پاکستان میں شیخ زید اسلامک مراکز کا قیام تعلقات کے فروغ میں اہم مقام کا حامل ہے،عیسیٰ عبدالله الباشا النوایمی

بدھ 16 نومبر 2016 17:34

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 نومبر2016ء) پاکستان میں متحدہ عرب امارات کے سفیر عیسیٰ عبدالله الباشا النوایمی نے کہا ہے کہ پاکستان میں شیخ زید اسلامک مراکز کا قیام تعلقات کے فروغ میں اہم مقام کا حامل ہے، دونوں ممالک کے تعلقات شیخ زید کے زمانہ سے ہی بہت دوستانہ رہے ہیں، پاکستان بہت اہمیت کا حامل ہے اور ہم موجودہ حکومت کی دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ کے نظریہ سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیر مملکت انجینئر محمد بلیغ الرحمان سے وفد کے ہمراہ ملاقات کے دوران کیا۔ متحدہ عرب امارات کے سفیر نے کہا کہ ہم اسلام کے تصور کو مزید مضبوط کرنے کے لئے تعاون کے خواہاں ہیں اور اب وقت آگیا ہے جب تمام مسلم امت انتہا پسندی کے عناصر کے خلاف متحد ہوجائے اورحقیقی اسلامی نظریات کو دنیا کے سامنے پیش کرے۔

(جاری ہے)

وزیر مملکت نے معزز مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور ان کے وفد کی آمد کے مقاصد کو سراہا۔

وزیر مملکت نے بتایا کہ 2013ء میں ہمارا ملک دہشت گردی کی آماجگاہ بن چکا تھا لیکن وزیراعظم کے عظیم نظریات کی روشنی میں ضرب عضب اور نیشنل ایکشن پلان کے اطلاق سے بہت بہتری آئی ہے۔ دہشت گردی کے مسئلہ کے حل کے بعد دہشت گردی کی شدت میں کمی آئی ہے۔ سرمایہ کاری میں اضافہ، جی ڈی پی میں ٹیکس کی شرح بہتر اور بین الاقوامی کمیونٹی کا پاکستان پر اعتماد اور بھروسہ پھر سے بحال ہو گیا اور یہ سب دہشت گردی کے خاتمہ سے ممکن ہوا۔

وزیر مملکت نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ اسلام کے تصورات کے فروغ میں پاکستان متحدہ عرب امارات کے تعاون کا خواہاں ہے۔ پاکستان میں شیخ زید اسلامک سنٹرز (لاہور، کراچی، پشاور) کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر مملکت نے بتایا کہ حکومت نے 2015ء میں ان سنٹرز کے لئے مالی گرانٹ ایک ملین سالانہ سے بڑھا دی ہے۔ (لاہور مرکز کے لئے 39.214 ملین، پشاور مرکز کے لئے 32.910 ملین اور کراچی مرکز کے لئے 34.374 ملین) لیکن ہم نئے پروگراموں کے آغاز کے لئے ان تمام مراکز کی فنڈنگ بڑھانے پر غور کر رہے ہیں۔

وزیر مملکت نے بتایا کہ یہ مراکز شریعہ کمپلائنس اور اسلامک بنکنگ وغیرہ جیسے عظیم تصورات پر کام کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نیشنل ایجوکیشن پالیسی اور کم سے کم قومی نصاب پر نظر ثانی کر رہے ہیں تاکہ ان اداروں کو مزید کار آمد بنا سکیں۔ مزید یہ کہ ہم ان اداروں کو نیشنل ایکشن پلان سے منسلک کر رہے ہیں اور ان کو تحقیقی گرانٹ فراہم کر رہے ہیں تاکہ اسلامی تعلیمات کے ذریعے دہشت گردی کے خلاف جنگ کا حل تلاش کرسکیں۔

انہوں نے مزید آگاہ کیا کہ وزیراعظم نے ان تمام مراکز کی تعمیر نو اور ان کو مزید موثر بنانے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔ معزز سفیر نے کہا کہ ہم ان مراکز کے سلسلہ میں پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے مابین 1985ء میں طے پانے والے معاہدے کی پھر سے تجدید کے خواہاں ہیں اور مشترکہ تعاون سے انتہا پسندی کے خلاف جنگ میں تعاون کا فروغ ہونا چاہئے۔

ہمیں حکمت عملی کے لئے باقاعدہ اجلاس کرنے چاہئیں اور منصوبے میں پیش رفت کو مانیٹر کرنا چاہئے۔ اجلاس میں وفاقی سیکریٹری حسیب اطہر، محمد، ای ڈی جنرل اتھارٹی آف اسلامک افیئرز اور اینڈ ڈائومنٹ متحدہ عرب امارات عبید المازروئی، اوقاف متحدہ عرب امارات کے سیف المازروئیٍ متحدہ عرب امارات کے علی سو وائیدی، علی الکیابی اور وزارت کے دیگر حکام نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :