سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کا چیئرمین ایف بی آر پر کرپشن میں ملوث اہلکاروں کے خلاف ایکشن نہ لینے پر اظہار برہمی

کمشنر اسسٹنٹ کمشنر غیر ملکی کمپنی سے رشوت طلب کرتے ہیں،ایف بی آر کے اعلیٰ حکام بھی اس حوالے سے باخبر ہیں مگر انہوں نے کارروائی سے معذرت کرلی

بدھ 16 نومبر 2016 20:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 نومبر2016ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے چیئرمین ایف بی آر پر کرپشن میں ملوث اہلکاروں کے خلاف ایکشن نہ لینے پر برہمی کا اظہار کیا ہے ،کمشنر اسسٹنٹ کمشنر غیر ملکی کمپنی سے رشوت طلب کرتے ہیں،ایف بی آر کے اعلیٰ حکام بھی اس حوالے سے باخبر ہیں مگر انہوں نے کارروائی سے معذرت کرلی ہے۔چیئرمین ایف بی آر نے انکشاف کیا کہ ملک میں اربوں روپے کے بے نامی اکاؤنٹس مجوود ہیں لوگوں نے اپنے ڈرائیورز اور دیگر ملازمین کے نام پر پراپرٹی رجسٹرڈ کروائی ہوئی ہے مگر ملک میں کوئی قانون موجود نہ ہونے پر ان کے خلاف کارروائی نہیں کی جاسکتی۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا اس موقع پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ میرپور میں ایف بی آر کے افسران غیر ملکی کمپنی سے رشوت طلب کرتے ہیں اس حوالے سے وزیرخزانہ چیئرمین ایف بی آر وزیراعظم کے مشیر ہارون اختر سمیت دیگر اعلیٰ حکام کو ایکشن لینے کی ہدایت کی تھی مگر تاحال کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے ممبران لینڈ ریونیو رحمت اللہ وزیر کمپنی کے مالک سے بھی مل چکے ہیں جس پر چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ اس واقعہ کا علم نہیں،ایف بی ار کے ملازمین آزاد کشمیر میں تعینات ہیں مگر وہ ایڈمیئر کنٹرول میں آتے ہیں ان سے پوچھ گچھ نہیں کرسکتے مگر ان کو وہاں سے واپس بلا کر ان کے خلاف انکوائری کی جاسکتی ہے جس پر کمیٹی نے انہیں آئندہ میٹنگ میں اس حوالے سے رپورٹ پیش کرانے کی ہدایت کی ۔

(جاری ہے)

چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو بے نامی بل2016ء پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں اربوں روپے کے بے نامی اکاؤنٹس موجود ہیں،ایف بی آر نے بے نامی پراپرٹی،اکاؤنٹس ودیگر ذرائع استعمال کرنے والوں کے خلاف کارروائی عمل میں لانے کا فیصلہ کیا ہے،ا س حوالے سے بے نامی جائیداد رکھنے والوں سے انکا ذریعہ معاش پوچھا جائے گا اور اگر جائیداد بے نامی نکلی تو اس کو قید میں لیا جائے گا جس پر کمیٹی کے رکن محسن عزیز نے کہا کہ ویسے تو آپ پکڑتے ہیں لیکن جب ایکشن لینے پر آتے ہیں تو ایک ہی مرتبہ تمام سزا دی جاتی ہے،جائیداد قبضہ میں لینے کی بجائے ان پر جرمانہ عائد کیا جائے۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ایف بی آر ان افراد کے خلاف کارروائی کرے گا جس میں کوئی شخص جائیداد سے انکار کرتا ہے۔سینیٹر مشاہد اللہ نے کہا کہ جہانگیر ترین نے خود کہا ہے کہ انہوں نے اپنی جائیداد ڈرائیور کے نام کی ہوتی ہیں۔سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ قطری شہزادہ کا بیان بے نامی ہے اس پر سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ2006ء سے قبل وزیراعظم کے بچوں کی جائیداد بے نامی تھی لیکن بعد میں رجسٹرڈ ہوگئی تھی۔

سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ اگر ڈرائیور پکڑا جائے تو اسے سزا دی جائے گی لیکن اگر شہزادہ پکڑا گیا تو کیا ہوگا جس پر کمیٹی میں قہقہہ لگ گئے۔سینیٹر محسن عزیز نے کا کہ اس بل کے حوالے سے چیزیں کلیئر نہیں ہیں ،کسی ٹیکس اتھارٹی سے رائے لی جائے،اس کے علاوہ اپیلٹ اتھارٹی میں ریٹائرڈ افسران کو تعینات کیا جارہا ہے اس سے کرپشن کا عنصر بڑھے گا جس پر سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ حاضر سروسز افسران بہت کم ہیں اس لئے انکوں تعینات کیا جارہا ہے جس پر کامل علی آغا نے کہا کہ کیا ان کی تنخواہیں قطر کا شہزادہ دے گا تو انکوتعینات کر رہے ہو جس پر کمیٹی نے حاضر سروس افسران کو اپیلٹ کا جج بنانے کی سفارش کردی۔۔۔(ولی)