سینیٹر سردار فتح محمد حسنی کی زیر صدارت سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کا اجلاس

ْگوادر میں ریلوے کو 48 کنال زمین بلوچستان حکومت نے دی،پشاور ،طور خم کی فزیبلٹی بن رہی ہے ، چین کے ساتھ ریلوے سسٹم کی بہتری کیلئے متعلقہ حکام کے ساتھ بات چیت آخری مراحل میں ہے،وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی کمیٹی کو بریفنگ

جمعرات 17 نومبر 2016 16:56

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 نومبر2016ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کا اجلاس زیر صدارت سینیٹر سردار فتح محمد حسنی پارلیمنٹ میں کمیٹی روم نمبر 1 میں منعقد ہوا ، وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کمیٹی کو بتایا کہ گوادر میں ریلوے ڈویژن بنانے پر کام جاری ہے ۔ ریلوے کے دفاتر جلد بنا دئیے جائیں گے تیزی سے کام ہو رہا ہے ۔

گوادر کو پورے پاکستان سے لنک کرنے کے لیے زمین لی ہے ،گوادر میں ریلوے کو 48 کنال زمین بلوچستان حکومت نے دی ہے ۔71 ایکڑ زمین گوادر میں ریلوے نے سنبھال لی ہے ۔پشاور ،طور خم کی فزیبلٹی بن رہی ہے پشاور سے کراچی تک کا ابتدائی تخمینہ تقریبآ 8.2 بلین ڈالر کا ہے ۔ چین کے ساتھ ریلوے سسٹم کی بہتری کے لیے ان کے متعلقہ حکام کے ساتھ بات چیت آخری مراحل میں ہے ،تاہم پشاور تا لاہور سنگل ٹریک پر ایشین ڈویلپمنٹ بنک کے تعاون سے کام شروع کیاجائے گا۔

(جاری ہے)

ہم ایک جگہ مقید ہو کر نہیں رہیں گے ۔ڈی سی او بہاولپور نے تقریبآ 2 کروڑ روپے سے زائد وصولی کر کے 24 ایکڑ ریلوے کی زمین ڈی ایچ اے کو دی ہے جس پر بورڈ آف ریونیو نے فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ وزیر اعلیٰ پنجاب کو بھیج دی ہے رپورٹ میں ڈی سی او بہاولپور قصور وار ہے ۔،وزیر اعلیٰ پنجاب نے قواعد و ضوابط اور قانون کی عمل داری کو یقینی بنانے کا کہا ہے ۔

ریلوے زمینوں کی کمرشلائزیشن اور باہمی معاہدوں کے حوالے سے ایجنڈے پر کمیٹی کا جائنٹ سیشن بلائیں گے کمیٹی کی منظوری اور تجاویز کی روشنی پر آگے بڑھیں گے۔ جس پر بلوچستان میں ریلوے ٹریک کے لیے مزید زمین خریدیں گے ۔صوبہ بلوچستان کو وزارت کے ذمہ 13 کروڑ روپے باقی ہیں ۔قبضہ کی گئی زمینوں سمیت تمام ریلوے کی زمینوں کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کیا جائے گا۔

ایک ایک انچ زمین کاریکارڈ سامنے ہو گا جہاں قبضہ ہے واگزار کرائیں گے ۔چین کے ساتھ ML2 کی فزیبلٹی رپورٹ 3 ماہ میں تیار ہو جائے گی ،باقاعدہ ٹینڈر کریں گے چائنہ آئے یا جو بھی ملک آئے اگرچہ سی پیک کا حصہ ہے لیکن کسی ایک ملک کے پابند نہیں ہو ں گے ، فزیبلٹی رپورٹ جنوری 2017 ء تک مکمل ہو جائے گی ۔ہم دنیا کو آفر کریں گے اس پراجیکٹ کے لیے زمین لینی ہے ،الائنمنٹ کرنی ہے بلوچستان سے زمین لیں گے پرائیویٹ سیکٹر میں جو زمین آئے گی وہ خریداری کریں گے ۔

چئیرمین کمیٹی سردار فتح محمد حسنی نے کہا ہم ریلوے زمینوں کو فی الفور واگزار کرانے پر زور دیتے ہیں اس سے ریلوے کے مسائل حل ہو جائیں گے ۔وزارت تمام صوبائی حکومتوں کو لیٹر لکھے یا کمیٹی لکھنے کو تیار ہے ۔انہوں نے کہا ریلوے زمین ڈی ایچ اے کو نہیں دینی چاہیئے ۔اس پر وزیر ریلوے نے کہا ہم نے ریلوے ٹریک بنانے ہیں پلاٹ نہیں بنانے ۔چئیرمین کمیٹی نے ریلوے زمینوں پر نجی شعبہ کے اشتراک و تعاون کے باہمی معاہدوں اور کمرشلائزیشن کے حوالے سے کھل کر حمایت کی اور دیگر ممبران سے بھی حمایت لیتے رہے ، اس پر تاج حیدر نے کہا ہم حمایت ضرور کرتے ہیں ریلوے پاکستان کی ملکیت ہے اس کی ترقی اور بہتری کے لیے ہمیں ہر طرح کے تحفظات دور کرنے چاہیئں ۔

وزیر ریلوے نے بتایا کہ ہم ریلوے کو جدید سسٹم سے ہم آہنگ کرنے کے لیے تمام آپشنز پر کمیٹی کی سفارشات ، تجاویز اور تمام اپنے فیصلوں کو سامنے رکھیں گے انہوں نے تفصیلات میں بتایا کہ پشاور سے کراچی تک اپ گریڈیشن کرنے کی فزیبلٹی رپورٹ پر صرف 35 کروڑ روپے خرچ کر چکے ہیں ۔چین کو ہم نے کہا ہے کہ ڈیزائننگ ہم خود کریں گے ۔ابتدائی خرچہ 6 ارب کا ہے ایشین ڈویلپمنٹ بنک نے گزشتہ پانچ چھ سالوں سے پشاور تا لاہور سنگل ٹریک کے لیے فزیبلٹی رپورٹ تیار کی ہوئی ہے ہم کمیٹی ممبران کو آن بورڈ لے کر ان کو لازمی شامل کریں گے