اسرائیلی وزیر اعظم کی طرف سے مساجد میں لاؤڈ سپیکر کے استعمال پر پابندی کی تجویز کی حمایت

پیر 14 نومبر 2016 12:13

اسرائیلی وزیر اعظم کی طرف سے مساجد میں لاؤڈ سپیکر کے استعمال پر پابندی ..
مقبوضہ بیت المقدس ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 نومبر2016ء) اسرائیلی حکومت نے مساجد میں لاؤڈ سپیکر کے استعمال پر پابندی عائد کرنے پر غور شروع کر دیا ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نتن یاہو تجویز کے حامی ہیں جس کے تحت مساجد میں لاوڈسپیکر کے استعمال کو محدود کیا جا سکے گا۔ رپورٹ کے مطابق ایک حکومتی کمیٹی اس تجویز کے بارے میں ایک مسودہ قانون کی تشکیل پر بحث کرے گی۔

(جاری ہے)

اسرائیلی میڈیا نے کہا ہے کہ اس اقدام سے مساجد کو لاؤڈسپیکر پر پانچ وقت اذان دینے سے روکا جا سکے گا۔ واضح رہے کہ اسرائیل میں 17.5 فیصد کے عرب مقیم ہیں جن میں سے اکثریت مسلمان ہے۔ اسرائیل ڈیموکریسی انسٹی ٹیوٹ نامی تھنک ٹینک کی نسرین حداد حج یحییٰ نے تجویز پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مساجد میں لائوڈ سپیکر کے استعمال پر پابندی کا اصل مقصد شور کم کرنا نہیں ہے بلکہ شور پیدا کرنا ہے جس سے تمام معاشرہ اور یہودیوں اور عربوں کے درمیان تعلقات قائم کرنے کی کوششیں متاثر ہوں گی۔
اسرائیلی وزیر اعظم کی طرف سے مساجد میں لاؤڈ سپیکر کے استعمال پر پابندی ..