اسٹیٹ لائف انشورنس کے سالانہ انتظامی اخراجات ساڑھے 6 ارب روپے ، آوٹ پٹ صرف 52 لاکھ روپے ہیں ،پبلک اکائونٹس کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف

آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے ادارے کو سفید ہاتھی قرار دے دیا بتایا جائے تیس سال سے منافع میں چلنے والے ادارے یکایک خسارے میں کیسے چلے گئے ،کمیٹی کا اسٹیٹ لائف انشورنس اور نیشنل انشورنش کمپنی لمیٹڈ حکام کی بریفنگ پر عدم اطمینان کا اظہار

جمعرات 17 نومبر 2016 19:43

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 نومبر2016ء) پبلک اکائونٹس کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اسٹیٹ لائف انشورنس کے سالانہ انتظامی اخراجات ساڑھے 6 ارب روپے جبکہ آوٹ پٹ صرف 52 لاکھ روپے ہے ، آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے ادارے کو سفید ہاتھی قرار دے دیا،کمیٹی نے اسٹیٹ لائف انشورنس اور نیشنل انشورنش کمپنی لمیٹڈ حکام کی بریفنگ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیاکہ بتایا جائے تیس سال سے منافع میں چلنے والے ادارے یکایک خسارے میں کیسے چلے گئے ۔

جمعرات کو کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سید خورشید شاہ کی زیر صدارت ہوا جس میں اسٹیٹ لائف انشورنس اور نیشنل انشورنس کمپنی لمیٹڈ حکام نے بریفنگ دی سید خورشید شاہ کی زیر صدارت ہونے والے پی اے سی کے اجلاس میں اسٹیٹ لائف انشورنس کی دس سالہ کارکردگی پر بریفنگ دیتے ہوے چیئرمین نے بتایاکہ وزیر قومی ہیلتھ انشورنس اسکیم پر بھی اسٹیٹ لائف انشورنس کے ذریعے ہی عمل کیا جا رہا ہے خورشید شاہ نے سوال کیا اسکیم کے تحت ہسپتالوں اور اضلاح کی نشاندہی کون کرتا ہے اس سلسلے میں چھوٹے صوبوں کو نظر اندازکیا گیا ہے جس پر حکام نے بتایا کہ ہسپتالوں اور اضلاع کی نشاندہی وزارت اور اسٹیٹ لائف نہیں صوبے کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

اسٹیٹ لائف میں خسارے کے حوالے سے کمیٹی ارکان نے سوال کیا کہ 2012-13تک منافع میں چلنے والا ادارہ یک دم کیسے خسارے میں چلاگیا۔جس پر حکام نے وضاحت پیش کی کہ گزشتہ دو تین سال میں جنوبی پنجاب میں ذرعی ترقی میں آنے والی کمی کی وجہ سے اسٹیٹ لائف انشورنس بھی متاثرہوئی ہے۔آڈیٹر جنرل آ ف پاکستان نے کہا کہ ان سے پوچھا جائے کہ اخراجات کتنے ہیں اسٹیٹ لائف سفید ہاتھی بن چکا ہے۔

جس پر اسٹیٹ لائف حکام نے بتایاکہ چھ ارب پچاس کروڑ روپے سے زائد سالانہ اخراجات ہیں۔کمیٹی نے اسٹیٹ لائف حکام کی بریفنگ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ا?پ منافع میں کمی کی ذمہ داری فصلوں میں کمی پر ڈال رہے کیسی بات کررہے ہیں جس نے آپ کوغلط بتایا ہے اس کو فائر کریں کہاں لائف انشورنس اور جواب فصلوںمیں کمی کی وجہ سے نقصان ہوا ہے کہاں راجہ بھوج کہاں گنگو تیلی یہ لائف انشورنس ہے اور فصلوں کے متعلق بتا رہے ہیں آپ ایسی باتیں بتا رہے ہیں جو اپیل نہیں کرتی ہیں اور غریب حوا لے دے رہے ہیں آپ بغیر تیار ی کے آگئے ہیں اور کمیٹی کو سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا کمیٹی نے ہدایت کی کہ اسٹیٹ لائف کے خسارے کے حوالے سے جامع تجزیاتی رپورٹ تیس جنوری تک پیش کریں اور اگلے اجلاس میں تفصیلی بریفنگ دیں ۔

اجلاس میں این آئی سی ایل کی دس سالہ کارکردگی پربھی بریفنگ دی گئی۔این آئی سی ایل کے چیئرمین نے کمیٹی کو بتایا کہ 2009میں اخراجات اسی کروڑ نوے لاکھ سے بڑھ کر 2011میں ایک ارب ستتر کروڑ روپے تک جاپہنچے ہیں۔این آئی سی ایل میں خسارے کی وجہ بدعنوانی مالی بے قاعدگی اور بے جا پراپرٹی کی خریداری ہے۔چیئرمین نے بتایا کہ 2012میں انتظامی اخراجات کمی کے بعد اٹھاسی کروڑ دس لاکھ پر آگئے جس پر کمیٹی کے رکن سید نوید قمرنے استفارکیا کہ ایک سال میں اخراجات کمی کی وجہ کیا ہے حکام جواب دینے سے قاصر رہے جس پر کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں این ا?ئی سی ایل سے مفصل رپورٹ طلب کرلی۔(رڈ)

متعلقہ عنوان :