پاکستان کے ایوان بالا اور کمبوڈیا کی سینیٹ کے مابین باہمی مفاہمت کی یادداشت پر دستخط

منگل 15 نومبر 2016 22:03

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 نومبر2016ء) پاکستان کے ایوان بالا اور کمبوڈیا کی سینیٹ کے مابین باہمی مفاہمت کی یادداشت پر دستخط ہو گئے ہیں جس کا مقصد دونوں ملکوں کی سینیٹ کے سیکرٹریٹس کے مابین تعاون کو فروغ دینے کیلئے لائحہ عمل تیار کرنے اور باہمی روابط کو استحکام دینے کے حوالے سے تعلقات کو فروغ دینا ہے ۔اس سمجھوتے کے تحت پارلیمانی سطح پر انتظامی شعبوں کے مابین وفود کے تبادلوں میں تیزی لانے کے علاوہ افراد ی قوت کے استعداد کار میں اضافے کیلئے ایک دوسرے کے تجربات اور مہارت سے مستفید ہونے کیلئے راہیں ہموار ہوں گی۔

سمجھوتہ پر منگل کو پارلیمنٹ ہائو س میں دستخط کئے گئے۔ سیکرٹری سینیٹ امجد پرویز ملک اور کمبوڈیا کی سینیٹ کے سیکرٹری جنرل اوم سارتھ نے معاہدے پر دستخط کئے۔

(جاری ہے)

دونوں جانب سے اس بات پر زور دیا گیا کہ پارلیمانی امور میں تعاون کو مزید مستحکم کرنے کی اشد ضرورت ہے اور پارلیمانی ،حکومتی اور عوامی سطح پر دو طرفہ روابط اور دوستانہ تعلقات کو مزید فروغ دیا جائے۔

یاد رہے کہ کمبوڈیا کا چھ رکنی وفد کمبوڈین سینیٹ کے سیکرٹری جنرل کی سربراہی میں پاکستان کے دو روزہ دورے پر ہیں جس کی دعوت سیکرٹری سینیٹ امجد پرویز ملک نے دی تھی۔ اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے سیکرٹری سینیٹ نے اس امید کا اظہار کیا کہ اس دو طرفہ سمجھوتے کی بدولت دونوں ممالک ایک دوسرے سے پارلیمانی روایات اور تجربات سے فائدہ اٹھا سکیں گے ۔

سیکرٹری سینیٹ نے وفد کو پاکستان کی آئینی تاریخ، وفاق کے خدو خال اور دو ایوانی مقننہ کے بارے میں تفصیلاً آگاہ کیا اور چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کی سربراہی میں اٹھائے گئے حالیہ اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹیوں کے نظام کو قواعد و ضوابط و ترامیم کے ذریعے ذیادہ مؤثر بنایا گیا ہے جبکہ پارلیمان کے وقار کو بحال کرنے کیلئے موثر اقدامات کئے گئے ہیں، عوام کے ساتھ بہتر رابطہ کاری کے لئے عوامی عرضداشتوں کے علاوہ ادارہ جاتی روابط اور کلرکس پارلیمنٹ کے تحت نوجوان نسل کو پارلیمان کے کام کے طریقہ کار اور پارلیمانی نظام سے آگاہی دلانے کیلئے اقدامات کئے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بین الپارلیمانی روابط کو ترجیح دی گئی ہے اور سینیٹ آف پاکستان ایشیائی پارلیمانی اسمبلی کو مزید مضبوط کرنے کے سلسلے میںکمبوڈیا کی سینیٹ کی جانب سے دی جانے والی حمایت اور تعاون کو سراہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایشیائی پارلیمانی اسمبلی ایشیا کی عوام کی آواز کے طور پر سامنے آئے گی کیونکہ ایشیائی خطہ نہ صرف سیکورٹی کے مسائل سے دوچار ہے بلکہ غربت، بے روزگاری اور دیگر سماجی مسائل بھی درپیش ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف کامیاب ملٹری آپریشن شروع کیا جبکہ لائن آف کنٹرول کے ساتھ بھی صورتحال کافی پریشان کن ہے اور اہم موقع ہے کہ تمام مسائل کو پر امن طریقے سے حل کر کے امن کو پھلنے پھولنے کا موقع دیا جائے اورایشیائی خطے کی سماجی و اقتصادی ترقی کیلئے ملک جل کر کوششیں کی جائیں۔ کمبوڈیا کے سینیٹ کے سیکرٹری جنرل نے باہمی مفاہمت کی یادداشت کو انتہائی اہم قرار دیا ور کہا کہ اس سے دو طرفہ پارلیمانی روابط کو مزید فروغ میں مدد ملے گی اور یہ ایک بہت بڑا موقع ہو گا کہ ایک ودسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھایا جا سکے گا۔

انہوںنے سیکرٹری سینیٹ کو کمبوڈیا کی سینیٹ کو دورہ کرنے کی دعوت بھی دی۔ وفد کو کمیٹیوں کے نظام ،سینیٹ کے کام کے طریقہ کار،قانون سازی کے مختلف پہلوئوں اور سیکرٹریٹ کے مختلف شعبوں کے کام کے طریقہ کار کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ بعد ازاں وفد نے سینیٹ ،قومی اسمبلی ہالز اور گلی دستور کا دورہ بھی کیا جہاں انہیں دونوں ایوانوں کے کام کے طریقہ کار اور قانون سازی میں کردار کے علاوہ پاکستان کی پارلیمانی اور جمہوری تاریخ کے بارے میں بتایا گیا۔ وفد نے لوک ورثہ کا بھی دورہ کیا جہاں انہیں پاکستان کی ثقافت اور تاریخی ورثے کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔

متعلقہ عنوان :