قومی اسمبلی میں وزیر اعظم کے بیان ، بچوں کے بیانات اور عدالتوں میں جمع کرائی گئی دستاویزات میں کوئی تضاد نہیں ، مریم نواز کے ٹرسٹ deed کی مخالفت نہ کرنا اس با ت کا ثبوت ہے کہ وہ فلیٹ کی اصل مالک نہیں تھیں ، صرف ملکیت اور حسین نواز کے درمیان ایک واسطہ تھا ، عدالت میں پیش کیے جانیو الے ٹیکس ریٹرن ،وزیراعظم اور مریم کے اثاثوں کے گواشواروں کے جواب میں دعویٰ داخل نہ ہونا ان کی جیت کی دلیل ہے ، اس کے بعد ہر کسی کی جانب سے مریم کو وزیر اعظم کی زیرکفالت قرار دلوانے کا منصوبہ ناکام ہوجاتا ہے

قانونی ماہرین کا پانامہ کیس کے حوالے سے اپنی رائے کا اظہار

بدھ 16 نومبر 2016 23:18

قومی اسمبلی میں وزیر اعظم  کے بیان ، بچوں کے بیانات اور عدالتوں میں ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 16 نومبر2016ء) قانونی ماہرین نے کہاہے کہ قومی اسمبلی میں وزیر اعظم کی جانب سے دیئے گئے بیان ، بچوں کے بیانات اور عدالتوں میں جمع کرائی گئی دستاویزات میں کوئی تضاد نہیں ، پانامہ کیس میں ان حقائق کی بنیاد پر وزیر اعظم کے مخالفین ناکام ثابت ہوئے ہیں ، مریم نواز کے ٹرسٹ deed کی مخالفت نہ کرنا اس با ت کا ثبوت ہے کہ وہ فلیٹ کی اصل مالک نہیں تھیں بلکہ انکا صرف فلیٹ کی ملکیت اور حسین نواز کے درمیان ایک واسطہ تھا ، عدالت میں پیش کیے جانیو الے ٹیکس ریٹرن ،وزیراعظم اور مریم صفدر کے اثاثوں کے گواشواروں کے جواب میں دعویٰ داخل نہ ہونا ان کی جیت کی دلیل ہے ، اس کے بعد ہر کسی کی جانب سے مریم کو وزیر اعظم کی زیرکفالت قرار دلوانے کا منصوبہ ناکام ہوجاتا ہے، اس کے بعد ان باتوں کا بھی کوئی جواز باقی نہیں رہتا ۔

(جاری ہے)

قانونی ماہرین نے پانامہ کیس کے حوالے سے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے پانچ وجوہات بتائی ہیں اور کہاہے کہ وزیراعظم نوازشریف کے مخالفین ان وجوہات کی بناء پر ان کے مقابلے میں ناکام رہے ہیں ، ایک تو یہ کہ کسی بھی مریم نواز کے ٹرسٹDeedکی صداقت کی مخالفت نہیں کی جو اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ فلیٹ کی اصل مالک نہیں تھیں بلکہ انکا صرف فلیٹ کی ملکیت اور حسین نواز کے درمیان ایک واسطہ تھا۔

دوسرا یہ کہ عدالت میں پیش کیے جانیو الے ٹیکس ریٹرن ،وزیراعظم اور مریم نواز کے اثاثوں کے گواشواروں کے جواب میں کوئی بھی دعویٰ نہ داخل کرسکا۔تیسرا یہ کہ کوئی بھی اس حقیقت بارے جواب دعوی نہ دے سکا کہ 2005 میں ملکیتی حقوق حسین کے نام منتقل کیے گئے اور ہر کسی نے 1993سے 2005 کے درمیان ہونے والے رینٹل معاہدے کے بارے میں پوچھنا شروع کردیا ،چوتھی بات یہ کہ اگر 2005کے ملکیت کی دستاویزات تسلیم کرلی جاتی ہیں تو یہ دعویٰ کہاں جاتا ہے کہ انکے پاس ملکیت کی دستاویزات کی کاپیاں موجود ہیں۔

پانچویں یہ قومی اسمبلی میں وزیراعظم کا بیان اور بچوں کے بیانات ایک جیسے ہیں جیسا کہ دونوں نے کہاکہ فلیٹ کیلئے رقم دبئی اسٹیل ملز سے لی گئی تھی اور کوئی بھی رقم پاکستان سے بیرون ملک ٹرانسفر نہیں کی گئی ۔قانونی ماہرین کے مطابق اس کے بعد ہر کسی کی وزیراعظم کی جانب سے مریم کو زیرکفالت قرار دلوانے کی سازش ناکام ہوجاتی ہے اور مریم کو وزیراعظم کی زیر کفالت قرار دلانے کا کوئی بھی جواز باقی نہیں رہتا ۔