پانامہ لیکس کیس، 1947سےحساب شروع کیاتو20سال تک فیصلہ نہیں ہوسکےگا،چیف جسٹس

تحریک انصاف کے جمع کرائے گئے اخباری تراشے مسترد

Fahad Shabbir فہد شبیر منگل 15 نومبر 2016 10:08

پانامہ لیکس کیس، 1947سےحساب شروع کیاتو20سال تک فیصلہ نہیں ہوسکےگا،چیف ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔15نومبر۔2016ء) سپریم کورٹ میں پامانہ لیکس کیس کی سماعت شروع ہو گئی ہے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں5رکنی لارجربینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے۔چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے اس موقع پر کہا کہ ہم اس نکتےکو دیکھیں گے کہ جلدبازی میں انصاف کے تقاضے نظرانداز نہ ہوں۔ہم نے عمران خان کا مقدمہ اس لئے اٹھایا کہ چار پانچ اپارٹمنٹس کا سوال تھا۔

عمران خان کی درخواست کو ٹیسٹ کیس کے طور پر اٹھایا۔چیف جسٹس نے کہا کہ تحقیقات کرنا عدالت کا کام نہیں۔1947سےحساب شروع کیاتو20سال تک فیصلہ نہیں ہو سکے گا۔چیف جسٹس نے مزید کہا کہ 700صفحات ایک طرف سے، 1600دوسری طرف سے جمع کرائے گئے ۔ ہم کوئی کمپیوٹر تو نہیں ایک منٹ میں صفحات کو اسکین کرلیں ۔ہم بار بار کہہ رہے ہیں سپریم کورٹ تفتیشی ادارہ نہیں ہے۔

(جاری ہے)

پانامالیکس پراتنی درخواستیں آرہی ہیں شاید الگ سے سیل کھولنا پڑے۔ اس موقع پر جسٹس عظمت سعید نے حامد خان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کی دستاویزات میں اخباری تراشے بھی شامل ہیں ۔پی ٹی آئی کی ان دستاویزات کا کیس سے تعلق ہی نہیں ۔درخواست گزار نے سچ کو خود ہی دفن کر دیا ہے۔ نعیم بخاری نے جو کاغذات جمع کرائے ان کی ضرورت نہیں تھی۔

اخبارات کے تراشے کوئی ثبوت نہیں ہوتا۔ اخباری تراشے الف لیلیٰ کی کہانیاں ہیں۔کل6636دستاویزات جمع کرائےگئےجن کاکیس سےکوئی تعلق نہیں۔جسٹس عظمت سعید نے مزید کہا کہ پہلے آپ نے 4 فلیٹس کا کہا اب 1982 سے لے کر اب تک کے دستاویزات جمع کرا دیئے۔ان دستاویزات کا کوئی سر ہے نہ پیر۔وہ دستاویزات دیں جن سےمعاملات کو آگے بڑھایا جا سکے۔اخباری خبر کی بنیاد پر فیصلے نہیں کئے جاسکتے۔اگر کل کوئی خبر چھپ جائے تو کیا آج اس پر فیصلہ دے دیں؟۔