اسرائیلی پارلیمنٹ نے مغربی کنارے میں آباد کاروں کے گھروں کو قانونی حیثیت دینے کی منظوری دیدی

جمعرات 17 نومبر 2016 12:40

تل ابیب۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 نومبر2016ء) اسرائیلی پارلیمان نے اس متنازعہ بِل کی ابتدائی منظوری دے دی ہے جس کے تحت مقبوضہ مغربی کنارے میں آباد یہودیوںکے ہزاروں گھروں کو قانونی حیثیت مل جائے گی۔اس پیشرفت پر نہ صرف عالمی سطح پر غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے بلکہ اسرائیلی حکومت بھی اس پر منقسم نظر آتی ہے۔ اس بِل کی حتمی منظوری کے بعد مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی آباد کاروں کے دو ہزار سے تین ہزار تک گھروں کو قانونی حیثیت مل جائے گی۔

(جاری ہے)

تاہم اسے قانون کا درجہ دینے کے لیے ابھی تین مرتبہ مکمل پارلیمان میں اس پر ووٹنگ ہو گی۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی پارلیمان کے ایوان زیریں کنیسٹ میں اس بل کے حق میں 58 ووٹ پڑے جبکہ اس کی مخالفت میں 50 ووٹ ڈالے گئے۔اس بِل کے منظور ہونے کے بعد نہ صرف امونا میں عارضی طور پر رہائش گاہیں قائم کیے ہوئے 40 خاندانوں کو فائدہ پہنچے گا بلکہ مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے میں فلسطینیوں کی ذاتی زمینوں پر بنائے گئے یہودی آباد کاروں کے گھروں کو بھی قانونی حیثیت حاصل ہو جائے گی۔

متعلقہ عنوان :