نواز شریف سے ملاقات میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بھی بات ہوئی اور ترکی مقبوضہ کشمیر پر پاکستانی موقف کی بھر پور حمایت کرتا ہے- کنٹرول لائن پر کشیدہ صورتحال پرتشویش ہے۔

پاکستان اورافغانستان کے درمیان بہترتعلقات چاہتے ہیں -دہشت گردتنظیموں کاخاتمہ کریں گے امید ہے ہماری مخالف دہشت گردتنظیم کو پاکستان میں بھی جگہ نہیں ملے گی۔ پاکستان اورترکی کے تعلقات منفرد ہیں اور ترکی کے ساتھ تعلقات کا فروغ چاہتے ہیں جب کہ مشکلات کے ماحول میں پاکستان اورترکی کے تعلقات اوربھی مضبوط ہوں گے اور یقین ہے امن اورخوشحالی کے لئے ترکی اپناکردارجاری رکھے گا۔ترک صدر رجب طیب اردوان کا وزیراعظم نوازشریف کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 17 نومبر 2016 13:52

نواز شریف سے ملاقات میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بھی بات ہوئی اور ..

ا سلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 نومبر۔2016ء) ترک صدر رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ نواز شریف سے ملاقات میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بھی بات ہوئی اور ترکی مقبوضہ کشمیر پر پاکستانی موقف کی بھر پور حمایت کرتا ہے جب کہ کنٹرول لائن پر کشیدہ صورتحال پرتشویش ہے۔وزیراعظم ہاو¿س میں نواز شریف سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں ترک صدر رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ نواز شریف سے ملاقات میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بھی بات ہوئی، مسئلہ کشمیر کو کسی طرح بھی نظرانداز نہیں کیا جاسکتا اور ترکی مقبوضہ کشمیر پر پاکستانی موقف کی بھر پور حمایت کرتا ہے، دونوں ممالک مسلہ کشمیر کو مذاکرات کے ذریعے حل کرسکتے ہیں اور ترکی بھی اس مسئلے کی مذاکرات کے ذریعے فوری حل کی حمایت کرتاہے جب کہ کنٹرول لائن پر کشیدہ صورتحال پرتشویش ہے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہرمشکل میں ترکی کاساتھ دیا اورہم پاکستان کے خلوص کو نظرانداز نہیں کرسکتے جب کہ پاکستان کے ساتھ مختلف منصوبوں پرمعاہدوں پردستخط کئے ہیں۔رجب طیب اردگان نے کہا کہ پاکستان اورافغانستان کے درمیان بہترتعلقات چاہتے ہیں جب کہ دہشت گردتنظیموں کاخاتمہ کریں گے اور امید ہے ہماری مخالف دہشت گردتنظیم کو پاکستان میں بھی جگہ نہیں ملے گی۔

اس موقع پروزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ پاکستان اورترکی کےتعلقات منفرد ہیں اور ترکی کے ساتھ تعلقات کا فروغ چاہتے ہیں جب کہ مشکلات کے ماحول میں پاکستان اورترکی کے تعلقات اوربھی مضبوط ہوں گے اور یقین ہے امن اورخوشحالی کے لئے ترکی اپناکردارجاری رکھے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان تجارت اورسرمایہ کاری میں اضافہ ہوناچاہیے اور 2017 کے آخرتک ترکی کے ساتھ آزادتجارت کا معاہدہ چاہتے ہیں۔

وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستانی عوام ترکی میں ہونے والی فوجی بغاوت کی مذمت کرتے ہیں جب کہ ترک عوام نے اپنے مظبوط حوصلے اور جرات کے ساتھ فوجی بغاوت کو ناکام بناکر جمہوریت کے لیے نئی تاریخ رقم کی۔ انہوں نے کہا کہ این ایس جی میں پاکستان کی رکنیت کے لیے ترکی کی حمایت قابل تعریف ہے۔ وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان اور ترکی امن، سیکورٹی اور استحکام کیلئے مل کر کام کرتے رہیں گے ، ترک حکومت نے جمہوریت کی سربلندی کے لیے نئی تاریخ رقم کی۔

وزیر اعظم نوا زشریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ دونوں ملکوں کے تعلقات باہمی اعتماد اور محبت پر مبنی ہیں۔ پاکستان اور ترکی تعلقات مزید مستحکم بنانے پر متفق ہیں ، دونوں ملک تجارتی تعلقات کو بھی آگے بڑھائیں گے۔وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ ترک حکومت نے جمہوریت کی سربلندی کے لیے نئی تاریخ رقم کی ، ترکی کے عوام نے جمہوریت پر حملہ ناکام بنایا۔

مشترکہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ کنٹرول لائن پر گہری نظر اور صورتحال پر تشویش ہے۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل ضروری ہے۔رجب طیب اردوان نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو تنہا نہیں چھوڑیں -وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ پاکستان ترکوں کو دوسرا گھر ہے، ترکی میں بغاوت کی ہونے والی کوشش سے پاکستان کو دھکچا پہنچا، پاکستانی قوم ترکی کی منتخب حکومت کو ہٹانے کی کوششوں کی مذمت کرتی ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ترک عوام نے بغاوت کی کوشش ناکام بناکر نئی تاریخ رقم کی۔وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اور ترکی کے تعلقات باہمی اعتماد اور احترام پر مبنی ہیں، ترکی صدر اردگان کی قیادت میں ترقی کے منازل طے کررہا ہے۔اس موقع پر انہوں نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا بھی تذکرہ کیا اور کہا کہ میں مسئلہ کشمیر پر امن حل پر زور دینے پر صدر اردگان کا مشکور ہوں۔

انہوں نے بتایا کہ ترک صدر کے ساتھ ملاقات میں دونوں ممالک نے 2017 کے آخر تک آزادانہ تجارت کے معاہدے پر بات چیت مکمل کرنے پر اتفاق کیا۔وزیر اعظم نواز شریف نے نیوکلیئر سپلائرز گروپ کی رکنیت کے حوالے سے پاکستان کی حمایت پر ترکی کا شکریہ بھی ادا کیا اور کہا کہ اس سے پاکستان کی پوزیشن مستحکم ہوئی۔ان کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ پاک ترک دوستی خطے میں استحکام کا ایک اہم عنصر ہے۔

انہوں نے کہا کہ ترک صدر سے ملاقات میں اس بات پر اتفاق ہوا کہ دونوں ملکوں کے تعلقات کو مزید فروغ دیا جائے گا اور اسے مضبوط اسٹریٹجک شراکت داری میں تبدیل کیا جائے گا۔نواز شریف نے کہا کہ 2017 میں پاک ترک سفارتی تعلقات کے 70 سال مکمل ہوجائیں گے اور اس سنگ میل کو بھرپور طریقے سے منایا جائے گا۔ترک صدر نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی دوستی اورساتھ کو کبھی فراموش نہیں کرسکتے، پاکستان اورترکی مشکل وقت میں ایک ساتھ رہے۔

ترک صدر نے کہا کہ ہم اپنے تمام دوست ممالک کو فتح اللہ ٹیرر آرگنائزیشن سے خبردار کررہے ہیں ہم اس معاملے پر پاکستان کی جانب سے دکھائی جانے والی یکجہتی اور اس گروپ کے خلاف فیصلہ کن موقف اختیار کرنے پر مشکور ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس تنظیم کو ختم کرنا ضروری ہے، یہ دہشت گرد تنظیم پاکستان کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں پاک ترک اسکولز کا پاکستان اور ترکی کے درمیان مشترکہ تعاون کے ذریعے بہترین طریقے سے خیال رکھا جائے گا۔

طیب اردگان نے کہا کہ پاک ترک اسکولز کے عملے کو 20 نومبر تک ملک چھوڑنے کا حکم دینا پاکستان کے تعاون اور یکجہتی کا ثبوت ہے ، اس تنظیم کو پاکستان میں کہیں پناہ نہیں ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ ترکی میں بغاوت کے فوراً بعد مجھے پاکستانی وزیراعظم نواز شریف ، صدر ممنون حسین اور وزیر اعلیٰ شہباز شریف کے فون آئے، ہم پاکستان اور یہاں کے عوام کا اخلاص کبھی بھول نہیں سکتے۔

ترک صدر نے کہا کہ پاک افغان تعلقات بہتربنانے کے لیے کردار ادا کریں گے پاکستان، افغانستان اورترکی دوست ہیں۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے جبکہ اس بات کی توثیق کی کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان 2017 تک آزادانہ تجارتی معاہدہ ہوجائے گا۔دونوں سربراہان مملک کی ملاقات کے بعد پاکستان اور ترکی کے درمیان وفود کی سطح پر بھی مذاکرات ہوئے۔