح نے باضابطہ طور پر بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے الیکٹرانک ووٹنگ کے ذریعے اپنا ووٹ کا سٹ کیا۔

کیٹ روبنز نامی خاتون خلا باز نے اپنا ووٹ گزشتہ ہفتے زمین پر آنے سے قبل کاسٹ کیا تھا۔رائے عامہ کے تازہ ترین جائزوں میں ڈیموکریٹ امیدوار ہلری کلنٹن کو حریف ریپبلکن ڈونلڈ ٹرمپ پر برتری حاصل ہے لیکن بعض ریاستوں میں اس برتری کا فرق بہت ہی معمولی ہے۔ذرائع ابلاغ کی جانب سے جاری کی جانے والی رپورٹس میں ہلیری کلنٹن کی کامیابی کے امکانات ظاہر کئے گئے ہیں۔

امریکی روایات کے مطابق انتخاب والے دن جب تک ووٹنگ کا وقت ختم نہ ہو جائے، ایگزٹ پولز اور جائزہ رپورٹیں جاری نہیں کی جاتیں، لیکن ایک رات پہلے اخبارات عوامی رحجان کو ظاہر کر سکتے ہیں۔ اخبار واشنگٹن پوسٹ کے ویب ایڈیشن پر امریکا کے نقشے کے ساتھ ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹ ہلیری کلنٹن کو متوقع طور پر ملنے والے ایلکٹورل ووٹ بھی درج ہیں۔

نیویارک ٹائمز کے مطابق کاسٹ ہونے والے ووٹوں میں ہلیری کو 46 فیصد اور ٹرمپ کو 42 اعشاریہ 9 فیصد ووٹ ملنے کی امید ہے۔ اخبار نے مختلف اداروں کے پولز کی فہرست بھی شائع کی ہے جس میں صرف ایک ادارے نے ٹرمپ کی جیت کا امکان ظاہر کیا ہے۔ ایک ویب سائٹ کے مطابق ہلیری کی جیت کے امکانات بڑھ کر 71اعشاریہ9 فیصد اور ٹرمپ کے کم ہو کر 28فیصد رہ گئے ہیں اور ڈیموکریٹ ہلیری کو 302 اعشاریہ 4 فیصد اور ریپبلکن ٹرمپ کو 234 اعشاریہ 7 فیصد الیکٹورل ووٹ ملنے کا امکان ہے۔

پیر کو دیر گئے انتخابی مہم کے اختتامی لمحات میں بھی دونوں امیدواروں کی طرف سے اپنے اپنے حامیوں کو قائل کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔فلوریڈا میں ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے حامیوں سے خطاب میں کہا کہ یہ انتخاب واشنگٹن کی بدعنوان اشرافیہ کے لیے راستہ بند کرنے کے مترادف ہو گا۔وہ خود کو امریکی سیاست میں ایک نو وارد قرار دے کر اشرافیہ پر تنقید کرتے آئے ہیں۔

امریکی صدارتی انتخاب میں ساڑھے 22 کروڑ امریکی ووٹ دینے کے اہل ہیں جن میں سے چار کروڑ 60 لاکھ امریکی وقت سے پہلے ووٹنگ کی سہولت کا فائدہ اٹھا کر ووٹ ڈال چکے ہیں۔مختلف امریکی ریاستوں کے ووٹر چھ ٹائم زونز میں ووٹ ڈال رہے ہیں ۔ 50 امریکی ریاستوں، واشنگٹن ڈی سی اور خطوں کے ووٹر چھ مختلف ٹائم زونز میں اپنا حقِ رائے دہی استعمال کر رہے ہیں ۔

فاتح امیدوار کو الیکٹورل کالج کے 538 میں سے کم از کم 270 ووٹ حاصل کرنا ضروری ہے۔امریکہ کے محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ پولنگ کے دن نگرانی کے لیے 28 امریکی ریاستوں میں 500 سے زائد اہلکار نگرانی کیلئے تعینات ہیں۔محکمہ انصاف کے اہلکار 67 مختلف علاقوں میں شہری حقوق کی خلاف ورزی جیسے مذہب، رنگ، صنف کی بنیاد پر برتے گئے امتیازی سلوک پر نظر رکھیں گے۔

امریکہ میں ہونے والے صدارتی انتخاب کے لیے انتخابی مہم کے آخری مرحلے میں ڈیموکریٹ پارٹی کی امیدوار ہلیری کلنٹن اور رپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخابی جلسوں سے خطاب کیا۔صدارتی انتخاب کی ابتدائی پولنگ کے مطابق ہلیری کلنٹن کو ڈونلڈ ٹرمپ پر چار پوائینٹس کی برتری حاصل ہے۔ہلیری کلنٹن اور ڈونلڈ ٹرمپ نے مہم کے آخری دن ان ریاستوں کا دورہ کیا جہاں کانٹے دار مقابلہ متوقع ہے۔

دونوں صدارتی امیدواروں نے مشی گن، شمالی کیرولائنا اور پینسلوینیا میں انتخابی جلسوں سے خطاب کیا۔ پولنگ سے ایک دن قبل بھی بڑی تعداد میں عوام نے اپنا حقِ رائے دہی استعمال کیا۔ہسپانوی شہریوں نے بھی بڑی تعداد میں ووٹ ڈالے۔ توقع ہے کہ ان کی اکثریت ہلیری کلنٹن کو ووٹ دے گی۔ریاست اوہائیو، شمالی کیرولائنا، پینسلوینیا اور فلوریڈا میں کانٹے کے مقابلے کا امکان ہے۔

ادھر امریکی صدر براک اوباما نے عوام سے کہا ہے کہ وہ ہلیری کلنٹن کو ووٹ ڈالیں۔دوسری جانب امریکی صدارتی انتخابات میں سٹے بازوں نے ہیلری کلنٹن کو فیورٹ قرار دے دیا ہے ۔تاریخ میں پہلی بار صدارتی امیدواروں پر اتنے بڑے پیمانے پر سٹا کھیلا جا رہا ہے۔ جس نے سٹے بازی کے تمام ریکارڈ توڑ ڈیے ہیں اور اب تک کے اعداد شمار کے مطابق 3 ارب روپے کا سٹا لگایا چکا ہے جب کے یورپ میں ہر منٹ کے بعد 35 نئی شرطیں لگ رہیں۔ سٹے باز ہیلری کلنٹن کو فیورٹ قرار دے رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہیلری کلنٹن پر 4 ہزار ڈالر لگانے والے کو صرف ایک ہزار ڈالر ملیں گے جبکہ ڈونلنڈ ٹرمپ پر 1 ہزار ڈالر لگانے والے کو جیت کی صورت میں 4500 ڈالر دیے جائیں گے۔