ہمیشہ دلی خواہش اور کوشش رہی ہے بلوچستان کا کوئی بچہ یا بچی تعلیم کے زیور سے محروم نہ ہو،ئمقام گورنر بلوچستان

یہ اس وقت ممکن ہوگا جب معاشرے کا ہر فرد اس کو اولین ذمہ داری سمجھ کر اپنے حصہ کا کردار ادا کرے،راحیلہ حمید خان درانی کا 10ویں لوکل ایجوکیشن گروپ کے اجلاس سے خطاب

منگل 15 نومبر 2016 22:53

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 نومبر2016ء) قائمقام گورنر بلوچستان راحیلہ حمید خان درانی نے کہا ہے کہ ان کی ہمیشہ دلی خواہش اور کوشش رہی ہے کہ بلوچستان کا کوئی بچہ یا بچی تعلیم کے زیور سے محروم نہ ہو یہ اس وقت ممکن ہوگا جب معاشرے کا ہر فرد اس کو اولین ذمہ داری سمجھ کر اپنے حصہ کا کردار ادا کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز 10ویں لوکل ایجوکیشن گروپ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

جس میں صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم ز یارتوال، سیکرٹری سیکنڈری ایجوکیشن ڈاکٹر عمر بابر، ایڈیشنل سیکرٹری تعلیم عزیز احمد جمالی ا ور چیئرمین بلوچستان بورڈ پروفیسر ڈاکٹر سراج احمد کاکڑ کے علاوہ سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کے نمائندوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس کا اہتمام محکمہ سیکنڈری ایجوکیشن بلوچستان نے یوینسف کے تعاون سے کیاتھا۔

قائمقام گورنر نے دسویں لوکل ایجوکیشن گروپ کے اجلاس کے انعقاد کو سراہتے ہوئے کہا کہ اجلاس میں شریک ماہرین تعلیم کے مشوروں اور تجاویز سے ہمیں تعلیمی نظام میں بہتری لانے میں مدد ملے گی ہمارے ماہرین تعلیم کو ایک تھنک ٹینک کی حیثیت حاصل ہے ان پر یہ ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں کہ وہ بلوچستان کو ایک پڑھا لکھا صوبہ بنانے اور معیاری تعلیمی پالیسیاں بنانے میں رہنمائی فراہم کریں۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت تعلیم کے شعبے کو سب سے زیادہ ترجیح دے رہی ہے اور تعلیم کیلئے بجٹ کا ایک بڑا حصہ مختص کرنا اور سینکڑوں تعلیمی اداروں کو قائم کرنا حکومت کی تعلیم دوست پالیسیوں کا مظہر ہے انہوں نے شرکاء پر زور دیتے ہوئے کہا کہ صوبہ کی سب سے بری آبادی دارالحکومت کوئٹہ میں رہائش پذیر ہے اس لئے ہمیں یہاں تعلیم کے حوالے سے کئی مشکلات بھی درپیش ہیں انہوں نے سرکاری اور غیر سرکاری اداروں پر زور دیا کہ وہ تعلیم کے شعبہ کو درپیش چیلجزسے نمٹنے کیلئے کوئٹہ ڈویژن پر بھی توجہ مرکوز رکھیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم خوش قسمت ہیں کہ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ کان زہری پڑھا لکھا بلوچستان بنانے میں گہری دلچسپی لے رہے ہیں انہوں نے کہا کہ ہر مسئلہ دوسرے مسئلے کے ساتھ مربوط ہوتا ہے لہذا صوبہ میں خواندگی کی شرح بڑھانے ، نقل جیسے ناسور پر قابوپانے اور اساتذہ کو اپنے فرائض انجام دینے کا پابند بنانے کیلئے مشترکہ کاوشوں کی اشد ضرورت ہے قبل ازیں اجلاس سے صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارتوال نے خطاب کرتے ہوئے کہا وہ سنجیدگی کے ساتھ تعلیمی شعبے میں بہتری لانے کیلئے دن رات کام کررہے ہیں گذشتہ تین سال کے دوران موجودہ حکومت نے ہزار سے زائد سکولز مختلف اضلاع میں قائم کئے ہیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان ملک کا ایک پسماندگہ صوبہ ہے اور اس کی آبادی بکھری ہوئی ہے لہذا بلوچستان میں تعلیم کی شرح کو بڑھانے کیلئے ہمیں وفاقی حکومت کی مدد و تعاون کی اشد ضرورت ہے۔

انہوں نے والدین ،ا ساتذہ کرام اور میڈیا کے نمائندوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کے پڑھا لکھا بلوچستان کے وژن کے فروغ کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری بدقسمتی ہے کہ صوبہ میں آج بھی پانچ ہزار ایسے سکول ہیں جو ایک کمرے پر مشتمل ہیں اس مسئلے پر قابو پانے کیلئے ہمیں کردار ادا کرنا ہوگا اور وفاقی حکومت کی مالی مدد سے ہی اس پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے تمام شرکاء کا اجلاس میں شرکت کرنے اور اپنی تجاویز دینے پر شکریہ ادا کیا

متعلقہ عنوان :