سی پیک سے متعلق وزیراعظم کے 28مئی کے اعلان پرمن وعن عمل درآمد کیا جائے

جماعت اسلامی کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس کا مطالبہ

بدھ 16 نومبر 2016 11:00

سی پیک سے متعلق وزیراعظم کے 28مئی کے اعلان پرمن وعن عمل درآمد کیا جائے
پشاور۔15نومبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 نومبر2016ء) جماعت اسلامی کے زیراہتمام آل پارٹیز کانفرنس میں وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ 28مئی2016کو وزیراعظم نواز شریف نے پہلی اے پی سی میں تمام سیاسی جماعتوں اور قومی قیادت کے سامنے اعلان کیا تھا کہ سب سے پہلے سی پیک کے مغربی روٹ پر تمام لازمی اقدامات کے ساتھ کام شروع کیا جائے گا، وزیراعظم کے اسی اعلان پر مِن و عن عملدرآمد کیا جائے، اے پی سی میںتحریک انصاف کے عاطف خان اورشہرام ترکئی ، جے یوآئی کے مولاناگل نصیب،اے این پی کے میاں افتخارحسین، ق لیگ انتخاب چمکنی، اے این پی ولی کے فرید طوفان، افضل خاموش اوردیگرنے شرکت کی۔

اے پی سی میں کہاگیاکہ چائنا پاکستان اکنامک کاریڈور پاکستان کیلئے تقدیر بدلنے والا ایک جامع منصوبہ ہے جس سے پاکستان کے تمام حصوں کی طرح خیبر پختونخوا میں بھی اقتصادی ترقی ہو گی اور خوشحالی آئے گی۔

(جاری ہے)

اس جامع ترقیاتی منصوبہ سے خیبر پختونخوا میں بھی صنعتی ترقی، مواصلات، بجلی اور روزگارکا انقلاب برپا ہو سکتا ہے۔ خیبر پختونخوا جغرافیائی طورپر اس منصوبہ میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔

یہاں کی جغرافیائی ہیت ، معدنیات،انسانی اور قدرتی وسائل اس عظیم منصوبے کو کامیابی سے پایہ تکمیل تک پہنچانے اور مفید تر بنانے کے لیے موزوں تر ہیں۔خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والی تمام سیاسی جماعتیں جن میں اسمبلی کے اندراور باہر سب پارٹیاں شامل ہیں، متفقہ طور پر مطالبہ کرتی ہیں کہ چائنا پاکستان اکنامک کارویڈورمیں خیبر پختونخوا کے حسب ذیل منصوبے شامل کیے جائیں ۔

اور ان منصوبوں کے لیے فنڈز مختص کرنے اور آغاز کے لیے ٹائم لائن دی جائے۔اے پی سی میں مطالبہ کیاگیاکہ ڈیرہ اسماعیل خان تا پشاور انڈس ہائی وے کو بطور CPEC-WestrenRoute اختیار کرکی فوری طور پرچھ رویہ کیا جائے۔سی پیک میں شامل تمام منصوبوں ریلوے لائینز،تیل و گیس ،فائبر آپٹیک کیبل کے آغاز کے لیے ٹائم لائن دیا جائے مزید برآں خیبر پختونخوا میںسی پیک سے متعلقہ ٹریڈ زون،اکنامک زونز اور انڈسٹریل زونز کے قیام کے لیے خیبر پختونخوا حکومت کی مشاورت سے منصوبے شروع کیے جائیں۔

WesternRouteپرریلوے لائین بچھانے اور اس کے ساتھ ہائی پاور ٹرانسمیشن لائین بچھائیں اور موجودہ ڈسٹری بیوشن لائن کو فور ی طور اپ گریڈ کیا جائے اور اس کیلئے ٹائم لائن دی جائے۔ چکدرہ، کالام اور خوازہ خیلہ بشام ایکسپریس وے کی تعمیر اور تکمیل کو پہلی ترجیح میں رکھا جائے۔پاکستان کو وسط ایشیا سے منسلک کرنے کے لیے چکدرہ ،چترال، شندور اور گلگت ایکسپریس وے آسان ترین ذریعہ ہے یہ پاک بھارت علاقائی سٹرٹیجک صورت حال کی وجہ سے کسی بھی ہنگامی صورت حال میں متبادل CPEC ثابت ہو گا، بنا بریں اس کو سی پیک کے Multiple Passages کا حصہ بنایا جائے ۔

پشاور/ ڈی آئی خان مجوزہ چھ رویہ (Six-Lane) موٹر وے کو تین مقامات پر فاٹا سے رابطہ سڑکوں کے ذریعے منسلک کیا جائے اور باجوڑ تا جنڈولہ تک موٹرووے جو پورے فاٹا کو لنک کریںاور خیبرپختونخوا سے بھی فاٹا کو ملائے ۔پشاور کو اورنج لائن کی طرز پر CPEC-WestrenRouteسے منسلک کیا جائے۔ریلوے لائین بشمول پشاور طور خم ریلوے لائین کو CPECکے معیار کی ریلوے لائین بنایا جائے۔

آل پارٹیز کانفرنس میں یہ بھی مطالبہ کیاگیاخیبر پختونخوا پن بجلی کے حوالے سے ہر طرح کے وسائل سے مالا مال ہے۔کوئلہ اور دیگر ذرائع کے بجائے تمام تر توجہ اسی پر مرکوز کی جائے۔خیبر پختونخوا میں CPECمیں 10,000میگاواٹ بجلی بنانے کی غرض سے پن بجلی کے منصوبوں کے لیے پانچ ارب ڈالر مختص کیے جائیں۔خیبر پختونخوا میں پن بجلی کے تمام زیر تعمیر منصوبوں کوCPECکا حصہ قرار دے کر ان کی تکمیل کو پہلی ترجیح میں رکھا جائے۔

متعلقہ عنوان :