کاشتکار تصدیق شدہ اقسام کی پیداواری صلاحیت کے مطابق پیداوار حاصل کریں‘ ڈائریکٹر شعبہ زراعت وہاڑی

بدھ 16 نومبر 2016 15:13

وہاڑی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 نومبر2016ء)ڈائریکٹرشعبہ گندم ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد ڈاکٹر مخدوم حسین نے کہا ہے کہ گندم کی اچھی اقسام تیار کرنے میں ہمارے ریسرچ کے ادارے دن رات کوشاں ہیںکاشتکاروں کو چاہیے کہ تصدیق شدہ اقسام کی پیداواری صلاحیت کے مطابق پیداوار حاصل کریںکاشتکار اپنے پاس دستیاب وسائل کا تخمینہ لگائیں اور بہتر منصوبہ بندی کے ذریعے اتنے رقبے پر ہی گندم کاشت کریں کہ جس کی غذائی ضرورت اور پانی اچھے طریقے سے مکمل کر سکیں یہ بات انہوں نے فوجی فرٹیلائزر کمپنی لمیٹڈ کے وہاڑی ریجن کے زیرِاہتما م گندم کی منافع بخش کاشت کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی سیمینارمیں گندم کے ترقی پسند کاشتکاروں، زرعی توسیع وتحقیق اور زراعت سے تعلق رکھنے والے دیگر شعبوںکے افسران نے شرکت کی ڈاکٹر مخدوم حسین نے کاشتکاروں کو بتایا کہ گندم پاکستان کی اہم خوردنی جنس ہے جو کہ ہمارے ملک کی غذائی ضرورت پوری کرتی ہے پاکستان میں دستیاب گندم کی اقسام کی پیداواری صلاحیت 65-70من فی ایکڑ تک ہے لیکن اس کے باوجود پاکستان میں گندم کی فی ایکڑ اوسط پیداوار28.3من جو کہ دنیا کی اوسط 33 منفی ایکڑ سے کم ہے لیکن ہمارے جفاکش کاشتکاروں کے پاس بہترین، موسم، زرخیز زمین موجود ہے جس کی بدولت ترقی پسند کاشتکارگندم کی 60 من فی ایکڑ تک پیداوار حاصل کر رہے ہیںڈائریکٹرفارمزپنجاب سیڈ کارپوریشن پیرووال زاہد اسحاق نے کہا کہ پنجاب سیڈ کارپوریشن، منظور شدہ او ر ترقی دادہ اقسام کا بیج عالمی معیارکے مطابق تیار کر کے کاشتکاروں تک پہنچا رہی ہے تاکہ کاشتکاروں کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ ممکن ہو سکے زونل منیجر ایف ایف سی سید علی اقتدار نے کہا کہ ایف ایف سی پورے ملک کے کاشتکاروں تک اعلی معیار کی کھادیں پہنچارہی ہے منیجر ایف ایف سی عبدالجلیل جروار نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک میں مسلسل اور زیادہ پیداوار دینے والی اقسام کی کاشت سے زمین میں مختلف غذائی ا جزاء کی کمی واقع ہو چکی ہے کاشتکاروں کو ایف ایف سی کی مٹی وپانی کے تجزیہ کی مفت سہولیات سے بھرپور استفادہ حاصل کرنا چاہیے تاکہ کھادوں کے متوازن استعمال سے منافع بخش پیداوار کا حصول ممکن ہو سکے اُنہوں نے گندم کیلئے نائٹروجن،فاسفورس ،پوٹاش،زنک اور بوران کی اہمیت کو بھی خصوصی طور پر اُجاگر کیا ریجنل منیجر ایف ایف سی قدیر احمد نے کہا کہ پاکستان میں سب سے زیادہ کھاد بنانے والی کمپنی ایف ایف سی ہے جس طرح ایف ایف سی مارکیٹ حصص کے لحاظ سے سب سے بڑی کمپنی ہے اس طرح ایف ایف سی زراعت کے شعبے میں جدت لانے کے لئے بھی باقی تمام کمپنیوں سے بڑھ کر اپنا حصہ ڈال رہی ہے اکنامک باٹنسٹ زرعی تحقیقاتی ادارہ بہاولپورڈاکٹر منظور حسین نے کاشتکاروں کو گورنمنٹ سے منظور شداہ اقسام کے خواص سے متعلق آگاہ کرتے ہوئے گندم پر آنے والی بیماریوں اورسست تیلے سے متعلق کنٹرول کے بارے میں بتایا انہوں نے کاشتکاروں کو گلیکسی2013، فیصل آباد2008،جوہر2016اور گولڈ2016کاشت کرنے کا مشورہ دیا کیونکہ ان اقسام کی قوت مدافعت اچھی ہونے کے باعث ان پر بیماریوں کا حملہ کم ہوتا ہے اور اگر بیماری کا حملہ ہو جائے تو پیداوار کم متاثرہوتی ہے زرعی ماہر ایف ایف سی وقاص احمدنے کاشتکاروں کو بتایاکہ ہلکی میرا سے بھاری میرا گندم کی کاشت کے لئے موزوں ترین زمینیںہیںکلراٹھی زمینوں میں گندم کی کاشت کے لیے جپسم اور گندھک کے تیزاب کا استعمال کریںزمین کی تیاری دویا تین دفعہ ہل اور سہاگہ اور روٹاویٹر کی مدد سے کریں بیماریوں سے بچائو کے لئے بیج کو زہر لگا کر کاشت کریںبیج کا شرح اگائو8590فیصد سے زیادہ ہونا چاہیی16نومبر سی15دسمبر تک شرح بیج 60کلو گرام فی ایکڑ ہونا چاہیے۔

(جاری ہے)

ہر ممکن کوشش کریں کہ کاشت نومبرمیں مکمل ہو جائے کلراٹھی اور سیم زدہ زمینوں میں کھڑے پانی میں گندم کے بیج کا چھٹہ کریںاور گپ چھٹ کی صورت میں بیج 65سی70کلوگرام فی ایکڑ استعما ل کریںنوکیلے اور چوڑے پتوں کے کنٹرول کے لئے مناسب زرعی ادویا ت سپرے کریںاچھی پیداوار کے لئے تین آبپاشی بہت ضروری ہیں-