سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کا ماڈل دینی مدرسہ برائے طالبات میں کرپشن کا نوٹس ، وزارت مذہبی امور سے آئندہ اجلاس میں اس حوالے سے مکمل رپورٹ طلب کر لی

�ال گزنے کے باوجود وزارت معاملے کی تحقیقات کر کے ذمہ داران کے خلاف ایکشن کیوں نہیں لے سکی، گیارہ سالوں میں مدرسہ ایجوکیشن بورڈکا ایک بھی اجلاس نہیں ہوسکا ،چیئرمین سمیت ملازمین کو تنخواہیں ملتیں رہیں، کیا مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کا کوئی والی وارث نہیں، کمیٹی کے چیئرمین حافظ حمد اللہ کے ریمارکس

بدھ 16 نومبر 2016 19:13

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 16 نومبر2016ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور نے ماڈل دینی مدرسہ برائے طالبات میں کرپشن کا نوٹس لیتے ہوئے وزارت مذہبی امور سے آئندہ اجلاس میں اس حوالے سے مکمل رپورٹ طلب کر لی،کمیٹی کے چیئرمین حافظ حمد اللہ نے وزارت مذہبی امور کے زیر اہتمام چلنے والے ماڈل دینی مدرسے میں کرپشن پر وزیرر مذہبی امور سردار یوسف کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے سوال کیا کہ4سال گزنے کے باوجود وزارت معاملے کی تحقیقات کر کے ذمہ داران کے خلاف ایکشن کیوں نہیں لے سکی،کمیٹی نے وزارت سے استفسار کیا کہ گیارہ سالوں میں مدرسہ ایجوکیشن بورڈکا ایک بھی اجلاس نہیں ہوسکا اور چیرمین سمیت ملازمین کو تنخواہیں ملتیں رہیں، کیا مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کا کوئی والی وارث نہیں ۔

(جاری ہے)

بدھ کوسینٹ کی قائمہ کمیٹی مذہبی امور کا اجلاس کمیٹی کے چیرمین سنیٹر حافظ حمداللہ کی صدارت یہاں پارلیمنٹ ہاو،ْس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی ممران سمیت وزیر مذہبی امور سرداریوسف اور دیگر اعلی حکام نے شرکت کی چیرمین کمٹی نے وزارت مذہبی امور سے پوچھا کہ ماڈل دینی مدارس میں پانچ سو سے زائد یتیم طالبات کا ماہانہ وظیفہ کئی سالوں سے خورد برد کیا جاتا رہا۔

ماڈل دینی مدرسہ کی پرنسپل شگفتہ عبدالروف کو کس معیار ہر نوکری دی گئی جس پر وزیر مذہبی امور نے جواب دیا کہ ماڈل مدرسہ میں ہونے والی کرپشن پر دوہزاربارہ میں تحقیقاتی کمیٹی بنائی گئی ۔ جس پر حمداللہ نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چارسال میں تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ سامنے نہ آنا کئی سوالات کو جنم دے رہا ہے۔کمیٹی نے ماڈل مدرسہ میں ہونیوالی مبینہ کرپشن کی تحقیقاتی رپورٹ ایندہ اجلاس میں طلب کتے ہوئے کہا کہ گیارہ سالوں میں ماڈل مدارسوں کے چیئرمینوں کی تنخواہوں اور مراعات کی تفصیلات بھی اگلے اجلاس میں پیش کی جائیں۔

حافظ حمداللہ نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ گیارہ سال چیئرمین تنخواہیں اور مراعات تو لیں مگر کام کچھ بھی نہ کریں،وزارت مذہبی امور کے وزیر سردار یوسف نے اپنی وزارت بارے صفائی پیش کرتے ہوئے بتایا کہ وزارت مذہبی امور کرپشن کرنے والوں کا احتساب چاہتی ہے۔ اور ائندہ اجلاس میں کمیٹی کی جانب سے طلب کی گئیں تفصیلات پیش کر دئے جائیں گے۔