نومتخب امریکی صدر 75زیرسماعت مقدمات کا سامنا کریں گے-یہ مقدمات ان کے دور صدارت سے پہلے قائم ہوئے اس لیے انہیں ان میں صدارتی اثتثنٰی حاصل نہیں

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 14 نومبر 2016 14:50

نومتخب امریکی صدر 75زیرسماعت مقدمات کا سامنا کریں گے-یہ مقدمات ان کے ..

نیویارک(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14 نومبر۔2016ء)امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک طرف وائٹ ہاوس جانے کی تیاریاں کررہے ہیں تودوسری جانب ان کے خلاف 75سے زائد مقدمات زیرسماعت ہیں جن میں انہیں صدارتی اثتثنٰی حاصل نہیں ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ ایک متنازع بزنس مین ہیں جو کہ ہزاروں مقدمات میں ملوث رہے ہیں جو یا تو انھوں نے خود دائر کیے یا پھر وہ اپنے خلاف عائد مقدمات کا دفاع کیا۔

نومنتخب صدر گذشتہ 30 سال میں لگ بھگ 4000 مقدمات میں فریق رہے جن میں سے اس وقت 75 مقدمات چل رہے ہیں۔ان مقدمات میں سے بہت سے ایسے ہیں جو اس وقت غیر فعال ٹرمپ یونیورسٹی کے ان سابقہ طالب علموں کی جانب سے کیے گئے ہیں۔ جن کا دعویٰ ہے کہ ان سے ریئل سٹیٹ کے گر سکھانے کے لیے لاکھوں ڈالر لیے گئے لیکن ایسا کیا نہیں گیا تاہم ٹرمپ ان کے ان دعووں کی تردید کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

یہ مقدمات صدر منتخب ہونے سے بہت پہلے قائم کیے گئے تھے اس لیے ٹرمپ کوصدارتی اثتثنٰی حاصل نہیں اور انھیں ان مقدمات کے لیے عدالتوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ٹرمپ کے خلاف سب سے بڑا فراڈ کیس ٹرمپ یونیورسٹی کے طالب علموں کی جانب سے دائر کیا گیا ہے جن کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی مارکیٹنگ کی جانب سے انھیں دھوکہ دیا گیا ہے۔ یہ کیس 2010 میں دائر کیا گیا جو کہ سان ٹیاگو میں28 نومبر کو شروع ہوگا۔

ٹرمپ کے وکیل نے عدالت سے کہا ہے کہ وہ انھیں اگلے برس کے اوائل تک کی مہلت دیں کیونکہ صدارتی امور کی منتقلی کے لیے انھیں وقت درکار ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ انھوں نے معاملے کے حل کے لیے مذاکرات شروع کر دیے ہیں۔ ٹرمپ نے مقدمے کے جج گونزالو کیورئیل پر بھی موروثی رنجش کا الزام عائد کیا ہے۔ جج کے والدین کا تعلق میکسیکو سے ہے اور اپنی صدارتی مہم کےدوران ٹرمپ نے یہ وعدہ کیا تھا کہ وہ امریکہ اور میکسیکو کی سرحد پر دیوار تعمیر کریں گے۔

انھوں نے میکسیکو کے عوام کو مجرم اور قاتل اور ریپ کرنے والے والا کہا تھا۔ ٹرمپ کے خلاف دوسرا کیس بھی سان ٹیاگو میں ہی دائر ہے جس میں ٹرمپ کے سکول کو ایک مجرمانہ ادارہ قرار دیا گیا ہے۔ابھی وکلا اس مقدمے میں شواہد کے لیے کوششیں کر رہے ہیں اور مقدمے کے آغاز کی تاریخ طے ہونا بھی باقی ہے۔تیسرا کیس نیویارک میں دائر ہوا جس میں ٹرمپ کی غیر لائسینس یافتہ یونیورسٹی کے بارے میں کہا گیا کہ اس یونیورسٹی کے ذریعے نیویارک کے عوام کو چار کروڑ ڈالر کا دھوکہ دیا گیا۔

