بلدیاتی حکومت کو فنڈزکی فراہمی وزیراعلی کی ذمہ داری ہے ،وسیم اختر

ماضی میں جو ہوا اس کو بھول جائیں ،نئے عزم کیساتھ کام کا آغاز کرینگے ،سندھ حکومت کے خیرخواہ ہیں،میئرکراچی رابطہ کمیٹی نے فیصلہ کیا تھا یادگارشہدا پر فاتحہ کیلئے جایا جائے، نہیں چاہتے تھے وہاں بد نظمی ہواسی لیے ہم واپس آگئے،میڈیا سے گفتگو

جمعرات 17 نومبر 2016 17:19

بلدیاتی حکومت کو فنڈزکی فراہمی وزیراعلی کی ذمہ داری ہے ،وسیم اختر
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 نومبر2016ء) میئرکراچی وسیم اختر نے کہاہے کہ وزیراعلی کی ذمہ داری ہے کہ بلدیاتی حکومت کو فنڈز فراہم کریں کیونکہ کراچی ترقی کریگا تو اس کا سہرا وزیراعلی کو جائیگا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو اپنے دفترمیں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔وسیم اختر میئر کراچی کا حلف لینے کے ڈھائی ماہ کے بعد جمعرات کوذمہ داریاں سنبھالنے اپنے دفتر پہنچے توعملے سمیت یونین کمیٹی چیئرمینز نے ان کا شاندار استقبال کیا۔

اس موقع پروسیم اختر پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں اور گلدستے بھی پیش کیے گئے ۔ڈپٹی میئرڈاکٹرارشدوہرہ نے میئرکراچی سے ملاقات کی اور انہیں مختلف امور پر بریفننگ دی جس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وسیم اختر نے کہا کہ ماضی میں جو ہوا اس کو بھول جائیں اور نئے عزم کے ساتھ کام کا آغاز کریں گے ،ہم سندھ حکومت کے خیرخواہ ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ سندھ حکومت ہماری مدد کرے ہم ان کی مدد کریں گے کیونکہ ہم سیاست سے بالاتر ہوکر کراچی کے مسائل حل کرنا چاہتے ہیں۔

وسیم اخترنے کہا کہ عوام نے کراچی کے مسائل کے حل کے لیے انہیں منتخب کیا ہے، بلدیاتی نمائندوں کے اختیارات اور صفائی کے انتظامات پر بات کریں گے کیونکہ قوانین کے مطابق وزیراعلی سندھ ہی محکمہ بلدیات کے کسٹوڈین ہیں اورکراچی میں موجود کچرے پروزیراعلی سندھ پر تنقید کی جاتی ہے۔وسیم اخترنے کہا کہ اگرکراچی میں کام نہیں ہورہا توانگلی کے ایم سی پراٹھائی جاتی ہے لیکن ہم کام کرنا چاہتے ہیں۔

ہم تصادم نہیں مسائل کا حل چاہتے ہیں، ہمیں سیاست سے بالاتر ہوکر کراچی کے مسائل حل کرنے ہیں، اس لیے سندھ حکومت ہماری مدد کرے اور ہم ان کی مدد کریں گے۔کراچی میں ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے کہا کہ وفاقی حکومت سے بھی درخواست کی جائے گی کہ کراچی کے لیے کوئی پیکج دیں کیونکہ اسی شہرسے ہی ملک چلتا ہے۔ اپنی سیکیورٹی کے حوالے ان کا کہنا تھا کہ مجھے پروٹوکول یا کسی بھی قسم کی سیکیورٹی کے لیے کوئی بھی رابطہ نہیں کیا گیا۔ گزشتہ روزیا دگارشہدا پرحاضری سے پہلے کشیدہ صورتحال پران کا کہنا تھا کہ رابطہ کمیٹی نے فیصلہ کیا تھا کہ یادگارشہدا پر فاتحہ کے لیے جایا جائے، ہم نہیں چاہتے تھے کہ وہاں بد نظمی ہواسی لیے ہم واپس آگئے۔

متعلقہ عنوان :