سینیٹ قائمہ کمیٹی ریلوے کا ا ٹرینوں کے آئے روز ایک ہی طرز کے حادثات پر شدید تشویش کا اظہار

حادثات کی ایک جیسی وجوہات سامنے آ رہی ہیں ،بے شمار جانی و مالی نقصان ہو رہا ہے، آئندہ اجلا س میں ان معاملات پر تفصیل سے آگاہ کیا جائے، قائمہ کمیٹی اراکین کا قائمہ کمیٹی کے بار بار اجلاس ملتوی ہونے پر بھی سخت برہمی کا اظہار

جمعرات 17 نومبر 2016 18:58

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 نومبر2016ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر سردار فتح محمد حسنی کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا ۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں گزشتہ اجلاسوں میں دی گئی سفارشات پر عمل درآمد کے علاوہ ریلوے ٹریک ML-1مین لائن ون اور ریلوے کے سی پیک کے حوالے سے مختلف منصوبہ جات کاتفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

اراکین کمیٹی نے ٹرینوں کے آئے روزہونے والے ایک ہی طرز کے حادثات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ریلوے حادثات معمول بن گئے ہیں کھڑی ٹرینوں کو ٹکر مار دی جاتی ہے۔ایک جیسی وجوہات سامنے آ رہی ہیں بے شمار جانی و مالی نقصان ہو رہا ہے آئندہ اجلا س میں ان معاملات پر تفصیل سے آگاہ کیا جائے۔

(جاری ہے)

اراکین کمیٹی نے سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کے بار بار اجلاس ملتوی ہونے پر بھی سخت برہمی کا اظہار کیا ۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کئی ایسے اہم معاملات ہیں جو چار ماہ سے وزارت ریلوے کی طرف سے کمیٹی کے اجلاس کو ملتوی کرنے کی درخواست پر حل نہیں ہو سکے آئندہ وفاقی وزارت ریلوے سے کنفرم ہونے پر اجلاس ملتوی نہیں کیا جائے گا تاکہ معاملات حل کئے جائیں۔قائمہ کمیٹی کے اجلا س میں گزشتہ اجلاسوں میں دی گئی سفارشات پر عمل درآمد کے حوالے سے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔

سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ وزارت ریلوے کی زمین شالیمار ہسپتال اور ڈی ایچ اے کے زیر استعمال ہونے پر قائمہ کمیٹی نے ہدایت کی تھی کہ یہ اراضی واپس لی جائے ۔ پنجاب حکومت کو خط لکھ دیا ہے اور یاددہانی کا خط بھی ارسال کیا گیامگر ابھی تک جواب نہیں آیا ۔جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پنجاب حکومت کو خط لکھا جائے ا ور ایک ہفتے کے اندر شالیمار ہسپتال کی زمین کے متعلق فیصلہ کرے ۔

وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ڈی ایچ اے کو ڈی سی او بہاولپورنے غیر قانونی زمین الاٹ کی اورپنجاب بورڈ آف ریونیونے غلطی تسلیم کی ہے اور وزیر اعلی پنجاب نے معاملے کو حل کرنے کے متعلق احکامات بھی جاری کر دیئے ہیں۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ وزارت ریلوے کے چاروں صوبوں میں لنکس ہیں اور چاروں صوبوں کو خطوط لکھے جائیںکہ کہاں کہاں ریلوے کی زمین پر قبضہ کیا گیا ہے اور ریلوے ٹریک کی ساتھ کی زمین بچائی جائے اس کو کمرشلائز کر کے پورے ریلوے سسٹم کو بہتر کیا جا سکتا ہے۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ وزارت ریلوے کی زمینوں کی کمرشلائزیشن کیلئے بہتریہی ہے کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی مشترکہ ریلوے کمیٹیوں کی میٹنگ کرائی جائے اور کمیٹی ا س حوالے سے جو سفارشات مرتب کریگی ان پر عمل درآمد کرایا جائے گا تاکہ شفافیت برقرا رہے۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سی پیک میں ریلوے کے متعلق منصوبہ جات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ وزارت ریلوے سی پیک منصوبے میں ریلوے کے منصوبوں کو جلد بازی میں خراب نہیں کریگی چھان بین سے کام لینا پڑے گا۔لاہور پشاور ایم ایل ون کو ڈبل ٹریک او راپ ڈیٹ کرنے کیلئے ایشین ڈویلپمنٹ بنک سے قرضہ لیا جائے گا۔پشاور سے کراچی تک ریلوے سسٹم کو اپ گریڈ کرنے کیلئی8.2اتب ڈالر کا ابتدائی تخمینہ ہے اور اس حوالے سے چین کا دورہ کر کے چار مختلف اہم فورم پر میٹنگ بھی کی ہے ا ور فریم ورک کے متعلق معاہدہ کرنے پر بات بھی کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک معاہدے میں ملٹی پل فنانسنگ کی اجازت ہے۔ایم ایل ٹو کی فزیبلٹی رپورٹ3 ماہ میں بن جائے گی ا و روہ سی پیک کا حصہ ہے بین الا اقوامی ٹینڈرنگ ہو گی اور بی او ٹی یا جوائنٹ وینچر پر بنے گی۔گوادر سے بسیمہ کی فزیبلٹی سٹڈی فروری 2017میں بن جائے گی او رفروری میں الائنمنٹ کی رپورٹ بھی آ ئے گی اور وزیر اعلی بلوچستان سے زمین کی فراہمی کے حوالے سے بات کرینگے۔

انہوں نے کہا کہ گوادر میں 71ایکڑ زمین حاصل کرلی گئی ہے حکومت بلوچستان کو جلد13کروڑ واجبات ادا کر دیئے جائینگے اور وزارت ر یلوے کا ایک دفتر گوادر میں قائم کیاجائے گا تاکہ مستقبل کی منصوبہ بندی وہیں پر کی جائے وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پاکستان ریلوے معاملات کو سنجیدگی سے آگے بڑھا رہے ہیںایم ایل ون کی ڈیزائنگ کا مرحلہ قریب ہے اور گوادر میںریلوے ٹرمینل ،یارڈذ، ٹریک اور دفاتر کیلئے زمین کا حصول کیا جا رہا ہے۔قائمہ کمیٹی کے آج کے اجلا س میں سینیٹرز تاج محمد آفریدی،تاج حیدر،ثمینہ عابداور محمد جاوید عباسی کے علاوہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق،سیکرٹری ریلوے کے علاوہ دیگر اعلی حکام نے شرکت کی۔مظفر بھٹی

متعلقہ عنوان :