اس درخواست پر جج نے مارچ میں مقدمے کا آغاز کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاہم ٹرمپ نے اس فیصلے کے حلاف اپیل کر دی تھی۔امریکی جریدے کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ کی کمپنی پر فراڈ، بلوں کی عدم ادائیگی، کنٹریکٹ کے تنازعات اور صنفی امتیاز کے 75 مقدمات درج ہیں۔ جیوپیٹر اور فلوریڈا میں ٹرمپ کے گاف کورس کے ممبران نے ان پر الزام عائد کیا ہے کہ انھوں نے ان سے 24 لاکھ ڈالر فیس لی لیکن کلب سے ان کی رکنیت معطل کر دی گئی۔

اسی کلب کی ایک سابقہ ملازمہ نے گذشتہ ماہ ایک مقدمے میں کہا کہ انھیں غیر قانونی طور پر نوکری سے اس وقت نکال دیا گیا جب انھوں نے اپنے ایک ساتھی پر جنسی زیادتی کا الزام عائد کیا تھا گیا۔ادھر رپبلکن پارٹی کے پولیٹیکل معاون کیرل جیکوبس نے ٹرمپ پر 40 لاکھ ڈالر کا ہتک عزت کا کیس دائر کیا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ ٹرمپ نے ٹویٹر پر انھیں 'جعلی' کہہ کر ان کا کریئر تباہ کر دیا ہے۔

ایک اور کیس کس کی سماعت 29 نومبر کو شکاگو میں ہوگی میں ٹرمپ پر الزام لگایا گیا ہے کہ انھوں نے اپنی مہم کا پیغام عوام کے سیل فونز پر بھیج کر صارفین کے حقوق کی خلاف ورزی کی ہے۔ ٹرمپ کے خلاف عائد اہم مقدمات میں دو مقدمات ایسے بھی ہیں جو ان کی جانب سے میکسیکن عوام کے حلاف دیے جانے والے نازیبا بیان پر معروف شیف جیوفری زکیرین اور جوش اینڈرس کی جانب سے دائر کیے گئے ہیں۔

ان دونوں نے واشنگٹن میں نومنتخب صدر کے ہوٹل سے کی جانے والی ڈیل بھی ختم کر دی ہے۔اپنی مہم کے دوران مسٹر ٹرمپ نے بھی کہا تھا کہ وہ ان تمام خواتین کے خلاف مقدمات دائر کریں گے جنھوں نے ان پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات عائد کیے تھے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ ان الزامات کو چھاپنے والے اخباروں پر بھی مقدمہ دائر کریں گے۔اسی طرح انتخابات سے قبل نیو یارک سٹیٹ کے اٹارنی جنرل نے کہا تھا کہ ان کا دفتر اس بات کی تحقیقات کر رہا ہے کہ آیا ٹرمپ فاونڈیشن چیریٹی ملک کے قانون پر عمل کر رہا ہے یا نہیں۔

ادھر انٹرنل ریوینیو سروس ٹرمپ کی جانب سے ادا کیے جانے والے ٹیکسوں کی آڈیٹنگ کر رہا ہے۔انتخابی مہم کے دوران ایک معتبرامریکی جریدے نے کہا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ فیڈرل ٹیکس کو 18 برس تک نظر انداز کرتے رہے۔اسی طرح انتخابات سے قبل نیو یارک سٹیٹ کے اٹارنی جنرل نے کہا تھا کہ ان کا دفتر اس بات کی تحقیقات کر رہا ہے کہ آیا ٹرمپ فاونڈیشن چیریٹی ملک کے قانون پر عمل کر رہا ہے یا نہیں۔بہت سے سول مقدمات ٹرمپ کے لیے اس بات کے لیے دباو بڑھا سکتے ہیں کہ وہ اپنا ریکارڈ ظاہر کریں۔