لندن کے فلیٹس کاروباری شراکت کے خاتمے پر حسین نواز کے نام کئے، قطری شہزادہ

شریف خاندان کے ساتھ ذاتی تعلقات ہیں، اس کے علاوہ ماضی میں میرے والد کے شریف خاندان کے ساتھ کاروباری مراسم بھی تھے، میاں شریف نے قطر کے الثانی گروپ میں سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہرکی تھی، میاں شریف نے متحدہ عرب امارات میں اپنی جائداد کی فروخت کے بعد ایک کروڑ 20 لاکھ درہم ہمارے کاروبار میں ڈالے۔ لندن کے علاقے پارک لین میں واقع فلیٹس بھی انہوں نے آف شور کمپنیوں سے ہی خریدے تھے، قطر کے شہزادہ حمدبن جاسم بن جبارالثانی کا خط عدالت میں پیش درخواستوں میں لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں، اس سلسلے میں فوجی آمر کو بھی کچھ غیر قانونی نہیں مل سکا ، ہمارے دادا میاں شریف اتفاق فانڈری کے مالک تھے، 1972 میں اتفاق مل کو ضبط کر لیا گیا ،پاکستان سے دبئی کوئی پیسہ منتقل نہیں کیا گیا، 1974 میں ہمارے دادانے یواے ای میں گلف اسٹیل مل قائم کی، دبئی کی اسٹیل ملزوہاں کے بینک سے قرضہ لے کرقائم کی، دبئی کی حکومت نے نہ صرف زمین لیز پر دی بلکہ دیگر سہولیات بھی فراہم کیں، بینک کے قرضے کی واپسی کیلئے 1978 کو مل کی75 فیصد شیئرز فروخت کیے، 1980میں باقی ماندہ 25 فیصد مل کے حصص بھی بیچ دیئے گئے ،اسٹیل مل کی فروخت سے ملنے والی 25 فیصد رقم قطر کے الثانی خاندان کے رئیل اسٹیٹ بزنس میں لگائی، وزیر اعظم کے بیٹے حسین نواز اور بیٹی مریم نواز کی جانب سے سپریم کورٹ میں دستاویزات جمع

منگل 15 نومبر 2016 22:31

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 نومبر2016ء) قطر کے شہزادہ حمدبن جاسم بن جبارالثانی نے کہاہے کہ میاں شریف نے ان کے کاروبار میں شراکت کررکھی تھی اور ان ہی کی خواہش پر اس شراکت کے بدلے لندن کے 4 فلیٹس حسین نواز کے نام کئے گئے ، شریف خاندان کے ساتھ ذاتی تعلقات ہیں، اس کے علاوہ ماضی میں میرے والد کے شریف خاندان کے ساتھ کاروباری مراسم بھی تھے، میاں شریف نے قطر کے الثانی گروپ میں سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہرکی تھی، میاں شریف نے متحدہ عرب امارات میں اپنی جائداد کی فروخت کے بعد ایک کروڑ 20 لاکھ درہم ہمارے کاروبار میں ڈالے۔

لندن کے علاقے پارک لین میں واقع فلیٹس بھی انہوں نے آف شور کمپنیوں سے ہی خریدے تھے۔ منگل کو سپریم کورٹ میں وزیر اعظم کے بچوں کے وکیل اکرم شیخ نے قطر کے شہزادہ حمدبن جاسم بن جبارالثانی کا تصدیق شدہ خط پیش کیا ہے، جس میں حمدبن جاسم بن جبارالثانی نے کہا ہے کہ ان کے شریف خاندان کے ساتھ ذاتی تعلقات ہیں، اس کے علاوہ ماضی میں میرے والد کے شریف خاندان کے ساتھ کاروباری مراسم بھی تھے، میاں شریف نے قطر کے الثانی گروپ میں سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہرکی تھی، میاں شریف نے متحدہ عرب امارات میں اپنی جائداد کی فروخت کے بعد ایک کروڑ 20 لاکھ درہم ہمارے کاروبار میں ڈالے۔

(جاری ہے)

لندن کے علاقے پارک لین میں واقع فلیٹس بھی انہوں نے آف شور کمپنیوں سے ہی خریدے تھے۔ حمد جاسم نے اپنے خط میں کہا کہ1980 میں میاں محمد شریف نے الثانی خاندان کے قطر میں جائیداد کے کاروبار میں سرمایہ کاری کی خواہش ظاہر کی ان کے والد مرحوم میاں محمد شریف کے ساتھ دیرینہ کاروباری مراسم تھے جو ان کے بڑے بھائی کے ذریعے چلایا جا رہا تھا۔ میری دانست کے مطابق اس وقت دبئی میں کاروبار کے فروخت سے ایک کروڑ بیس لاکھ درہم دیئے۔

