لاہور کے ہسپتالوں میں فارسسٹوں کو ڈسپنسراور سٹور کیپر بنانے کے معاملے پر تحریک التوائے کار پنجاب اسمبلی میں جمع

جمعرات 17 نومبر 2016 16:31

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 نومبر2016ء) پاکستان تحریک انصاف کی رکن پنجاب اسمبلی سعدیہ سہیل رانا نے ایک تحریک التوائے کار پنجاب اسمبلی میں جمع کروا دی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ نجی اخبار کی خبر کے مطابق صوبائی دارالحکومت کے ہسپتالوں میں فارسسٹوں کو ڈسپنسراور سٹور کیپر بنا دیا گیا۔ ایم بی بی ایس کے بعد ملک میں دوسری کریم فارماسسٹ ہیں ایف ایس سی میں 87فیصد سے زائد نمبر لینے کے بعد ڈاکٹر آف فارمیسی کے 5سالہ کورس میں داخلہ ملتا ہے جس کے بعد پبلک سروس کمیشن کا امتحان پاس کرنے والوں کو گریڈ 17میں ایم بی بی ایس ڈاکٹرو ں کے برابر ملازمت ملتی ہے مگر اس وقت ہسپتالوں کی انتظامیہ نے گریڈ 17کے فارماسسٹوں کو ان کے اصل کام سے ہٹاکر کلیریکل سٹاف میں شامل کر لیا گیا ہے قوانین کے مطابق کسی مریض کو پروفیسر یا ڈاکٹر ز فارماسسٹ کے مشورے کے بغیر دوائی تجویز نہیں کر سکتا مگر ہسپتالوں کی انتظامیہ نے فارماسسٹوں کو ادویات کا ریکارڈ مرتب کرنے یا گنتی کرنے پر مامور کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

حکومت کو بھیجے گئے مراسلہ میں کہا گیا ہے کہ حکومت پنجاب فارمیسی کو الگ سائنس کا درجہ دے کر اس کا الگ شعبہ قائم کر چکی ہے جس کا الگ سے ایڈیشنل سیکرٹری تعینات کیا گیا ہے مگر اس پر عملدرآمد نہیں ہو رہا۔منصوبہ کے مطابق ہر 20بیڈز پرا یک فارماسسٹ تعینات کیا جا ناتھا مگر اس پر عملدرآمد ایک خواب بن چکا ہے ہر ہسپتال میں فارماسسٹ کی کئی سیٹیں خالی پڑی ہی۔