ڈیکوریشن لائٹس کی ویلیوایشن میں بھاری اضافہ فوراً واپس لیا جائے‘ لاہور چیمبر

لاہور اور کراچی میں کھڑے کنٹینرز میں پڑا مال ضائع ہوجائے گا جس سے تاجروں کو بھاری نقصان ہوگا‘ عبدالباسط، ناصر حمید خان

بدھ 16 نومبر 2016 16:56

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 نومبر2016ء) لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عبدالباسط اور نائب صدر محمد ناصر حمید خان نے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ویلیوایشن پر زور دیا ہے کہ وہ ڈیکوریشن لائٹس (رائس لائٹس)کی ویلیوایشن میں بھاری اضافہ فی الفور واپس لیں کیونکہ اس سے نہ صرف اس شعبہ سے وابستہ تاجر بہت بٴْری طرح متاثر ہورہے ہیںعید میلاد النبی کی تقریبات بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے کیونکہ یہ زیادہ تر ان ہی میں استعمال ہوتی ہیں۔

طلحہ طیب بٹ اور شاہ رخ جمال کی سربراہی میں شاہ عالم مارکیٹ کے ایک بڑے تجارتی وفد سے گفتگو کرتے ہوئے لاہور چیمبر کے عہدیداروں نے کہا کہ وفاقی وزیر خزانہ، چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ویلیوایشن کو اس معاملے کا فوری نوٹس لینا ہوگا ۔

(جاری ہے)

وفد نے لاہور چیمبر کے عہدیداروں کو آگاہ کیا کہ ڈیکوریشن لائٹس (رائس لائٹس) کے بہت سے کنٹینرز لاہور اور کراچی میں کھڑے ہیں کیونکہ ویلیوایشن میں بہت بھاری اضافے کی وجہ سے تاجر یہ کنٹینرز کلیئر کروانے سے قاصر ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ڈیکوریشن لائٹس پر ویلیوایشن کی شرح 1.3ڈالر فی کلوگرام تھی جسے بڑھاکر 4ڈالر فی کلوگرام کردیا گیا، محدود وسائل کی وجہ سے تاجر اتنے بھاری اضافے کے متحمل نہیں ہوسکتے۔ انہوں نے کہا کہ یہ آرائشی لائٹس بالخصوص عید میلاد النبی کی تقریبات میں استعمال ہوتی ہیں ، اگر ویلیوایشن کی شرح میں کمی نہ ہوئی اور یہ کنٹینرز کلیئر نہ ہوسکے تو اس مرتبہ عید میلاد النبی کی تقریبات کے لیے ان آرائشی لائٹس کی شدید قلت ہوجائے گی۔

لاہور چیمبر کے عہدیداروں نے یہ مسئلہ فوری طور پر حل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ آرائشی لائٹس جلد ہی ایکسپائر ہوجاتی ہیں ، اگر ویلیوایشن کی شرح میں کمی نہ کی گئی تو لاہور اور کراچی میں کھڑے کنٹینرز میں پڑا سارا مال ضائع ہوجائے گا جس کی وجہ سے تاجروں کو بہت بھاری نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ویلیوایشن یہ مسئلہ فوراً حل کرے اور آئندہ ویلیوایشن میں بھاری اضافے جیسے اقدامات اٹھانے سے قبل لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور دیگر تجارتی تنظیموں کو اعتماد میں لیا جائے۔

متعلقہ عنوان :