پاکستان اور ترکی کو دہشتگردی جیسے یکساں مسائل کا سامنا ہے،القاعدہ،داعش،فیتو اور دیگر دہشتگرد تنظیمیں ترکی اور پاکستان سمیت پورے عالم اسلام اور دنیا کیلئے خطرے کا باعث ہیں، دونوں ملک مل کر دہشتگردی کا خاتمہ کریں گے،مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم او رانسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر سخت تشویش ہے،کشمیر کی حالیہ صورتحال سے اس مسئلے کی فوری حل کی اہمیت اجاگر ہوئی ہے، مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق فوری حل ہونا چاہئے ،ترکی اوآئی سی کے سیکرٹری جنرل کے طور پر مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے کردار ادا کرے گا،ترکی دوطرفہ مذاکرات کے ذریعے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے تعاون کیلئے تیار ہے ، اللہ تعالیٰ پاکستان اور ترکی کے درمیان تعاون کو تاقیامت قائم رکھے ،پاکستان اور افغانستان کے دوستانہ تعلقات کے خواہاں ہیں،خطے کی ترقی کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل اور پاک افغان خوشگوار تعلقات ضروری ہیں،دہشتگرد نفاق کے بیج بورہے ہیں،،اسلامی ملکوں کو فتنہ اور نفرت کے خلاف مل کر نبرآزما ہونا چاہیے،ترکی اور پاکستان دہشتگردی کے خلاف قائدانہ کردار ادا کرسکتے ہیں

ترک صدر طیب رجب اردوان کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب

جمعرات 17 نومبر 2016 18:18

پاکستان اور ترکی کو دہشتگردی جیسے یکساں مسائل کا سامنا ہے،القاعدہ،داعش،فیتو ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 نومبر2016ء) ترک صدر طیب رجب اردوان نے کہا ہے کہ پاکستان اور ترکی دوستی اور نظریے کے رشتے میں جڑے ہیں،دونوں ملکوں کو دہشتگردی جیسے یکساں مسائل کا سامنا ہے،القاعدہ،داعش،فیتو اور دیگر دہشتگرد تنظیمیں نہ صرف ترکی اور پاکستان بلکہ پورے عالم اسلام اور دنیا کیلئے خطرے کا باعث ہیں،ہمارا عزم ہے کہ دونوں ملک مل کر دہشتگردی کا خاتمہ کریں گے،مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم او رانسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر ترکی کو سخت تشویش ہے،کشمیر کی حالیہ صورتحال سے اس مسئلے کی فوری حل کی اہمیت اجاگر ہوئی ہے، مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق فوری حل ہونا چاہئے ،ترکی اوآئی سی کے سیکرٹری جنرل کے طور پر مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے کردار ادا کرے گا،ترکی دوطرفہ مذاکرات کے ذریعے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے تعاون کیلئے تیار ہے،دعا ہے اللہ تعالیٰ پاکستان اور ترکی کے درمیان تعاون کو قیامت تک قائم رکھے ،پاکستان اور افغانستان کے دوستانہ تعلقات کے خواہاں ہیں،خطے کی ترقی کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل اور پاک افغان خوشگوار تعلقات ضروری ہیں،دہشتگرد نفاق کے بیج بورہے ہیں،،ان کا خاتمہ ضروری ہے،ہمارے دین میں نفرت اور تفریق کا کوئی وجود نہیں اسلام افضل دین ہے،دہشتگرد ہمارے ٹکڑے کرنا چاہتے ہیں،اسلامی ملکوں کو فتنہ اور نفرت کے خلاف مل کر نبرآذما ہونا چاہیے،ترکی اور پاکستان دہشتگردی کے خلاف قائدانہ کردار ادا کرسکتے ہیں،ہم اس کیلئے کسی بھی جنگ سے دریغ نہیں کریں گے۔

(جاری ہے)

