ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈویلپرزکی گڈانی یارڈ میں دفعہ 144نافذ کرنے کی شدید مذمت

شپ بریکنگ یارڈ پر کام بند ہونے سے 20 ہزار سے زائد مزدور بیروزگا ر ہوگئے ،گھروں میں نوبت فاقوں تک پہنچ گئی ہے ،محسن شیخانی

جمعرات 17 نومبر 2016 17:37

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 نومبر2016ء) ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) کے رہنمائوں نے گڈانی شپ بریکنگ یارڈ میںالمناک حادثے کے کے بعد حکومت کی جانب سے گڈانی یارڈ میں حفاظتی اقدام سخت کرنے کے بجائے دفعہ 144 نافذ کرنے کی شدید مذمت کی ہے ۔آباد کے چیئرمین محسن شیخانی ، سینئر وائس چیئرمین محمد حسن بخشی اور سدرن ریجن کے چیئرمین محمد ایوب نے کہا کہ دنیا کے تیسرے بڑے شپ بریکنگ یارڈ پر کام بند ہونے سے 20 ہزار سے زائد مزدور بے روزگا ر ہوگئے ہیں اور ان کے گھروں میں نوبت فاقوں تک پہنچ گئی ہے جبکہ اس صنعت سے بالواسطہ 20 لاکھ سے زائد افراد معاشی طور پر بری طرح متاثر ہورہے ہیں ۔

انھوں نے بتایا کہ سریے کی قیمتوں میں بھی فی ٹن 15 ہزار روپے کا اضافہ ہوگیا ہے جس سے تعمیراتی سرگرمیاں شدید متاثر ہور ہی ہیں،مارکیٹ میں سریے کی قلت ہوگئی ہے جس کے باعث بلڈرز کے لیے اپنے پروجیکٹس کو جاری رکھنا مشکل ہوگیا ہے۔

(جاری ہے)

آباد رہنمائوںنے حالیہ حادثے میں درجنوں مزدوروں کے جاںبحق اور سو سے زائد کے زخمی ہونے پر انتہائی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شپ بریکنگ یارڈ میں مزدوروں کے لیے ورکنگ کنڈیشن انتہائی خطرناک ہے ،جہازوں کو توڑنے کے عمل کے دوران انتہائی ناقص حفاظتی انتظامات اور فائر بریگیڈ اور طبی سہولتوں کی عدم فراہمی کے باعث مزدوروں کا جانی نقصان ہورہا ہے، حالیہ حادثے میں گڈانی یارڈ یا علاقے میں مقامی اسپتال نہ ہونے کی وجہ سے زخمیوں کو کراچی کے اسپتالوں میں منقل کرنا پڑا جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافہ ہوا۔

شپ بریکنگ انڈسٹری سے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو بھاری ٹیکس دیے جانے کے باوجود یارڈ میں ہنگامی صورتحال سے نمٹنے اور فائر بریگیڈ اور طبی سہولتیں فراہم نہیں کی گئیں۔انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ مزدوروں اور ان کے اہل خانہ کو فاقوں سے بچانے اور تعمیراتی سرگرمیاں بحال کرنے کے لیے گڈانی شپ یارڈ پر نافذدفعہ 144 سے کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