شام میں اتحادی طیاروں کی وحشیانہ بمباری، بچوں سمیت 87 افراد جاں بحق،درجنوں زخمی

روسی فوج کا شمالی شام میں فضائی حملے میں القاعدہ کے 30شدت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ حلب میں باغیوں کے زیر قبضہ مشرقی علاقے میں ہسپتال،بلڈ بینک اور ایمبولینسوں پر بمباری کی گئی ،بایان نامی بچوں کا ہسپتال بھی تباہ کردیا گیا ،شامی طیاروں نے باغیوں کے ٹھکانوں پر میزائل داغے اورہیلی کاپٹروں کے ذریعے بیرل بم بھی گرائے ،سیرئین آبزرویٹری

جمعرات 17 نومبر 2016 15:01

شام میں اتحادی طیاروں کی وحشیانہ بمباری، بچوں سمیت 87 افراد جاں بحق،درجنوں ..
دمشق(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 نومبر2016ء) شام کے شہرحلب پر شامی حکومت اور اس کے اتحادی طیاروں اور توپ خانوں کی بمباری سے بچوں سمیت 87 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے ،روسی فوج نے شمالی شام میں فضائی حملے میں القاعدہ کے 30شدت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق شام کے شہر حلب میں شامی حکومت اور اس کے اتحادیوں کی بر بریت جاری ہے شامی طیاروں اور توپ خانوں نے حلب میں باغیوں کے زیر قبضہ مشرقی علاقے میں اسپتال،بلڈ بینک اور ایمبولینسوں پر بمباری کی جس کے نتیجے میں کئی بچوں سمیت 87 افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوگئے ہیں جبکہ حلب میں بایان نامی بچوں کا اسپتال بھی تباہ کردیا گیا ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیم سیرئین آبزرویٹری کے مطابق شامی طیاروں نے باغیوں کے ٹھکانوں پر میزائل داغے اورہیلی کاپٹروں کے ذریعے بیرل بم گرائے جس کے باعث ہلاکتیں ہوئیں۔

(جاری ہے)

حلب میں بچوں کے ہسپتال بایان کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ انھوں نے ہسپتال کے تہہ خانے میں پناہ لی ہے اور وہ باہر نہیں نکل سکتے۔انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ گذشتہ دو دنوں کے دوران حلب میں مارے جانے والے افراد کی تعداد 32 ہوگئی ہے جن میں بچے بھی شامل ہیں۔

منگل کے تین ہفتوں پر مشتمل جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سے ایک مرتبہ پھر فضائی بمباری کا سلسلہ شروع ہوا ہے۔ اس جنگ بندی کا اعلان شامی حکومت کے اتحادی ملک روس نے کیا تھا۔برطانیہ میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم سیریئن آبزرویٹری کے مطابق اس حملے میں کم سے کم 21 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں5 بچے بھی شامل ہیں۔سیریئن آبزرویٹری کا کہنا ہے کہ شامی طیاروں نے بدھ کو میزائل داغے، ہیلی کاپٹروں سے بیرل بم گرائے گئے جب کہ توپ خانے کی مدد سے متعدد علاقوں کو نشانہ بنایا گیا۔

دی انڈیپینڈنٹ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ بایان نامی بچوں کا ہسپتال اس حملے میں بری طرح تباہ ہو گیا ہے۔تنظیم نے ہسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر حاتم کے حوالے سے بتایا کہ وہ ہسپتال کے تہہ خانے میں پھنسے ہوئے ہیں۔ڈاکٹر حاتم کا کہنا ہے کہ جہازوں کی پروازیں جاری ہیں، ہم باہر نہیں نکل سکتے تاہم خود کو کمرے میں محفوظ سمجھتے ہیں۔شام کے شہری دفاع سے تعلق رکھنے والے امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ اس حملے میں طبی عملے کا ایک رکن بھی ہلاک ہو گیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق حلب کے مغرب میں بھی فضائی کارروائیاں جاری ہیں۔ادھر شمالی شام میں روسی فضائیہ کے حملے میں القاعدہ کے 30شدت پسند ہلاک ہوگئے ۔روسی فوج کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ شام میں روں ہفتے فضائی حملے میں القاعدہ کے بعض رہنمائوں سمیت 30شدت پسندوں کو ہلاک کردیا گیا ۔روسی وزارت دفاع کے ترجمان میجر جنرل لوگر کونشنکو کا کہنا ہے کہ فضائی کاروائی میں القاعدہ جنگجوئوں کو ادلب میں نشانہ بنایا گیاواضح رہے کہ شامی حکومت اور اس کے اتحادی روس نے منگل سے حلب میں باغیوں کے خلاف فضائی کارروائیوں کا آغاز کیا تھاروس نے شام کے دیگر علاقوں میں سرگرم جہادی تنظیموں کے خلاف بڑے آپریشن کا اعلان کیا ہے۔

شام میں موجود روسی بحری بیڑے سے لڑاکا طیاروں نے بحیر روم کے مشرق سے پہلی بار فضائی کارروائی کا آغاز کیا ہے۔شامی افواج نے دو ہفتوں کے محاصرے کے بعد رواں برس 22 ستمبر کو حلب کے مشرق میں باغیوں کے زیرِ قبضہ علاقوں پر ایک بڑی کارروائی کا آغاز کیا تھا۔اس کے بعد شامی افواج نے ایران کے حمایت یافتہ شیعہ ملیشیا اور روس کے فضائی حملوں کی مدد سے باغیوں کو کئی مقامات سے دور دراز علاقوں میں دھکیل دیا تھا۔

شامی حکومت اور اس کے اتحادی روس نے رواں برس 18 اکتوبر کو حلب میں عام شہریوں اور باغیوں کو حلب چھوڑنے کی اجازت دینے کے لیے فضائی حملوں کو روک دیا تھا تاہم بہت کم افراد نے اس پر عمل کیا تھا۔اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ کئی ہفتوں کی فضائی بمباری اور شیلنگ کی وجہ سے حلب کے مشرق میں 700 سے زائد عام شہری ہلاک ہو گئے تھے جب کہ راکٹ حملوں کی وجہ سے حکومت کے زیرِ قبضہ علاقوں میں بھی سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے تھے۔شام میں پانچ برس سے جاری لڑائی میں اب تک 250,000 سے زیادہ افراد ہلاک اور تقریبا ایک کروڑ 20 لاکھ نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