محکمہ خوراک کے پاس گندم کا مجموعی اسٹاک 126,0000 ٹن ہے ،نومبر 2016 سی31مارچ2017تک صوبے کی ضرورت800,000 ٹن ہوگی،168,000 ٹن گند م برآمد کی جائے گی ،پھر بھی 292,000 ٹن گندم سرپلس ہوگی

منگل 8 نومبر 2016 23:22

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 نومبر2016ء) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی صدارت میںمحکمہ خوراک سے متعلق اجلاس نیو سندھ سیکریٹریٹ میں منعقد ہوا۔اجلاس میں سینئر وزیر برائے خوراک نثار احمد کھوڑو،وزیر اعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری نوید کامران بلوچ، سیکریٹری خزانہ حسن نقوی، سیکریٹری خوراک سجاد عباسی اور دیگر نے شرکت کی۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ اس وقت محکمہ خوراک کے پاس گندم کا مجموعی اسٹاک 126,0000 ٹن ہے اورنومبر 2016 سی31مارچ2017تک صوبے کی ضرورت800,000 ٹن ہوگی،168,000 ٹن گند م برآمد کی جائے گی ،پھر بھی 292,000 ٹن گندم سرپلس ہوگی۔اجلاس کو بتایا گیا کہ بلوچستان پر گندم کے 1488 ملین روپے 2006-07 سے رہتے ہیں۔جبکہ سندھ حکومت نے مارک اپ کے 600 ملین روپے معاف کر دئیے ہیں،اب بھی صوبہ بلوچستان کوسندھ حکومت کے 888 ملین روپے دینے ہیں جو کہ وہ 2010-11 سے نہیں دے رہے ہیں۔

(جاری ہے)

اجلاس میں بتایا گیا کہ نیب نے پلے بارگیننگ کے ذریعے 300 ملین روپے محکمہ خوراک کے افسران سے وصول کیے ہیں جو ابھی تک نہیں ملے ہیںاورسندھ کے دیگر محکمے جیسے کہ ریلیف، ریہبلیٹشن کی طرف سے گندم کی خرید داری کے 2.2 بلین روپے رہتے ہیں وہ بھی نہیں مل رہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ خوراک کو ہدایت کی کہ وہ سرکاری گوداموں میں موجود گندم کے اسٹاک کی بہتر طریقے سے دیکھ بھال کو یقینی بنائیں۔