خط میں قطری شہزادے کا مزید کہنا تھا کہ پارک لین، لندن میں ایون فیلڈ ہاؤس میں فلیٹ نمبر 17، 17 اے، فلیٹ 16 اور 16 اے دو آف شور کمپنیوں کے نام پر رجسٹرڈ تھیں اور ان کے سرٹیفیکیٹ قطر میں رکھے گئے تھے ۔مجھے یاد ہے کہ اپنی حیات کے دوران میاں محمد شریف نے وصیت کی تھی کہ ان کی سرمایہ کاری اور اور جائیداد کے کاروبار کا منافع پوتے حسین نواز شریف کو ملے گا۔

‘حمد جاسم کا خط میں کہنا تھا کہ 2006 میں الثانی گروپ اور حسین نواز کے درمیان اکاؤنٹس کو حتمی شکل دی گئی جس کے بعد ان فلیٹوں کے سرٹیفیکٹ حسین کے حوالے کر دیئے تھے۔ اس بارے میں دوحہ میں ریکارڈ موجود ہے۔ خط میں کہاگیاہے کہ یہ فلیٹ تحفہ نہیں تھے ،2006سے پہلء یہ فلیٹ التنائی کمپنی کی ملکیت میں تھے جس کے بعد التنائی خاندان نے ان فلیٹس میں شریف خاندان کو رہنے کی اجازت دی ۔

دوسری جانب وزیر اعظم کے بیٹے حسین نواز اور بیٹی مریم نواز کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئیں دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ درخواستوں میں لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں، اس سلسلے میں فوجی آمر کو بھی کچھ غیر قانونی نہیں مل سکا۔ ہمارے دادا میاں شریف اتفاق فانڈری کیمالک تھے، 1972 میں اتفاق مل کو ضبط کر لیا گیا۔ پاکستان سے دبئی کوئی پیسہ منتقل نہیں کیا گیا، 1974 میں ہماریدادانییوایای میں گلف اسٹیل مل قائم کی، دبئی کی اسٹیل ملزوہاں کیبینک سیقرضہ لے کرقائم کی، دبئی کی حکومت نے نا صرف زمین لیز پر دی بلکہ دیگر سہولیات بھی فراہم کیں، بینک کے قرضے کی واپسی کے لیے 1978 کو مل کی75 فیصد شیئرز فروخت کیے، 1980میں باقی ماندہ 25 فیصد مل کے حصص بھی بیچ دیئے گئے۔

اسٹیل مل کی فروخت سے ملنے والی 25 فیصد رقم قطر کے الثانی خاندان کے رئیل اسٹیٹ بزنس میں لگائی، لندن کیفلیٹس الثانی خاندان نے آف شورکمپنیوں کے ذریعے خریدے، الثانی خاندان نیتعلقات کیپیش نظرشریف خاندان کواپارٹمنٹس کیاستعمال کی اجازت دی، تاہم الثانی فیملی ہی اپارٹمنٹس کے تمام اخراجات برداشت کرتی تھی، جلا وطنی کے بعدالثانی خاندان کوسرمایہ کاری کی رقم واپس حسین نواز کو دینے کا کہا گیا جس پر الثانی خاندان نے 2006 میں سرمایہ کاری کے بدلے لندن کے فلیٹس حسین نواز کے نام کردیئے۔

2006 سے جائیدادیں حسین نواز کی ملکیت ہیں۔دستاویزات میں حسین نواز اور مریم نواز کے درمیان معاہدے کی نقل بھی فراہم کی گئی ہے۔ بین الاقوامی لا فرم ہارورڈ کینیڈی لا فرم نے ٹرسٹ ڈیڈ کے اصل ہونے کی تصدیق کی ہے۔ حسین اور مریم نواز کے درمیان معاہدے کے نتیجے میں مریم نواز کو ٹرسٹی بنایا گیا۔ ٹرسٹی کا یہ معاہدہ 2 فروری 2006 کو طے پایا۔ دستاویزات کے مطابق یہ ٹرسٹ 3 کمپنیوں سے متعلق قائم کیا گیا۔

جس کے تحت مریم صفدربحیثیت ٹرسٹی، بینی فشری حسین نواز ہیں۔ ٹرسٹی تمام امور کی نگرانی کے لئے کسی دوسرے شخص یا کمپنی کو مقرر کرسکتا ہے تاہم حسین نواز، کمپنی سے متعلق مریم صفدر کے اخراجات واپس کرے گا۔ حسین نواز کے انتقال کی صورت میں ٹرسٹی مریم صفدرتمام شیئرز فروخت کریں گی اور شیئرزکی رقم کو اسلامی شرعی قوانین کی مطابق تناسب سے تقسیم کریں گی، اگر کوئی قرض ہوا تو شیئرزکی رقم کی تقسیم سے پہلے قرض ادا کیا جائے گا۔