کابل میں خودکش دھماکا، 4 افراد ہلاک،متعدد زخمی

خودکش حملہ آور موٹرسائیکل پر سوار تھا، جس نے پل محمد خان کے علاقے میں خود کو دھماکے سے اڑا لیا،ترجمان افغان وزیر داخلہ

بدھ 16 نومبر 2016 12:21

کابل میں خودکش دھماکا، 4 افراد ہلاک،متعدد زخمی
کابل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 نومبر2016ء) افغانستان کے دارالحکومت کابل میں سکیورٹی فورسز کی گاڑی کے قریب خودکش دھماکے کے نتیجے میں 4 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے نے ایک سکیورٹی عہدیدار کے حوالے سے بتایا کہ ایک موٹرسائیکل سوار خودکش حملہ آور نے خود کو سکیورٹی فورسز کی گاڑی کے قریب دھماکے سے اڑا دیا۔

وزارت داخلہ کے ایک عہدیدار نے دھماکے کی تصدیق کی تاہم فوری طور پر ہلاک یا زخمی ہونے والوں کی تعداد کے حوالے سے کچھ نہیں بتایا گیا۔وزارت داخلہ کے ترجمان نجیب دانش نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا، 'خودکش حملہ آور موٹرسائیکل پر سوار تھا، جس نے کابل میں پل محمد خان کے علاقے میں خود کو دھماکے سے اڑا لیا، حملہ آور کا ہدف واضح نہیں تاہم اس کے نتیجے میں ہلاکتیں ہوئی ہیں'۔

(جاری ہے)

دھماکے کی ذمہ داری ابھی تک کسی گروپ کی جانب سے قبول نہیں کی گئی۔یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب رواں ماہ 12 نومبر کو کابل کے شمال میں واقع نیٹو کے بگرام ایئربیس میں دھماکے کے نتیجے میں 4 افراد ہلاک جبکہ 14 زخمی ہوگئے تھے، واقعے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔بگرام ایئربیس افغانستان میں امریکی فوج کا سب سے بڑا ایئربیس ہے، جسے اکثرو بیشتر طالبان عسکریت پسندوں کی جانب سے نشانہ بنایا جاتا رہتا ہے۔

اس سے قبل 4 نومبر کو بھی افغانستان کے شمالی صوبے فاریاب میں سڑک کنارے نصب بم کے دھماکے کے نتیجے میں 11 افغان شہری ہلاک ہوگئے تھے۔ گزشتہ ماہ دارالحکومت کابل میں نامعلوم مسلح افراد نے ایک مزار میں عاشورہ کے حوالے سے جاری مجلس میں فائرنگ کرکے 14 افراد کو ہلاک اور 36 کو زخمی کردیا تھا۔قبل ازیں جنوبی صوبے ہلمند میں ہونے والے ایک کار خود کش دھماکے کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔

یاد رہے کہ 1996 سے 2001 کے دوران طالبان نے افغانستان میں اپنی حکومت امارت اسلامیہ قائم کی تھی اور وہ ایک مرتبہ پھر ملک کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے جنگ میں مصروف ہیں۔دوسری جانب دسمبر 2014 میں امریکا کی اتحادی نیٹو افواج کے انخلائ کے بعد سے افغانستان میں طالبان کی جانب سے سکیورٹی فورسز اور دیگر اہم مقامات پر حملوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔۔

متعلقہ عنوان :