سندھ اسمبلی : خرم شیر زمان کی جانب سے پیش کردہ استحقاق کی دونوں تحاریک کو خلاف ضابطہ قرار

حاضر ممبر کو چاہئے تھا وہ یہ معاملہ تحریک استحقاق کے بجائے تحریک التواء کی شکل میں اٹھاتے ،نثار احمد کھوڑو

جمعرات 17 نومبر 2016 18:44

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 نومبر2016ء) سندھ اسمبلی میں جمعرات کو پاکستان تحریک انصاف کے رکن خرم شیر زمان کی جانب سے پیش کردہ استحقاق کی دونوں تحاریک کو خلاف ضابطہ قرار دے کر مسترد کر دیا گیا ۔ استحقاق کی ان تحاریک میں انہوں نے گذشتہ تین سالوں کے دوران اپنے حلقہ انتخاب میں پانی کی قلت کا معاملہ اٹھایا تھا جبکہ دوسری قرار داد کا تعلق حکومت سندھ کے محکمہ اطلاعات میں اشتہارات کے حوالے سے مبینہ رشوت ستانی سے تھا ۔

سندھ اسمبلی کی ڈپٹی اسپیکر سیدہ شہلا رضا نے پاکستان تحریک انصاف کے رکن اسمبلی خرم شیر زمان کی جانب سے ان کے حلقہ انتخاب میں پانی کی قلت سے متعلق ایک تحریک التواء کو خلاف ضابطہ قرار دے دیا ۔ خرم شیر زمان نے اپنی تحریک پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کے حلقہ انتخاب میں ایک عرصے سے پانی کی شدید قلت ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے اس مسئلے پر ایم ڈی واٹر بورڈ اور دوسرے متعلقہ حکام سے کئی بار رابطہ کیا ہے لیکن وہ ان کی کوئی بات نہیں مان رہے ہیں جبکہ حلقے کے عوام پانی نہ ملنے کی مجھ سے شکایت کرتے ہیں ۔

اس صورت حال میں میرا استحقاق مجروح ہو رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کلفٹن میں آر او پلانٹس تو ضرور موجود ہے لیکن وہ چل نہیں رہا ۔ وزیر پارلیمانی امور نثار احمد کھوڑو نے تکنیکی بنیادوں پر تحریک کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ استحقاق کا معاملہ نہیں بن سکتا ۔ کراچی بڑا شہر ہے ۔ صوبائی حکومت تمام لوگوں کو پانی فراہم کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے ۔

حاضر ممبر کو چاہئے تھا کہ وہ یہ معاملہ تحریک استحقاق کے بجائے تحریک التواء کی شکل میں اٹھاتے ۔ ڈپٹی اسپیکر نے تحریک استحقاق کو خلاف ضابطہ قرار دے دیا ۔ خرم شیر زمان کی ایک اور تحریک استحقاق جو حکومت سندھ کے محکمہ اطلاعات میں اشتہارات کے شعبے میں مبینہ بدعنوانیوں سے متعلق تھی ۔ وہ بھی خلاف ضابطہ قرار دے دی ۔ محرق نے اپنی تحریک پیش کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ اطلاعات سندھ میں قواعد کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں ۔

اس محکمے پر اربوں روپے خرچ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ محکمہ اطلاعات کے اشتہارات کے شعبے کے حوالے سے نیب میں اربوں روپے کی کرپشن کا کیس زیر سماعت ہے اور کرپشن کے چرچے ہر جگہ چل رہے ہیں لیکن حیرت انگیز بات یہ ہے کہ سینئر وزیر پارلیمانی امور تحریک کی مخالفت کر رہے ہیں ۔ ڈپٹی اسپیکر سیدہ شہلا رضا نے کہا کہ ہم چرچوں پر بات نہیں کر سکتے ۔

یہاں قانون سازی کے لیے بیٹھے ہیں ۔ سینئر وزیر نثار کھوڑو نے خرم شیر زمان کی تحریک استحقاق کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ محرک کا خود یہ کہنا ہے کہ یہ معاملات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں تو وہ قواعد کے مطابق ایسے کسی بھی معاملے پر کس طرح ایوان میں تحریک پیش کر سکتے ہیں ، جو عدالت میں زیر سماعت ہو ۔ نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ کرپشن بری چیز ہے لیکن کرپشن ثابت کرنے کے لیے عدالتیں اور ادارے موجود ہیں ۔

میڈیا بھی ہر چیز پر نظر رکھتا ہے ۔ فاضل ممبر نے اپنی تحریک میں جس معاملے کا ذکر کیا ہے ، وہ فوری نوعیت کا نہیں اور انہوں نے اپنی تحریک کے ساتھ 2013-15 کے اخباری تراشے پیش کیے ہیں جبکہ سپریم کورٹ کی حال ہی میں یہ رولنگ آ چکی ہے کہ اخباری تراشوں کی حیثیت الف لیلہ کی داستان جیسی ہوتی ہے ۔ نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ اخباری تراشوں کو کبھی مستند شہادت تسلیم نہیں کیا جا سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ خرم شیر زمان نے جس معاملے کا ذکر کیا ، اس معاملے کا ریفرنس نیب کورٹ میں زیر سماعت ہے اور یہ صرف ایک وزیر کا معاملہ نہیں بلکہ کچھ افسران پر بھی کیس ہے ۔ اس لیے تحریک کو رد کر دیا جائے ۔ ڈپٹی اسپیکر نے تحریک استحقاق کو خلاف ضابطہ قرار دے دیا ۔

متعلقہ عنوان :