ایران بیلسٹک میزائل تجربات فوری طور پر روک دی: یورپی یونین

تہرا ن متنازع جوہری پروگرام پر عالمی معاہدے کی تمام شرائط پر عمل درآمد میں ناکام رہا ، یو رپی وزراء خارجہ

منگل 15 نومبر 2016 12:50

برسلز(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 نومبر2016ء) یورپی یونین نے ایک بار پھر ایران کے متنازع میزائل پروگرام پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تہران سے بیلسٹک میزائلوں کے تجربات روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق یورپی یونین کے 28 ممالک کے وزرائ خارجہ نے برسلز میں ہونے والے اجلاس کے دوران ایران پر جوہری اسلحہ اور وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی تیاری پر پابندی کے عالمی معاہدوں کی پاسداری پر زور دیا۔

یورپی یونین کی طرف سے کہا گیا ہے کہ ایران اپنے متنازع جوہری پروگرام پر طے پائے عالمی معاہدے کی تمام شرائط پر عمل درآمد میں ناکام رہا ہے۔ خیال رہے کہ امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی انتخابی مہم کیدوران ایران کے ساتھ طے پائے سمجھوتے کی مخالفت کرتے ہوئے دھمکی آمیز لہجے میں کہہ چکے ہیں کہ وہ صدر منتخب ہو کر اس معاہدے کو ختم کردیں گے۔

(جاری ہے)

یوری یونین کی طرف سے ایران سے بیلسٹک میزائل تجربات روکنے کا مطالبہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دوسری جانب ایران اور یورپ کے مابین تعلقات بہتر بنانے کے لیے مذاکرات بھی جاری ہیں۔ یورپی یونین کے وزرائ خارجہ کا کہناہے کہ ایران کے بیلسٹک میزائل مشرق وسطیٰ اور پوری دنیا کے امن و استحکام کے لیے خطرہ ہیں۔درایں اثنائ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے عسکری مشیر اور سابق آرمی چیف جنرل حسن فیروز آبادی نے کہا ہے کہ بیلسٹک میزائلوں کی تیاری اور ان کے تجربات براہ راست سپریم لیڈر کے حکم پر کیے جا رہے ہیں۔

خبر رساں ایجنسی ’’تسنیم‘‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں جنرل فیروز آبادی کا کہنا ہے کہ جب تک مسلح افواج کے کمانڈر ان چیف کسی میزائل تجربے کی اجازت نہ دیں اس وقت تک کوئی میزائل خلا میں تجربے کے لیے نہیں چھوڑا جاسکتا۔ یہی وجہ ہے کہ ایران میں بیلسٹک میزائلوں کے تمام تجربات سپریم لیڈر کے حکم پر کیے جاتے ہیں۔انہوں نے انکشاف کیاکہ ایران نے رواں سال جنوری میں ’’عماد‘‘ نامی ایک میزائل کا تجربہ سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی ہدایت پر کیا تھا۔

اس میزائل تجربے پر امریکا نے ایران پر نئی پابندیاں عاید کردی تھیں۔ایران میں بیلسٹک میزائلوں کی بحث اور یورپی یونین کی طرف سے پابندی کا مطالبہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دوسری طرف ایران کے ایک عہدیدار نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کا ملک شام اور عراق میں بھی میزائل تیار کررہا ہے۔ ایرانی وزیرخارجہ کے مشیر حسین شیخ الاسلام نے حال ہی میں ایک بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ شام کے حلب شہر اور عراق میں ایران کے کئی میزائل کارخانے کام کررہے ہیں

متعلقہ عنوان :