قبائلی علاقہ جات حکومت کیلئے نہایت اہمیت کے حامل ہیں، وقت آ چکا کہ ملک کے دیگر حصوں کی طرح فاٹا کو بھی باقاعدہ حیثیت دی جائے،فاٹا کیلئے سب سے بہترین آپشن اس کا صوبہ خیبر پختونخوامیں انضمام ہے،فاٹا کی ترقی اور بہتری کیلئے آئندہ دس برس میں اربو ں روپے خرچ کریں گے

وفاقی وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ کا فاٹا اصلاحات کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب

منگل 15 نومبر 2016 22:12

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 نومبر2016ء) وفاقی وزیر سیفران لیفٹیننٹ جنرل (ر )عبدالقادر بلوچ نے کہاکہ قبائلی علاقہ جات حکومت کے لئے نہایت اہمیت کے حامل ہیں، وقت آ چکا ہے کہ ملک کے دیگر حصوں کی طرح فاٹا کو بھی باقائدہ حیثیت دی جائے،فاٹا کے لیے سب سے بہترین آپشن اس کا صوبہ خیبر پختونخواہ میں انضمام ہے،فاٹا کی ترقی اور بہتری کے لئے آئندہ دس برس میں اربو ں روپے خرچ کریں گے۔

وہ منگل کو یہاں فاٹا اصلاحات کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے ۔انہوںنے کہاکہ قبائلی علاقہ جات حکومت پاکستانی و فاٹا عوام کے لیے نہایت اہمیت کے حامل ہیں۔اس سے قبل فاٹا کے نظام و معاملات کو صرف ایک گورنر کے ذریعے چلایا جا رہا تھا۔فاٹا پارلیمینٹرینز ملک بھر کے لیے تو قانون سازی کر سکتے تھے تاہم ان قوانین کا اطلاق قبائلی علاقہ جات پر نہیں ہوتا تھا۔

(جاری ہے)

فرنٹئر کرائمز ریگولیشن یا ایف سی آر کو ایک کالا قانون سمجھا جاتا تھا۔ایف سی آر میں ایک فرد کی غلطی کی سزا پورے قبائل کو دی جاتی تھی۔جبکہ فیصلہ کے خلاف ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ میں اپیل کا حق بھی قبائلی عوام کو نہیں تھا۔فاٹا کو ملک کے دیگر حصوں کے مساوی لانے کے لیے خصوصی کوششو ں کی ضرورت تھی۔ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے فاٹا اصلاحات کی کمیٹی کا قیام عمل میں لایا گیا۔

2017کے اختتام تک قبائلی علاقہ جات میں مقامی حکومتیں قائم کر دی جائیں گی۔اب وقت آ چکا ہے کہ ملک کے دیگر حصوں کی طرح فاٹا کو بھی باقاعدہ حیثیت دی جائے۔فاٹا کے لیے سب سے بہترین آپشن اس کا صوبہ خیبر پختونخواہ میں انضمام ہے۔ہم سفارشات تیار کر رہے ہیں جو کہ آئندہ آنے والی حکومت کے دور اقتدار میں عملی طور پر نافذ ہوں گی۔فاٹا میں آئندہ دس برس کے لیے 110 ارب خرچ کریں گے۔

سیکرٹری سیفران ارباب شہزاد نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ فاٹا میں کلئیرنس آپریشنز کے دوران کئی ہزار مقامی افراد متاثر ہوئے۔ایک ایسے علاقہ میں جو کہ اپنی ماضی سے سختی سے جڑا ہوا ہو میں اصلاحات یا پالیسی کا نفاذ ہمیشہ ایک مشکل کام ہوتا ہے۔فاٹا ریفارمز کمیٹی کی سفارشات کے تحت فاٹا کو 5برس میں کے پی کے کے ساتھ انضمام کے لیے تیار کیا جایے گا۔

فاٹا کے لیے ایک دس سالہ معاشرتی ترقی کامنصوبہ تیار کیا گیا ہے جس کے لیے وفاقی حکومت مالی وسائل فراہم کرے گی۔فاٹا میں بینکنگ آپریشنز اور نجی سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔تشدد کا بنیادی نشانہ شہری انتظامیہ کا ڈھانچہ اور اس کے دفاتر رہے ہیں۔ڈایریکٹوریٹ آف ریفامز اس سارے اصلاحاتی عمل کی نگرانی اور اس کے نفاز کو یقینی بنائے گا۔( و خ )

متعلقہ عنوان :