اقوام عالم محتسب کے اداروں کو آئینی حیثیت دیں اور بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے مضبوط اور آزاد محتسب کی اہمیت کو تسلیم کیا جائے

بین الاقوامی محتسب انسٹیٹیوٹ کی جنرل اسمبلی کے بنکاک میں اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ شکایت کنندگان کو ان کے گھر کی دہلیز پر صرف 25دن میں انصا ف فراہم کیا جا رہا ہے، وفاقی محتسب حمد سلمان فاروقی کا کانفرنس سے خطاب

جمعرات 17 نومبر 2016 16:36

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 نومبر2016ء) بین الاقوامی محتسب انسٹیٹیوٹ نے اقوام عالم پر زور دیا ہے کہ وہ محتسب (اومبڈسمین) کے اداروں کو آئینی حیثیت دیں اور شہریوں کے بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے ایک مضبوط اور آزاد محتسب کی اہمیت کو تسلیم کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار دنیا بھر کے محتسبین کے ادارے انٹر نیشنل امبڈسمین انسٹی ٹیوٹ (آئی او آئی) کی جنرل اسمبلی کے بنکاک میں اجلاس کے مشترکہ اعلامیہ میں کیا گیا۔

کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی وفاقی محتسب محمد سلمان فاروقی جو ایشین اومبڈسمین ایسوسی ایشن (اے او ای) کے صدر اورآئی او آئی ایشیاء ریجن کے صدر بھی ہیں ، نے کی۔ کانفرنس کے دس نکاتی مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ محتسب کے ادارے اپنے مینڈیٹ کے مطابق کام کر رہے ہیں لہذا ان کی آزادی و خود مختاری کو محدود کرنے کیلئے کسی قسم کی آئینی پابندیاں نہیں لگائی جانی چاہئیں۔

(جاری ہے)

مشترکہ اعلامیہ میں دنیا بھر کے محتسبین پر ایسی پابندیوں کی سختی سے مخالفت کی گئی جو محتسب کے اداروں کی آزادی و خود مختاری اور آزادانہ کام کرنے کی راہ میں رکاوٹ ہوں۔ پاکستان کے وفاقی محتسب محمد سلمان فاروقی نے آئی او آئی کی جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں پاکستان میں وفاقی محتسب کے کام‘ اختیارات‘ طریق کار‘ وفاقی محتسب کے نئے نئے اقدامات اور کارہائے نمایاں پر تفصیلی روشنی ڈالی۔

انہوں نے اس سال کے اوائل میں شروع کیے گئے شکایات کو جلد نمٹانے کے پروگرام سوفٹ کمپلینٹ ریزولیوشن کا بطور خاص تذکرہ کیاجس کے تحت شکایت کنندگان کو ان کے گھر کی دہلیز پر صرف 25دن میں انصا ف فراہم کیا جا رہا ہے ۔وفاقی محتسب نے کانفرنس کے شرکاء کو بتایا کہ ہمارے تفتیشی افسران ملک بھر کے 150 اضلاع اور 568 تحصیلوں کے ہیڈ کوارٹرز میں خود جا کر عام شہریوں کی شکایات ان کی دہلیز پر سن کر ان کو ریلیف فراہم کر رہے ہیں۔

کانفرنس کے شرکاء نے اس اقدام کو از حد سراہا ۔محمد سلمان فاروقی نے کہا کہ دنیا بھر میں محتسب کے ادارے شکایات کے ازالہ کے اس تیز ترین نظام کو اپنے اپنے ممالک میں رائج کر کے بہت بڑی سماجی اور اقتصادی تبدیلی لا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ نظام زیادہ آبادی والے ممالک کیلئے بطور خاص بہت سود مند ہو سکتا ہے۔ محمد سلما ن فاروقی نے کہا کہ 2013ء میں جب انہوں نے وفاقی محتسب کا منصب سنبھالا تو اس سے قبل وفاقی محتسب میں شکایات کے ازالے کی سالانہ اوسط تعداد ساڑھے 16 ہزار تھی او ربعض شکایات کے فیصلے پر آٹھ سے دس سال تک لگ جاتے تھے۔

2013ء کے نئے قانون کے تحت شکایات کو نمٹانے کیلئے زیادہ سے زیادہ 60دن اور ان کے خلاف اپیل کیلئے 45دن کا وقت مقرر کیا گیا ۔اب ہر شکایت کا فیصلہ 45 دن میں کیا جا رہا ہے اور ہمارے پاس ایک بھی شکایت زیر التواء نہیں۔انہوں نے کہا کہ ان کے دور میں اب تک تین لاکھ سترہ ہزار سے زائد شکایات کا فیصلہ کیا جا چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئے قانون کے تحت وفاقی محتسب کے اختیارات میں بھی اضافہ ہوا ہے‘ وفاقی محتسب کو سول کورٹ کے اختیارات حاصل ہیں ‘وہ توہین عدالت پر سزا بھی دے سکتا ہے اور اپنے فیصلوں پر عملدرآمد کرانے کا اختیاربھی رکھتا ہے۔

محمد سلمان فاروقی نے آئی او آئی کانفرنس کے شرکاء کو بتایا کہ ورلڈ بنک کی جانب سے حال ہی میں مرتب کئی گئی ایک رپورٹ کے مطابق 89فیصد شکایت کنندگان نے وفاقی محتسب کی کارکردگی کو اچھا یا بہت اچھا قرار دیا اور 100 فیصد نے اس بات کا اعتراف کیا کہ وفاقی محتسب میں 60دن سے کم مدت میں شکایات کو نمٹایا جاتا ہے ۔رپورٹ میں وفاقی محتسب کوپاکستان کا ایک انتہائی موثر‘ مفید او رذمہ دار ادارہ قرار دیا گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :