پاکستان اس وقت موسمیاتی تبدیلی سے متعدد خطرات سے دوچار ہے،ان اثرات سے تحفظ کے لئے 14 بلین ڈالرز کی ضرورت ہے، گرین پاکستان پروگرام کے تحت ملک بھر میں شجرکاری میں اضافہ کیا جائے گا،

وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی زاہد حامد کا مراکش میں اجلاس سے خطاب

جمعرات 17 نومبر 2016 15:15

پاکستان اس وقت موسمیاتی تبدیلی سے متعدد خطرات سے دوچار ہے،ان اثرات ..
مراکش ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 نومبر2016ء) وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی زاہد حامد نے کہا ہے کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو اکیلے اپنانے کے لئے 14 بلین ڈالرز کی ضرورت ہے، ماحولیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کو کم کرنے کے لئے وزیراعظم کی ہدایت پر گرین پاکستان پروگرام شروع کیا گیا جس کے تحت ملک بھر میں شجرکاری میں اضافہ کیا جائے گا۔

انہوں نے یہ بات جاری سی او پی 22 کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں اپنے ایک بیان میں کہی جو مراکش میں جاری ہے۔ اجلاس میں اعلیٰ سطحی وفود نے شرکت کی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی کے خطرے میں ہم دسویں نمبر پر ہیں، پاکستان اس وقت موسمیاتی تبدیلی سے متعلق بہت سے خطرات سے دوچار ہے جن میں گلیشیئر کا پگھلنا، تغیر پذیر مون سون، بار بار سیلابوں کا سامنا، سمندری مداخلت، بلند درجہ حرارت اور خشک سالی شامل ہیں۔

(جاری ہے)

ان قدرتی آفات سے لاکھوں لوگ متاثر ہوتے ہیں اور بھاری نقصان ہوتا ہے، ان خطرات سے پاکستان کی بقاء کی اہم صلاحیتوں میں رکاوٹ پیش آتی ہے۔ خاص طور پر پانی کے تحفظ، خوراک اور توانائی کا تحفظ شامل ہیں۔ وفاقی وزیر نے اس بات کو نمایاں کیا کہ ان کے منفی نتائج سے تمام سماجی، اقتصادی شعبوں اور لوگوں میں پائیدار ترقی اور ترقی کو فروغ دینے والی صلاحیتوں کو خدشات لاحق ہیں۔

وفاقی وزیر نے حاضرین کو آگاہ کیا کہ ان تمام منفی اثرات سے نمٹنے کے لئے حکومت نے جامع پالیسیاں اور منصوبے تشکیل دیئے ہیں جن میں موافقت اور تخفیف دونوں اقدامات شامل ہیں، ہم نے وژن 2025ء کے نام سے ایک تناظری ترقیاتی منصوبہ بنایا ہے جو ایک ’’قومی موسمیاتی تبدیلی پالیسی‘‘ ہے جس کے ساتھ ایک نیشنل ڈیزاسٹر رسک ریڈکشن پالیسی ہے جو ایک اطلاقی فریم ورک کے ساتھ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگلے ہفتے ہم موسمیاتی تبدیلی سے متعلق پارلیمنٹ میں ایک اہم بل متعارف کروا رہے ہیں۔ ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں پاکستان موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی کے ہمراہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی کونسل کے ساتھ مل کر ایک پالیسی تیار کریں گے اور اس کی موافقت، تیاری اور مختلف شعبوں میں نفاذ کی نگرانی کریں گے۔ پاکستان نے ایک قومی پائیدار ترقی کی حکمت عملی تیار کی ہے اور مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی و فخر محسوس ہو رہا ہے کہ اس سال کے آغاز میں پاکستان کی قومی اسمبلی اپنے قومی ترقیاتی ایجنڈے کے طور پر ایس ڈی جی ایس ایجنڈا بنانے کی ایک متفقہ قرارداد منظور کرے گی جس سے پاکستان دنیا بھر میں پہلا ملک ہوگا جو یہ قرارداد منظور کرے گا۔

ماحولیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کو کم کرنے کے لئے وزیراعظم نواز شریف کی ہدایت پر گرین پاکستان پروگرام شروع کیا گیا جس کے تحت ملک بھر میں شجرکاری میں اضافہ کیا جائے گا۔ حکومت پاکستان مکمل طور پر پیرس میں معاہدے کے نفاذ کے عمل میں مصروف ہے جس کی دوبار توثیق کی گئی ہے۔ ہم نے اپنی ترقیاتی ضروریات اور حکمت عملی کی تازہ ترین صورتحال اپنی آئی این ڈی سی ایس ۔

یو این ایف سی سی سی سیکریٹریٹ ارسال کی ہے اس میں ہمارے گرین ہائوس گیس اخراج کے جدید ترین تخمینہ ہماری قومی ترجیحات اور ان کا ساتھ ساتھ اس اخراج کو کم کرنے میں ہمارے مالی اور تکنیکی مضمرات بھی شامل ہیں۔ وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ ہمیں پورا یقین ہے کہ پاکستان کی طرف سے اپنائی گئی جامع حکمت عملی سے ہم موسمیاتی آب و ہوا کے مقاصد کو پورا کرنے میں کامیاب ہوں گے اور موسمیاتی تبدیلی کے خلاف عالمی تخفیف کی کوششوں میں اہم کردار ادا کریں گے۔

انہوں نے اعلان کیا کہ ترقی پذیر ممالک کے لئے چیلنجز اور ضروریات بہت زیادہ ہیں۔ اکیلے پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو اپنانے کے لئے 14 بلین ڈالرز کی ضرورت ہے۔ مختلف مفروضات کی بنیاد پر ہماری آئی این ڈی سی ایس میں ایک اندازہ لگایا گیا ہے کہ ہماری تخفیف کی ضروریات بہت زیادہ ہیں۔ پیرس معاہدے نے ہماری امنگوں کو حقیقت میں تبدیل کر دیا ہے۔

ہمیں ترقی کی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے ایک ایکشن پلان فراہم کیا جو وقت کی اہم ضرورت ہے لہذا اس پر مکمل اور موثر طور پر عمل درآمد کی ضرورت ہے۔ اس مقصد کے لئے ترقی پذیر دنیا میں موسمیاتی مالیات، ٹیکنالوجی کی ترقی اور تبادلہ کی صلاحیتوں کو بڑھانے اور ان کی دستیابی کو یقینی بنایا جانا چاہئے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ تمام ممالک پیرس معاہدے کی پاسداری کریں اور اس کے آپریشنل نفاذ کے لئے مل کر کام کریں۔ میں اس بات کا اعادہ کرتے ہوئے خوشی محسوس کر رہا ہوں کہ پاکستان ان تمام اجتماعی کوششوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے اپنا کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہے۔

متعلقہ عنوان :