جمعرات کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ میں تمام پاکستانی بھائیوں سے محبت کا اظہار کرتا ہوں،میں نے پہلے بھی مشترکہ اجلاس میں شرکت کی تھی، چار سال بعد ایک بار پھر خطاب میرے لیے مسرت کا موقع ہے،پاکستان نے اپنی سلامتی کے تحفظ کیلئے کردار ادا کرتے ہوئے اس کیلئے کردار ادا کیا ہے،ترکی اور پاکستان کے تعلقات دوملکوں کے تعلقات سے ہٹ کر ہیں،ہم الفاظ تک نہیں حقیقت میں دوبرادر ملک ہیں اس قدر گہری دوستی ہے کہ پاکستان بھائیوں کی غمی خوشی میں شریک رہتے ہیں،ہم جانتے ہیں کہ آپ کے تعلقات بھی ایسے ہی ہیں زیادہ دور جانے کی ضرورت نہیں ماضی قریب میں ہماری دوستی کی مثالیں موجود ہیں،خلافت عثمانیہ کے حق میں آپ کے بزرگوں کے کردار نہیں بھول سکتے۔

۔انہوں نے کہاکہ ہماری نظروں میں اقبال اور محمد عاکف ایک جیسے شاعر ہیں،ترکی کے زلزلے میں پاکستانی بھائیوں نے سب سے زیادہ امداد کی جسے نہیں بھولے،پشاور کے سکول میں دہشتگردی پر ترکی میں ایک روزہ سوگ منایا تھا،ہمارے مضبوط تعلقات ترکی اور پاکستان کو مضبوطبناتے ہیں،پاکستان اور ترکی بھائی چارے کو دنیا بھر میں عام کریں گے،ترکی میں 15جولائی کی بغاوت کی ناکامی پر پاکستان سے سب سے پہلے ہماری حمایت کی،ہم نے قومی اسمبلی کی اس حوالے سے قرارداد پر ممنونیت کے ساتھ شکریہ ادا کیا ہے،پاکستان نے دہشتگرد تنظیم کی بغاوت کے خلاف ہماری حمایت کی ہے،اللہ تعالیٰ آپ سے خوش ہو، ہمارے اس تعاون کو قیامت تک اللہ قائم رکھے،فاتو ایک خونی دہشتگرد تنظیم ہے،اس نے 120ملکوں میں نیٹ ورک قائم کر رکھا ہے،ہماری اقدار مشترک ہیں یہ تعلیم اور ڈائیلاگ کو استعمال کرتے ہیں،ہماری شہ رگ سے قریب اللہ کی ذات ہے کوئی اور نہیں ہوسکتا،یہ شرک کے بھی مرتکب ہوتے ہیں اس دہشتگرد تنظیم کے پاکستان کو نقصان پہنچانے سے قبل ملیامیٹ کردیں گے،اس تنظیم کے خلاف ہمارا تعاون ضروری ہے،القاعدہ اور داعش غیر مسلم قوتوں کی آلہ کار بنی ہوئی ہیں،ہم ان کے خلاف اندرون ملک اور شام میں مقابلہ کر رہے ہیں ان کا دین کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے،اسلام کو جتنا نقصان یہ پہنچا رہے ہیں کوئی اور نہیں پہنچاسکتا،مغربی دنیا ان کے ساتھ ہے،داعش کے پاس اسلحہ مغربی دنیا کا ہے،شام،عراق اور لیبیا میں تقسیم اور انتشار ہے،پاکستان اور افغانستان کے درمیان انتشار پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے،ترکی اور پاکستان دونوں ملکوں میں دہشتگردی کا مقابلہ کیا جارہا ہے،ان کے خلاف جدوجہد کو جاری رکھیں گے۔

