مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اندوہناک ہے ،سردارمحمدمسعو د خان

گزشتہ چند ماہ سے مقبوضہ کشمیر میں انسانیت سوز مظالم کا بازار گرم ہے ،پیلٹ گن کے استعمال سے نوجوانوں کو بصارت سے محروم کیا جا رہا ہے عالمی برادری بھارتی مظالم پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ،خواہش ہے آزاد کشمیر کو سی پیک کا حصہ بنایا جائے، صدر آزاد کشمیر

منگل 15 نومبر 2016 14:13

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 نومبر2016ء) صدرآزادجموں وکشمیر سردارمحمدمسعو د خان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اندوہناک ہے ۔ گذشتہ چند ماہ سے وہاں انسانیت سوز مظالم کا بازار گرم ہے پیلٹ گن کے استعمال سے نوجوانوں کو بصارت سے محروم کیا جا رہا ہے ۔ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں ۔ عالمی برادری بھارتی مظالم پر خاموش ہے ۔

بھارت کشمیر پر غیر قانونی قابض ہے۔ کشمیر کبھی اُس کا حصہ تھا اور نہ آئندہ بن سکے گا۔ اقوام متحدہ کی متعدد قراردادیں اس کا ثبوت ہیں کہ کشمیر متنازعہ علاقہ ہے اور اس کے مستقبل کا فیصلہ وہاں کے رہنے والے استصواب رائے کے جمہوری عمل کے ذریعے کریں گے۔بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں مظالم سے دنیا کی توجہ ہٹانے کیلئے کنٹرول لائن پر بلا اشتعال گولہ باری کرتی ہے جس کا دوسرا مقصد مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر اجاگر کرنے سے روکنے کیلئے پاکستان پر دبائو بڑھانا ہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز یہاں مظفرآباد میں آزاد کشمیر کے مطالعاتی دورے پر آئے ہوئے پاکستان نیوی کے 46ویں سٹاف کورس میں زیر تربیت ملکی و غیر ملکی افسران سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صدر آزاد کشمیر نے زیر تربیت افسران کو مسئلہ کشمیر کے تاریخی پس منظر ، تحریک آزادی کے مختلف مراحل ، ریاست جموں و کشمیر کی جغرافیائی اکائیوں اور مقبوضہ کشمیر میں برہان وانی کی قیادت کے بعد نئی شروع ہونے والی مزاحمتی تحریک ، قابض افواج کی طرف سے کشمیریوں کی نسل کشی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے متعلق تفصیل سے آگاہ کیا ۔

اُن کے مختلف سوالات کے سیر حاصل جواب دئیے۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کے مسلسل نفاذ کو چار ماہ ہونے کو ہیں ۔ 20ہزار افراد زخمی ہوچکے ہیں ۔ حریت قیادت پابند سلا سل ہے۔ قابض افواج پیلٹ گن کا نہتے مظاہرین پر اندھا دھند استعمال کر رہی ہے۔ جس کی وجہ سے 15سو کے قریب نوجوانوں کی آنکھیں زخمی ہوئی ہیں جن میں سے تقریباً 5سو نوجوان ساری عمر کیلئے آنکھوں کی بینائی سے محروم ہو گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں بین الاقوامی سطح پر بڑے پیمانے پر لوگوں کو بصارت سے محروم کرنے کے خلاف مہم چلانا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیر پر قانونی قابض ہے۔ اُس نے مقبوضہ کشمیر میں اپنی 8لاکھ فوج تعینات کر رکھی ہے۔ جس میں سے 4ہزار صرف 16سو مربعہ کلومیٹر کے علاقے میں تعینات ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کو مقبوضہ کشمیر کی سنگین صورتحال کے پیش نظر عالمی ادارے کے چارٹر کے باب ششم کے تحت اقدامات کرنے چاہیں ۔

انہوں نے کہا کہ 70سال گزرنے کے باوجود مسئلہ کشمیر کا زندہ رہنا کشمیری قوم کی بڑی کامیابی ہے ۔ بھارت دوطرفہ مذاکرات کے زریعے اس مسئلے کو حل کرنے میں سنجیدہ نہیں۔ اس سلسلے میں تیسرے ملک یا بین الاقوامی ادارے کی مداخلت ضروری ہوچکی ہے۔ صدر آزاد کشمیر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ آزاد کشمیر حکومت کو اپنی ترجیحات پر عمل در آمد کرنے میں مالی مشکلات کا سامنا ہے ۔ انفراسٹرکچر کی تیسری اور تعمیر و ترقی کیلئے ہمیں حکومت پاکستان سے وافر فنڈز کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش اور کوشش ہے کہ آزاد کشمیر کو سی پیک کا حصہ بنایا جائے ۔ یہاں بھی صنعتی زون بنیں اور آزاد کشمیر سے بیروزگاری کے خاتمے میں مد د مل سکے۔