مسلمانوں کو متحد ہوکر ان کے خلاف لڑنا چاہیے،قلیل مدت کے اندر ہمیں انہیں مسلم دنیا سے الگ کردینا چاہیے،ورنہ امن وسلامتی نہیں آئے گی اگر ہم مل کر ان کا مقالبہ نہ کرسکے تو پھر اسلام کی بھی حفاظت نہ کرسکیں گے،اسلام کا مطلب ہے امن،اسلام اور دہشتگردی کا آپس میں کوئی تعلق نہیں،اسلام وحدت اور توحید کاپرچارک ہے،اللہ کی رسی مضبوطی سے پکڑنے کا حکم دیا گیا ہے،برائی کے خاتمے کیلئے دنیا میں موجود ہیں،دہشتگرد نفاق کے بیج بورہے ہیں،ان کا خاتمہ ضروری ہے،ہمارے دین میں نفرت اور تفریق کا کوئی وجود نہیں اسلام افضل دین ہے،دہشتگرد ہمارے ٹکڑے کرنا چاہتے ہیں،اسلامی ملکوں کو فتنہ اور نفرت کے خلاف مل کر نبرآذما ہونا چاہیے،ترکی اور پاکستان دہشتگردی کے خلاف قائدانہ کردار ادا کرسکتے ہیں،ہم اس کیلئے کسی جنگ سے دریغ نہیں کریں گے،ہماری یہ جدوجہد دہشتگردی کے خاتمہ تک جاری رہے گی،پاکستان کو امت کیلئے مل کرجدوجہد کرنے کی دعوت دیتے ہیں،حالیہ چند برسوں میں پاکستان کے ساتھ باہمی تعلقات میں اضافہ ہوا ہے،بین الپارلیمان میں بھی اضافہ ہوا ہے،گذشتہ روز صدر اور آج وزیراعظم کے ساتھ مذاکرات میں تعلقات اور تعاون کا جائزہ لینے کا موقع ملا،باہمی روابط کو مزید آگے بڑھانے کی کوشش کرتے رہیں گے،باہمی تجارت 1ارب ڈالر کرنا چاہیے،قومی،عسکری،معاشی اور توانائی کے منصوبوں میں مل کر کام کریں گے،ترکی اور پاکستان میں 2009میں اسٹریٹجک کونسل نے ادارہ جاتی شکل دی ہے،اب تک51معاہدہ کے ذریعے طویل مسافت طے کی ہے،یہ کافی نہیں ہمیں اپنے عوام کیلئے روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہوں گے،ہم باوسائل ملک ہیں ان وسائل کواستعمال کرنے کیلئے کوئی رکاوٹ برداشت نہیں کرنی چاہیے،ترکی پاکستان کو ترقیاتی منصوبے مکمل کرنے میں مدد کر رہا ہے،تعلیم کے شعبے میں ترک پاکستانی طالبعلموں کو وظائف فراہم کر رہا ہے،ہر سال500پاکستانی طالب علموں کو ترکی میں پی ایچ ڈی کرنے کیلئے معائدہ اگلے ماہ ہوگا،ترکی پاکستان اور افغانستان کے درمیان دوستانہ تعلقات کا خواہاں ہے،یہ دونوںملکوں کی ترقی کیلئے ضروری ہے،کشمیر کا مسئلہ ہمارے ضمیروں کو گھائل کر رہا ہے،حالیہ مظالم درد ناک ہیں اس سے مسئلہ کے حل کی اہمیت واضح کی ہے کشمیری بھائیوں کے کرب سے آگاہ ہیں اور اس کے خطے پر منی اثرات سے آگا ہیں،او آئی سی کا ترکی سیکرٹری جنرل بنا ہے اس فورم سے مسئلہ کشمیر کے حل کی جانب ترکی کردار ادا کرے گا۔

بین الاقوامی طاقتوں کو کردار ادا کرنا چاہیے،دونوں ملکوں کے درمیان مذارکرات سے یہ مسئلہ حل کیا جانا چاہیے،ترکی ہر طرح کے تعاون کیلئے ضروری ہے۔ انہوں نے اپنے خطاب کے اختتام پر اردو زبان میں پاکستان ترکی دوستی زندہ باد ، پاکستان پائندہ باد کا بھی نعرہ لگایا۔(خ م+ع ع)